غیر ریاستی عناصر کی شمولیت، عسکری حکمت عملی میں تبدیلی ناگزیر: نیول چیف
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) پاکستان نیوی وار کالج کے 54ویں کانووکیشن کی تقریب کا لاہور میں انعقاد کیا گیا۔ چیف آف دی نیول سٹاف ایڈمرل نوید اشرف تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق تقریب میں 118 افسران کو ڈگریاں تفویض کی گئیں۔ فارغ التحصیل افسران میں دوست ممالک کے 44 افسران بھی شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق نیول چیف نے اپنے خطاب میں جنگی نوعیت میں تبدیلی اور سمندری سلامتی کو درپیش نئے خطرات کو سمجھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق انہوں نے کہا پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ کشیدگی جنگ کی بدلتی ہوئی نوعیت کا واضح ثبوت ہے۔ غیر ریاستی عناصر کے کردار کے تناظر میں روایتی عسکری حکمت عملیوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ نیول چیف نے کہا غیر روایتی جنگی طریقہ کار کے تناظر میں روایتی عسکری حکمت عملیوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق تقریب کے اختتام پر مہمان خصوصی نے کامیاب گریجویٹس میں ڈگریاں تقسیم کیں۔ تقریب میں اعلیٰ عسکری حکام ، سول معززین اور کورس ممبران کے اہل خانہ شریک تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا ئی ایس پی ا ر کے مطابق میں تبدیلی
پڑھیں:
پاکستان اور ایران میں دو طرفہ تجارت بڑھانا ناگزیر ہے، رحمت صالح بلوچ
کوئٹہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ پاکستان اور ایران برادر اسلامی ہمسایہ ممالک ہیں۔ جنکے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم بڑھانے کیلیے مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل پارٹی کے رہنماء و رکن اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران برادر اسلامی ہمسایہ ممالک ہیں۔ جن کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم بڑھانے کے لیے مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز خانہ فرہنگ ایران اور بلوچستان ریفارمز سوشل نیٹ ورک کے اشتراک سے منعقدہ ویمن امپاورمنٹ ایکسپو کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ دو طرفہ تجارت کے فروغ کے لیے مشترکہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ پنجگور اور دیگر سرحدی علاقوں میں قانونی راستوں کے ذریعے تجارت کو فروغ دیا جائے، تاکہ دونوں طرف کے عوام خوشحال ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین ملکی آبادی کے نصف سے زائد ہیں۔ انہیں کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کو چاہئے کہ خواتین کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے بھرپور اقدامات کرے۔