پاکستان میں پونے تین کروڑ آوٹ آف سکول بچوں کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے،ڈاکٹر ملک ابرارحسین
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
پاکستان میں پونے تین کروڑ آوٹ آف سکول بچوں کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے،ڈاکٹر ملک ابرارحسین WhatsAppFacebookTwitter 0 23 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: فاطمہ جنا ح ویمن یونیورسٹی میں منعقدہ ”قانون سے آگاہی اور ایجوکیشن فار آل“ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آل پاکستان پرائیویٹ سکولزاینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ڈاکٹرملک ابرارحسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں پونے تین کروڑ آوٹ آف سکول بچوں کو سکول میں لانے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں تعلیم دشمن سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے حکومتی سطح پر لائحہ عمل تیار کیا جائے۔
گزشتہ روزفاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی میں ال ولایت ارگنائزیشن کے تعاون سےمنعقدہ آگاہی سیمینار میں ڈاکٹر علی حیدر نقوی ،پروفیسرڈاکٹر شہلا سمیت ملک بھر سے ماہرین تعلیم اور یونیورسٹی طالبات نے شرکت کی اور سکول سے باہر بچوں کو سکول میں لانے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں شعبہ تعلیم کو درپیش اہم مسائل اور ان کے حل پرسیر حاصل گفتگو کی۔ڈاکٹر ملک ابرارحسین کاکہنا تھاکہ پاکستان میں تعلیمی نظام کوبہتر بنانے کے لیے ٹھوس لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے میں تعلیمی شعبہ اور اس سے وابستہ افراد کو آسان ٹارگٹ سمجھا جاتاہے
گزشتہ دنوں خضدار میں آرمی پبلک سکول کی بس پر خودش کش حملہ نے پوری قوم کو سوگ میں مبتلا کردیاہے۔ایسے واقعات تعلیم دشمنی کی بدترین مثال ہیں جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں،ہماری خواہش ہے کہ ملک میں امن و سلامتی ہو ملک میں تعلیم عام ہو جاے اور اس کی راہ میں رکاوٹ بننے والوں کو اللہ پاک ہدایت عطافرمائے۔
۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دولاکھ 75ہزار بچے آوٹ آف سکول ہیں۔یہ تعداد دنیا کے اور کسی ملک میں نہیں۔ ہمیں افسوس اس بات کا بھی ہے کہ پاکستان کے پاس ان سکول سے باہربچوں کو سکول میں لانے کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی موجود نہیں ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد: تھانہ سبزی منڈی پولیس پر تاجر اغوا اور 80 لاکھ رشوت طلب کرنے کا الزام، احتجاج شدت اختیار کرگیا محکمہ موسمیات نے گرمی کے ستائے عوام کیلئے بارش کی نوید سنا دی ججز ٹرانسفر کیس؛ آپ درخواست گزاران کے وکلاء کے دلائل میں اختلاف ہے، سپریم کورٹ وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور سعودی ہم منصب کا رابطہ، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی پاکستان میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت چکوال: فوڈ اتھارٹی اور موٹر وے پولیس کی مشترکہ کارروائی، 2100 کلو مضر صحت گوشت تلف بیرسٹر سیف کی رات دیر گئے عمران خان سے اہم ملاقات، حکومت کیساتھ مذاکرات کے حوالے سے اہم ہدایات لیںCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ملک ابرارحسین ا وٹ ا ف سکول پاکستان میں کے لیے ٹھوس کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں تعلیم
پڑھیں:
ایس ائی ایف سی کے اقدامات سے کان کنی شعبے کی ترقی اورسرمایہ کاری میں اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر)اسپیشل انوسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد کانکنی کے شعبے میں تیزی سے سرمایہ کاری ہورہی ہے۔ پاکستان کی اس شعبے میں آمدنی 2030 تک 8 ارب ڈالر سے بڑھ سکتی یے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں کیا۔
نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ 2025 سے خطاب میں ماہرہن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی میں کانکنی کے شعبے کا حصہ صرف دو سے تین فیصد ہے جبکہ پاکستان میں ان معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن کی دنیا کو اس وقت طلب ہے۔ سمٹ سے لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین محمد سہیل تبہ، نیشنل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس احمد شیخ، انشورنس بروکریج فیبیلٹی کے بانی حسن آر محمد سمیت ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے خطاب کیا۔ سمٹ میں پاکستان میں کانکنی اور توانائی کے شعبے کی ترقی، معاشی ترقی اہمیت، رسک مینجمنٹ کے لئے خصوصی انشورنس، اور ٹیکنالوجی خصوصا مصنوعی ذہانت کے استعمال پر کلیدی خطاب کئے گئے
پاکستان میں کتنی معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل تبہ کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کانکنی کا شعبے اب توجہ دی جارہی ہے۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں خوشحالی لانے کے علاؤہ تیز رفتار معاشی ترقی اور زرمبادلہ کے حصول میں معاون ہوگا۔ پاکستان میں معدنی ذخائر کا حجم بہت زیادہ ہے۔ صرف چاغی میں ہی سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین ڈالر کے ذخائر ہیں۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ اس موقع پر خطاب میں فیڈیںلیٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد کا کہنا تھا کہ کانکنی کو ترقی دینے کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔ پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
نیچرل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین شیخ کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ ملک کے ہر صوبے میں معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ مگر کانکنی کا شعبے کے معیشت میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایس آئی ایف سی نے اس شعبے کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے امید ہے کہ آئندہ چند سال میں ملکی کانکنی کی صنعت 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ ریکوڈک سمیت کی اور غیر کی کمپنیاں آرہی ہیں۔