عید قربان کی آمد: ’اگر مویشی منڈی میں مرغی لے آئیں تو وہ بھی ایک لاکھ کی ہوجائے‘
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
دنیا بھر میں مسلمان ہر سال سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے عید الاضحیٰ پر جانوروں کی قربانی کرتے ہیں جس کے لیے ہر شخص کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ خوبصورت اور اچھا جانور اللّٰہ کی راہ میں قربان کرے۔ پاکستان میں بھی ہر سال لوگوں کی ایک بڑی تعداد جانور قربان کرتی ہے۔ جس کے لیے عید الاضحیٰ سے قبل ملک بھر میں مویشی منڈیاں لگتی ہیں تاکہ شہری اپنی گنجائش کے حساب سے مناسب جانور خرید سکیں۔
حالیہ برسوں میں پاکستان میں کمر توڑ مہنگائی کے باعث لوگوں کی قوت خرید جواب دے گئی جس کی وجہ سے مویشی منڈیوں میں جانوروں کے خریداروں کی کمی آئی ہے اور وہ منڈیوں کا رخ نہیں کرتے۔ کیونکہ عید الاضحیٰ قریب آتے ہی مویشی منڈیوں میں جانوروں کی قیمتیں دگنی ہو جاتی ہیں۔ مویشی منڈی جانے والے شہری مویشی مہنگے ہونے اور بیوپاری خریدار نہ ہونے کے شکوے کرتے نظر آتے ہیں۔
خریداروں کا کہنا ہے کہ پچھلے سال جس قیمت میں گائے خریدتے تھے اس سال اس قیمت میں بکرے مل رہے ہیں، قیمتوں میں دگنا اضافہ ہو گیا ہے۔ کئی صارفین تو مہنگائی کے پیشِ نظر مرغی کی قربانی کا فتوے مانگتے نظر آتے ہیں۔
سینئر اداکار نعمان اعجاز بھی جانوروں کی قیمت سے پریشان نظر آتے ہیں انہوں نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک اسٹوری شیئر کی جس میں لکھا کہ ’اس وقت اگر مویشی منڈی میں مرغی بھی کھڑی کر دو تو اس کے بھی ایک لاکھ مانگ لیں گے‘۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ قربانی ایک عاجزانہ عبادت تھی، پر اب انا کی نمائش بن چکی ہے۔ جتنا بڑا جانور، اتنا بڑا غرور۔
انہوں نے جانوروں کی قیمتوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹی وی پر جانوروں کی قیمتیں ایسے بتائی جاتی ہیں جیسے لگژری گاڑیوں کی نیلامی ہو۔ قربانی کی روح غرور کے نیچے دفن ہوتی جا رہی ہے۔ یہ عید نہیں، تماشہ ہے۔
قربانی، ایک عاجزانہ عبادت تھی، پر اب انا کی نمائش بن چکی ہے۔
جتنا بڑا جانور، اتنا بڑا غرور!
ٹی وی پر جانوروں کی قیمتیں ایسے بتائی جاتی ہیں جیسے لگژری گاڑیوں کی نیلامی ہو۔
قربانی کی روح غرور کے نیچے دفن ہوتی جا رہی ہے۔
یہ عید نہیں، تماشہ ہے۔
مومن کا وہ اندازِ باکمال کھو گیا…
— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) May 23, 2025
خیال رہے کہ عید الاضحیٰ کے پیش نظر اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک بھر میں ’گو کیش لیس‘ مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ مویشی منڈیوں میں نقد رقم کی بجائے ڈیجیٹل ادائیگیوں کے فروغ کے لیے اہم اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔
اب بیوپاری اور خریدار دونوں ڈیجیٹل ادائیگی کی سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ بیوپاری چارے، پانی، پارکنگ اور دیگر ادائیگیاں بھی ڈیجیٹل طریقے سے انجام دے سکتے ہیں۔
اس مہم کے تحت مالیاتی لین دین میں سہولت اور اضافی حد کا اطلاق 20 مئی سے 16 جون تک ہوگا، اور یہ سہولت ملک بھر کی 54 مویشی منڈیوں میں دستیاب ہوگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بکرے بیل جانوروں کی قیمتیں سنت ابراہیمی عید الاضحی عید قرباں قربانی مویشی منڈی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بیل جانوروں کی قیمتیں سنت ابراہیمی عید الاضحی مویشی منڈی جانوروں کی قیمتیں مویشی منڈیوں میں عید الاضحی مویشی منڈی تے ہیں کے لیے
پڑھیں:
پنجاب میں تباہ کن سیلاب: 112 جاں بحق، 47 لاکھ متاثر: پی ڈی ایم اے
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کی رپورٹ جاری کر دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مختلف حادثات میں اب تک 112 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، جب کہ 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سیلاب کے باعث کوئی جانی نقصان رپورٹ نہیں ہوا۔رپورٹ کے مطابق سیلاب کے باعث پنجاب بھر میں 47 لاکھ 21 ہزار افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 26 لاکھ 8 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ متاثرہ اضلاع میں 363 ریلیف کیمپس، 446 میڈیکل کیمپس اور 382 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق منگلا ڈیم 94 فیصد اور تربیلا ڈیم 100 فیصد تک بھر چکے ہیں، جبکہ بھارت میں دریائے ستلج پر واقع بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکے ہیں۔پنجاب کے جنوبی علاقوں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ جلال پور پیروالا میں ایم فائیو موٹروے کا بڑا حصہ پانی میں بہہ جانے کے باعث ٹریفک کی روانی دوسرے روز بھی معطل رہی۔شجاع آباد میں سیلاب سے 15 گاؤں متاثر ہوئے تاہم رابطہ سڑکیں بحال ہونے کے بعد لوگ واپس اپنے علاقوں میں جانا شروع ہو گئے ہیں۔ مظفرگڑھ میں دریائے چناب کی سطح معمول پر آ چکی ہے. مگر حالیہ سیلاب سے چار لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ سیلاب نے شیر شاہ پل کے مغربی کنارے کو بھی متاثر کیا۔لیاقت پور میں دریائے چناب کے کنارے ہر طرف تباہی کا منظر ہے۔ پانی کی سطح میں کمی کے باوجود متاثرہ خاندان کھلے آسمان تلے موجود ہیں اور شدید گرمی میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
چشتیاں کے 47 گاؤں، راجن پور اور روجھان کے کچے کے علاقے، اور علی پور کے مقام پر ہیڈ پنجند کے قریب دو لاکھ 30 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے. جس کے باعث متاثرین کو مزید دشواری کا سامنا ہے۔ادھر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب اور دیگر وزراء نے علی پور کے نواح میں سیلاب سے متاثرہ چھ دیہات کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزارتی ٹیم نے بیت نوروالا، کوٹلہ اگر، کنڈرال، بیت بورارا، لاٹی اور بیٹ ملا میں ریسکیو و ریلیف کارروائی کا جائزہ لیا اور انخلا کے آپریشن کی نگرانی کی۔اس موقع پر متاثرین میں ٹینٹ، راشن، صاف پانی اور جانوروں کے لیے چارہ بھی تقسیم کیا گیا۔ وزراء نے متاثرہ خاندانوں سے بات چیت کی اور دستیاب سہولتوں کے بارے میں دریافت کیا۔ متاثرین نے مؤثر اقدامات پر وزیراعلیٰ مریم نواز اور حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کیا۔