لاہور میں خطاب کرتے ہوئے وفاق المدارس الشیعہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ڈرونز، فرانس کی ٹیکنالوجی اور بھارت کو حاصل امریکہ کی سرپرستی کے باوجود پاکستان نے بھارت کو عبرتناک شکست دی ہے، اس عظیم کامیابی پر پوری قوم سر بسجود ہوکر شکر بجا لاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اصل چیز اتحاد و وحدت ہے، اگر یہ قائم رہے توہم ہمیشہ اپنے مقاصد حاصل کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا ہے کہ دشمن کم ظرف اور ظالم ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ہی دیکھ لیں کتنا بڑا ظالم جابر اور متعصب ہندو ہے، اس نے بھارتی ریاست گجرات میں مسلمانوں پر ظلم و ستم کیا، اس نے پہلے الیکشن جیتنے کیلئے پہلے پلوامہ اور اب پہلگام کا ڈرامہ رچایا اور پھر جھوٹ کے اس پلندہ کو موضوع بنا کر پاکستان پر حملہ کر دیا، لیکن اللہ تعالیٰ کا شکر ہے، ہم سرخرو اور فتحیاب ہوئے، پورے پاکستان نے مل کر بھارت کوایسا جواب دیا ہے کہ دشمن کے دانت کھٹے ہو گئے۔ جامع مسجد علیؑ حوزہ علمیہ جامعة المنتظر میں خطاب کرتے ہوئے حافظ ریاض نجفی نے کہا پاکستان کی بنیاد لا الہ الا اللہ ہے، ان شاءاللہ اسے تا قیام قیامت قائم و دائم رہنا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان نے اپنے دفاع میں مضبوط ردعمل دیا جس کی پوری دنیا میں اس وقت داد دی جا رہی ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی ڈرونز، فرانس کی ٹیکنالوجی اور بھارت کو حاصل امریکہ کی سرپرستی کے باوجود پاکستان نے بھارت کو عبرتناک شکست دی ہے، اس عظیم کامیابی پر پوری قوم سر بسجود ہوکر شکر بجا لاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اصل چیز اتحاد و وحدت ہے، اگر یہ قائم رہے توہم ہمیشہ اپنے مقاصد حاصل کریں گے، اگر مسلم ممالک میں اتحاد ہوتا اور اپنے فلسطینی بھائیوں کا احساس ہوتا تو جو کچھ آج غزہ یمن شام کشمیر کی حالت ہے ایسی نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ انسان کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ اپنے متعلقہ ادارے کیساتھ مخلص رہے اور اس سے منسلک لوگوں کیساتھ ہمیشہ محبت اور پیار سے پیش آئے، جتنا زیادہ محبت اور الفت سے کام ہوگا، کامیابی اتنی ہی زیادہ ہوگی، اس سے برکت بڑھتی ہے۔
 
علامہ ریاض نجفی نے کہا کہ اس دنیا میں سب سے بہترین کمانڈر انچیف حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تھے، آپ اپنی زندگی میں ہر کسی سے محبت اور الفت سے پیش آئے۔ قرآن مجید میں آیا ہے کہ خاتم الانبیاءاپنی امت کی محبت میں حریص تھے۔ پورے قرآن مجید میں اللہ کی ذات نے رؤف اور رحیم اپنے لیے کہا ہے، یا اپنے رسول کے لیے۔ اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم کو ر حم دل بنایا، وہ تمام لوگوں میں سب سے زیادہ رحم کرنیوالے تھے۔ انہوں نے کہا روایت میں ہے کہ کسی کے باپ کو اگر گالی دو گے تو یہ خود اپنے باپ کو گالی دینے کے مترادف ہے، اس کا مطلب ہے کہ اگر آپ کسی کی توہین کریں گے تو پھر اس سے بھی بھلے کی امید نہ رکھیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پاکستان نے بھارت کو نے کہا

پڑھیں:

ایک ظالم اور غاصب قوم کی خوش فہمی

یہودیوں کی پوری تاریخ ظلم و جبر، عیاری مکاری، خود غرضی اور احسان فراموشی سے بھری ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس قوم پر بے حد احسانات کیے اور انعام و اکرام کی بارش کی مگر انھوں نے اپنے کرتوتوں سے ثابت کیا کہ یہ کبھی راہ راست پر آنے والے نہیں ہیں۔ خدا کی نعمتوں اور رحمتوں کے نزول کے باوجود بھی نافرمان رہے۔

آج کی دنیا میں بھی یہ بدنام ہیں اور کوئی انھیں عزت نہیں دیتا، یہ جس ملک میں بھی رہے اس کی جڑیں کاٹتے رہے۔ یہی کھیل انھوں نے جرمنی میں بھی کھیلا۔

یہ پہلی اور دوسری عالمی جنگوں کے دوران مغربی ممالک کے مخبر بن گئے اور پہلی جنگ عظیم میں جرمنی کی شکست کا سبب بنے۔

انھوں نے جرمنی کے ساتھ بھی غداری کی اور جرمنی کو ہرانے کے لیے مغربی ممالک کی خفیہ طرف داری ہی نہیں کی بلکہ جرمنی کی خفیہ معلومات ان تک پہنچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے لگے تو ہٹلر کو ان کے اس گھناؤنے کردار نے آگ بگولہ کر دیا اور پھر اس نے ان کی نسل کشی کا سلسلہ شروع کر دیا۔

ہٹلر نے انھیں جو سزا دی وہ یقینا بہت سخت تھی مگر ان کا جرم بھی تو ایسا سخت تھا جو اس سانحہ کا باعث بنا۔ اس سانحے کو آج ’’ ہولوکاسٹ‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔

دوسری جنگ عظیم میں کامیابی کے بعد مغربی ممالک نے جرمنی سے غداری اور مغربی ممالک سے وفاداری کرنے کے صلے میں انعام کے طور پر اس بے وطن قوم کو مشرق وسطیٰ میں بسا دیا۔

یہ فلسطینیوں کی سرزمین تھی مگر اسے ان کا وطن قرار دے دیا گیا جو آج اسرائیل کہلاتا ہے۔ اس ظالم قوم کو ایک وطن تو حاصل ہوگیا تھا مگر یہ تو پورے مشرق وسطیٰ پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنانے لگے کیونکہ نمک حرامی اور احسان فراموشی ان کی رگ رگ میں سمائی ہوئی ہے۔

گوکہ یہ عربوں کی سرزمین ہے اور مغربی ممالک کو کوئی حق نہیں تھا کہ وہ انھیں یہاں آباد کرتے۔ دراصل پہلی جنگ عظیم میں انھوں نے اسے ترکوں سے چھین لیا تھا لہٰذا انھوں نے اپنی مرضی سے جو کرنا چاہا وہ کیا۔

بہرحال انھوں نے اسرائیل کو قائم کرکے عربوں کے قلب میں خنجر پیوست کر دیا اور انھیں اسرائیل کے ذریعے اپنے کنٹرول میں رکھنے کا بندوبست کر لیا اور ان کی یہ حکمت عملی آج بھی کامیابی سے جاری ہے۔

امریکا نے اسرائیل کو اتنا طاقتور بنا دیا ہے کہ تمام ہی عرب ممالک اس سے مرعوب ہیں۔ اسرائیل آئے دن عربوں کے خلاف کوئی نہ کوئی شرارت کرتا رہتا ہے مگر وہ اسے جواب دیتے ہوئے کتراتے ہیں کہ کہیں امریکا ان سے ناراض نہ ہو جائے۔

ابھی گزشتہ دنوں پورے دو سال تک غزہ اسرائیل خونی حملوں کی زد میں رہا جس میں ہزاروں فلسطینی شہید ہو گئے مگر کسی کو ہمت نہیں ہوئی کہ وہ کوئی مداخلت کرتا۔ اسرائیل 1967 میں اردن، شام اور مصر کے کئی علاقوں پر قبضہ کر چکا تھا اور بعد میں شام کے کئی علاقوں پر قابض ہو چکا ہے۔

مسجد اقصیٰ جیسی مقدس مسجد بھی اس کے قبضے میں ہے۔ وہ ان کا قبضہ چھوڑنے کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں کو بھی خاطر میں نہیں لا رہا ہے۔ اب وہ غزہ اور مغربی کنارے کے علاقوں کو ہڑپ کرکے فلسطینی ریاست کا راستہ روکنا چاہتا ہے۔

گوکہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے امریکا بھی مثبت سگنل دے چکا ہے تمام عرب ممالک بھی اس پر متفق ہیں مگر اسرائیل اسے ماننے کے لیے تیار نہیں ہے۔

گوکہ فلسطینیوں کی نسل کشی اب رک چکی ہے اور اب قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جا رہی ہے ایسے میں اسرائیلی پارلیمنٹ نے مغربی کنارے کے ایک بڑے حصے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی قرارداد پاس کر لی ہے۔

اسرائیلی پارلیمنٹ میں سخت گیر یہودیوں کا غلبہ ہے۔ نیتن یاہو اگرچہ ظاہری طور پر ان سخت گیر ممبران کے خلاف ہے مگر اندرونی طور پر وہ ان کے ساتھ ملا ہوا ہے، لگتا ہے اسی کے اشارے پر پہلے سخت گیر عناصر جنگ بندی کو ناکام بناتے رہے اور اب فلسطینی ریاست کا راستہ روکنے کے لیے غیر قانونی یہودی بستیوں کو اسرائیل کا حصہ بنانے کے لیے سرگرداں ہیں۔

ایسے میں ایک سخت گیر یہودی بزلل جو نیتن یاہو حکومت کا وزیر خزانہ ہے نے عربوں کے خلاف ایک سخت بیان دیا ہے۔ بزلل نے عربوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عرب کے ریگستانوں میں اونٹوں پر سواری کرتے رہیں اور ہم سماجی و معاشی ترقی کی منزلیں طے کرتے رہیں گے۔

یہ واقعی ایک سخت بیان ہے جس سے ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ یہودی ایک ترقی یافتہ اور مہذب قوم ہیں جب کہ عرب پہلے بھی ریگستانوں میں اونٹوں پر گھومتے پھرتے تھے اور اب بھی ویسا ہی کر رہے ہیں۔

اس بیان پر سعودی عرب ہی نہیں تمام عرب ممالک نے سخت تنقید کی ہے۔ خود اسرائیل میں بھی بزلل کے اس بیان پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ نیتن یاہو نے بھی اپنے وزیر کے بیان سے لاتعلقی ظاہر کی ہے چنانچہ بزلل کو سعودی عرب سے معافی مانگنا پڑی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل میں اس وقت بھارت کی طرح عاقبت نااندیش سخت گیر جنونیوں کی حکومت قائم ہے جو مسلمانوں کے خون کے پیاسے ہیں اور اسی مناسبت سے اس وقت اسرائیل کے بھارت سے گہرے روابط قائم ہیں۔

بدقسمتی سے اس وقت اسرائیل بھارت کی طرح جنونی قاتلوں کے چنگل میں پھنس چکا ہے۔ جنونی یہودی سعودی عرب کیا کسی مسلم ملک کو خاطر میں نہیں لا رہے ہیں وہ خود کو مہذب اور ترقی یافتہ جب کہ مسلمانوں کو غیر مہذب اور پسماندہ خیال کر رہے ہیں مگر انھیں نہیں بھولنا چاہیے کہ ان کی ساری طاقت اور ترقی امریکا اور مغربی ممالک کی مرہون منت ہے۔

آج وہ جس ملک کے مالک ہیں کیا وہ انھوں نے خود حاصل کیا ہے؟ یہ انھیں مغربی ممالک نے تحفے کے طور پر پیش کیا تھا، ان کی جرمنی سے غداری کے صلے میں۔ انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ آج بھی امریکا کے غلام ہیں وہ کسی وقت بھی ان سے یہ زمین چھین سکتا ہے۔

حقیقت تو یہ ہے کہ اسرائیل کی معیشت اور جدید اسلحہ امریکا کا دیا ہوا ہے، اگر وہ ہاتھ کھینچ لے یا اسرائیل کی حفاظت نہ کرے تو یہ ملک کسی وقت بھی اپنا وجود کھو سکتا ہے، چنانچہ اسرائیلی وزیر مسٹر بزلل کو ہرگز اس خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ اسرائیلی ایک آزاد قوم ہیں اور اسرائیل ایک آزاد خود مختار ملک ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت ابھی تک پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطاء اللہ تارڑ
  • بھارت ابھی تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے، عطا اللہ تارڑ
  • امریکی اداکارہ جینیفر اینسٹن کا انسٹاگرام پر نئے رشتے کا اعلان، نئی محبت کون ہے؟
  • آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
  • ایک ظالم اور غاصب قوم کی خوش فہمی
  • مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف
  • نریندر مودی اور موہن بھاگوت میں اَن بن کیوں؟
  • مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال
  • بلوچستان اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کا صوبہ ہے ‘حافظ نعیم الرحمن
  • ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا خصوصی انٹرویو