کوئی پاگل ہی یہ سوچ سکتا ہے کہ وہ پاکستان کا پانی بند کر سکتا ہے، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹینٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ امریکا، چین، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات اور دیگر عالمی طاقتیں جانتی ہیں کہ دو حریف ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کا تصور ہی خطرناک اور مضحکہ خیز ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان امن کا خواہاں، بھارت کی جانب سے جنگ مسلط کی جاتی ہے تو ہر وقت تیار ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
الجزیرہ ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت کئی برسوں سے جنگی جنون میں مبتلا ہے جو کہ آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ وہ ایک ایسا ماحول بنا رہے ہیں جو باہمی تباہی کا سبب بنے گا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے دانشمندی سے کام لیا اور اس پورے تنازع میں کشیدگی کو بڑھنے نہیں دیا۔
جنگ بندی اور امن کی شرائطڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کا مطلب ہے کہ دونوں فریقوں نے فائرنگ بند کر دی، مگر امن تب آئے گا جب بھارت اپنی جنگی جنون میں مبتلا سیاسی سوچ سے چھٹکارا پائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے اشرافیہ مسلمانوں اور اقلیتوں کے خلاف ظلم پر یقین رکھتے ہیں، یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔ صرف مسلمانوں پر ہی نہیں، بلکہ عیسائیوں، سکھوں اور نچلی ذاتوں پر بھی ظلم ہوتا ہے۔ اس ظلم سے قدرتی طور پر ردعمل پیدا ہوتا ہے، جسے بھارت حل کرنے سے انکار کرتا ہے۔
ہندوتوا اور اندرونی مسائل کی بیرونی توجیہڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آرکے مطابق انتہا پسندی اور ہندوتوا نظریہ کے فطری نتائج ہوتے ہیں، لیکن بھارت اس کا الزام پاکستان پر ڈال کر بیرونی مسئلہ بناتا ہے۔ جب تک بھارت ان اندرونی مسائل کو خود حل نہیں کرتا، امن ممکن نہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت اسرائیل ہے اور نہ پاکستان فلسطین، ہر حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر
انہوں نے کشمیر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر ایک حل طلب بین الاقوامی مسئلہ ہے، جس میں پاکستان، چین، اور بھارت شامل ہیں۔ اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق حل ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت مسئلہ کشمیر کو ظلم کے ذریعے اندرونی معاملہ بنانے کی کوشش کرتا ہے، لیکن امن اس راستے ممکن نہیں۔
پانی کا حق اور جغرافیائی مفاداتڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ صرف کوئی پاگل ہی یہ سوچ سکتا ہے کہ وہ پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا پانی بند کر سکتا ہے، اس لیے کہ یہ ممکن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ حقیقت سمجھنی چاہیے کہ کشمیر سے چھ دریا نکلتے ہیں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے۔ اگر کل کو کشمیری عوام کی خواہش کے مطابق کشمیر پاکستان میں شامل ہو جاتا ہے تو یہ تمام دریا پاکستان کے ہوں گے اور بھارت ایک lower riparian state بن جائے گا اور پھر یہ ہمارے اوپر ہو گا کہ اس کو کیسے دیکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین بھی اس تنازع میں ایک فریق ہے جس کا کشمیر کے کچھ حصوں پر دعویٰ ہے۔ بھارت کو سمجھنا چاہیے کہ وہ کس آگ سے کھیل رہا ہے۔
عالمی ذمے داری اور پاکستان کا عزمڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کئی دہائیوں سے مختلف شعبوں میں شراکت دار ہیں۔ پاکستان، چین، اور دیگر ذمہ دار اقوام امن کے لیے کوشش کرتے ہیں۔ جس طرح پاکستان نے اپنی جنگ خود لڑی۔ اگر بھارت میں خودداری ہے، تو وہ بھی اپنی جنگ خود لڑے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتیوں کو بھی خود داری سیکھنی چاہیے، اور جھوٹ اور جارحیت پر انحصار بند کرنا چاہیے۔
مزاحمتی صلاحیت اور مستقبل کا مؤقفانہوں نے کہا کہ جب بھارت نے کھلم کھلا جارحیت کی، ہم ڈٹ کر کھڑے ہوئے اور آج بھی کھڑے ہیں۔ اگر بھارت نے دوبارہ ایسی حرکت کی، تو ہمارا ردعمل اس سے بھی زیادہ تیز اور شدید ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
الجزیرہ ٹی وی بھارت پاکستان دریا ڈی جی آئی ایس پی آر سندھ طاس لیفٹینٹ جنرل احمد شریف چوہدری مودی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الجزیرہ ٹی وی بھارت پاکستان دریا ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر لیفٹینٹ جنرل احمد شریف چوہدری ڈائریکٹر جنرل ا ئی ایس پی ا ر انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ کہ بھارت کے مطابق سکتا ہے
پڑھیں:
ججز کا تبادلہ صدر مملکت کا آئینی اختیار ، کوئی کیسے دبائو ڈال سکتا ہے ؟ سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ہے کہ ججز کا تبادلہ صدر مملکت کا آئینی اختیار ہے۔ صدر مملکت کو تبادلے کیلئے کوئی کیسے انفورس کر سکتا ہے؟۔جسٹس محمد علی مظہرکی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت کی ، سماعت کے دوران جسٹس مظہر نے وکیل کو ہدایت کی کہ دلائل ججز کے ٹرانسفر تک محدود رکھیں۔وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ فیڈرل شریعت کورٹ میں ہائیکورٹس سے ججز تعینات ہوتے ہیں، جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ آپ نے کہا تھا کہ ججز ٹرانسفر پر صدر کے اختیار کی نفی نہیں کرتے۔جسٹس مظہر نے کہا کہ ہائیکورٹ سے جج کی شریعت کورٹ میں تعیناتی کا درجہ اُوپر ہے، جب ججز دوبارہ ہائیکورٹ جائینگے توسنیارٹی کا مسئلہ ہو جائے گا، بھارت میں ٹرانسفر ججز کی سنیارٹی طے ہے، ہمارے یہاں مسئلہ ہے، بعد ازاں عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔