اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ٹیکس چوری قطعاً قابل قبول نہیں ہے اس کے تدارک کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے۔
یہ بات انہوں نے ملک بھر کے چیمبر آف کامرس کے صدور کے وفد سے ملاقات میں کہی۔ملاقات میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر صنعت رانا تنویر حسین، وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیر ریلویز حنیف عباسی، وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ، معاون خصوصی ہارون اختر اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ معرکہ حق میں کامیابی کے بعد معاشی میدان میں تاریخ ساز فتح کے لیے حکومت پاکستان اور پوری پاکستانی قوم پُرعزم ہے، حکومت اور نجی شعبے کے اشتراک سے پاکستان انشاء اللہ جلد ایک عالمی معاشی طاقت کے طور پر ابھرے گا، معاشی خود انحصاری کے حصول کے لیے نجی شعبے کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستانی کاروباری برادری کے حقوق کا تحفظ اور انہیں منافع بخش کاروبار کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنا حکومت پاکستان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے حکومت پاکستان متعدد اقدامات لے رہی ہے، کاروبار کی لاگت کم کرنے کے لیے آسان کاروبار کی پالیسی پر عمل درآمد کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کاروباری قرضوں کے حصول میں آسانی اور بجلی کی قیمتوں کمی جیسے اقدامات لیے جا رہے ہیں، ٹیکس چوری قطعاً قابل قبول نہیں ہے اور اس کے تدارک کے لیے تمام اقدامات لیے جائیں گے، ملکی صنعتوں میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کرنے کی ضرورت ہے، خواتین کاروباری افراد کا ملکی معیشت کی ترقی میں کلیدی کردار ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت خواتین کاروباری افراد کو معاشی سرگرمیوں میں مکمل تعاون فراہم کرے گی، تاکہ وہ ایک ملکی ترقی میں متحرک کردار ادا کریں۔
کاروباری وفد نے معرکہ حق میں تاریخ ساز فتح حاصل کرنے پر وزیراعظم اور پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا۔ وفد نے حکومت کی درست معاشی پالیسیوں کی بدولت ملکی معیشت اور کاروبار میں بتدریج بہتری پر وفد کا وزیراعظم سے اظہار تشکر کیا۔
اراکین وفد نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج کی کارکردگی گزشتہ دو سال سے بتدریج بہتر ہوئی ہے، جو کہ اس بات کی نشاندہی ہے کہ حکومتی معاشی پالیسی درست سمت میں گامزن ہے۔
اجلاس میں وفد نے ملکی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کی خاطر لیے گئے اقدامات میں حکومت پاکستان کو مکمل تعاون فراہم کرنے کا اعادہ کیا۔
وفد کے اراکین نے ایف بی آر میں کی جانے والی اصلاحات کی تعریف کی اور ان کو مزید بزنس فرینڈلی بنانے کی تجاویز پیش کیں۔ وفد نے اگلے مالی سال کے لئے اپنی بجٹ تجاویز بھی پیش کیں۔
وزیراعظم نے وفاقی وزیر خزانہ کو ان تجاویز پر غور کرنے کی ہدایت کی۔
دریں اثنا وزیر اعظم سے برطانوی ماہر معیشت پروفیسر ڈاکٹر اسٹیفن ڈرکن نے ملاقات کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کاروبار کو فروغ دینے کے لیے تمام پالیسیوں میں عمدہ توازن بے حد ضروری ہے، پاکستان کی معاشی ترقی کے لئے مالیاتی پالیسی، محصولات کی پالیسی اور پیداواری پالیسی کا یکسو ہونا ضروری ہے، گزشتہ ادوار میں پاکستانی اشیاء کی دنیا بھر میں مانگ تھی اور پاکستان کا شمار برآمدی ممالک میں ہوتا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم پاکستان کو دوبارہ اسی مقام پر لے جانا چاہتے ہیں اس کے لئے معیشت میں ایسی اصلاحات درکار ہیں، جس سے نظام دوبارہ برآمدی ترقی کی جانب گامزن ہو جائے۔
پروفیسر ڈاکٹر اسٹیفن ڈرکن نے حکومتی معاشی پالیسی کی درست سمت اور اصلاحات کی تعریف کی۔ بیرونی سرمایہ کاروں کے پاکستان کے حوالے سے مثبت رجحانات کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے ٹیرف ریشنلائزیشن پالیسی کو سراہا۔
ملاقات میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر ترقی و منصوبہ بندی ڈاکٹر احسن اقبال، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر پاور اویس خان لغاری، وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: حکومت پاکستان کے لیے تمام نے کہا کہ وفد نے

پڑھیں:

افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی قبول نہیں( حافظ نعیم الرحمان)

بامعنی مذاکرات کیے جائیں، خضدار میں اسکول بس پر دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت
ملک میں قیام امن حکومت کی اولین ترجیح ہونا چاہیے، امن کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں ہے
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے دونوں حکومتوں پر زور دیا ہے کہ بامعنی مذاکرات کیے جائیں۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکز منصورہ سے جاری بیان کے مطابق امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے بلوچستان کے علاقے خضدار میں اسکول بس پر دہشت گردی کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہدا کے درجات کی بلندی، لواحقین کے لیے صبر اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا اور یہ بزدلی اور ظلم کی انتہا ہے۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ عوام کے جان و مال، عزت و آبرو کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں اسے یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کریں، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے بڑھتے واقعات سے ہر پاکستانی مضطرب ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں قیام امن حکومت کی اولین ترجیح ہونا چاہیے، امن کے بغیر معاشی ترقی ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی میں بھارت کی خفیہ ایجنسی را اور اسلام اور پاکستان دشمن عناصر ملوث ہیں۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت اسکول بس حملے میں ملوث مجرموں اور ان کے پشت پناہوں کو منظرعام پر لائے اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اسلام آباد اور کابل بامعنی مذاکرات کریں، افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی قابل قبول نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کی محرومیاں دور کی جائیں اور انہیں ان کے جائز حقوق کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیکس چوری قطعا قابل قبول نہیں ،تدارک کیلئے تمام تر اقدامات کیے جائیں گے، وزیراعظم
  • ورلڈ بینک شہباز شریف کے معاشی استحکام کیلیے اٹھائے گئے اقدامات کا معترف
  • شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے معاشی استحکام سے اقدامات سے ناممکن کو ممکن کر دکھایا، ورلڈ بینک
  • آئی ایم ایف کا پاکستان کے معاشی استحکام و ترقی میں تعاون جاری رکھنے کا عزم
  • وزیرِ خزانہ اور عالمی بینک کے وفد کی ملاقات، طویل مدتی معاشی استحکام کےلیے شراکت داری پر اتفاق
  • پاکستان معاشی استحکام کے بعد ترقی کی جانب گامزن ہے، وزیرِاعظم
  • اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان معاشی استحکام کے بعد ترقی کی جانب گامزن ہے؛ وزیراعظم
  • افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی قبول نہیں( حافظ نعیم الرحمان)
  • افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی قابل قبول نہیں، امیر جماعت اسلامی