سینیٹرمشاہد حسین نے تھنک ٹینک کی رپورٹ ’’ 16 گھنٹے میں جنوبی ایشیا کی تاریخی تبدیلی‘‘ کا اجرا کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان-چائنا انسٹی ٹیوٹ جو چین اور خطے پر کام کرنے والا ممتاز تھنک ٹینک ہے اور جسے سینیٹر مشاہد حسین سید نے قائم کیا تھا نے حالیہ پاک-بھارت کشیدگی پر ایک جامع رپورٹ کا اجرا کیا ہے جس کا عنوان ’’ 16 گھنٹے میں جنوبی ایشیا کی تاریخی تبدیلی: مودی کا غلط اندازہ کس طرح پاکستان کی برتری کا باعث بنا‘‘ ہے۔
رپورٹ کے اجرا کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پاکستان-چائناانسٹی ٹیوٹ پاکستان کا پہلا تھنک ٹینک ہے جس نے اس نوعیت کی جامع رپورٹ تیار کی جو اس کشیدگی کے تمام پہلوؤں اور اس کے نتائج، مودی کے غلط اندازے اور پاکستان کی کامیابی کی وجوہات کا احاطہ کرتی ہے جسے انہوں نے ’’1962 میں چین سے نہرو کی شکست کے بعد بھارت کی سب سے بڑی شکست‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج کی جرات مندانہ حکمتِ عملی کو سراہا اور اس کا کریڈٹ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کی متحرک قیادت کو دیا جنہوں نے باہمی ہم آہنگی کے ساتھ اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے شاندار بین الافواج تعاون اور حکمتِ عملی کی واضح مثال قائم کی۔
پاکستان کی کامیابی کی دیگر وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے پاک فضائیہ کے پائلٹس کی پیشہ ورانہ مہارت، تربیت، جذبے اور جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال خاص طور پر الیکٹرانک وارفیئر کے استعمال اور سائبر میدان میں برتری کے حصول کو سراہا ۔ انہوں نے کہا کہ مئی 1998 کے ایٹمی تجربات کے بعد جب وہ پاکستان کے وزیر اطلاعات اور چیف ترجمان تھے اس بار بھی پاکستان کا لمحۂ فخریہ تھا کیونکہ ہر شعبے میں مکمل منصوبہ بندی، مکمل ہم آہنگی اور مکمل عملدرآمد دیکھنے کو ملی تھی جسے دفتر خارجہ کی مؤثر سفارت کاری اور میڈیا کا سنجیدہ بیانیہ حاصل تھا۔ انہوں نے پاکستانی عوام کے بلند حوصلے اور جرات کو بھی سراہا، جنہوں نے بیرونی جارحیت کے سامنے اپنی افواج کے ساتھ کھڑے ہو کر یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔
رپورٹ پیش کرتے ہوئے جس کے سرورق پر چار تصاویر موجود ہیں جن میں جے ایف-17 تھنڈر اور جے-10سی طیارے پس منظر میں پرواز کرتے دکھائے گئے ہیں، سینیٹر مشاہد حسین نے چین کے کردار کو سراہا جو صدر شی جن پنگ کی قیادت میں پاکستان کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہے۔ انہوں نے صدر ٹرمپ کے کردار کو بھی سراہا جنہوں نے سیز فائر میں ثالثی کی اور مسئلہ کشمیر کو دوبارہ زندہ کیا جو بھارت کے لیے ایک بڑا دھچکا تھا۔
جنگ کے امکان کو مسترد کرتے ہوئےسینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ مئی میں پیش آنے والے واقعات کے نتیجے میں تین نئی اسٹریٹجک حقیقتیں سامنے آئی ہیں۔ جن میں پاکستان نے اپنی دفاعی طاقت کاتوازن بحال کیا، جبکہ چین اب مسئلہ کشمیر کا عملی طور پر ایک فریق بن چکا ہے اور جنوبی ایشیا میں استحکام کے لیے ایک کلیدی قوت کے طور پر ابھرا ہے جو پاکستان کی وحدت، علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے ایک قلعے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ ایک اور عالمی طاقت کے طور پر سامنے آیا ہے جو کشمیر کے مسئلے کو دوبارہ زندہ کر کے اور پاکستان و بھارت کو برابری کی سطح پر امن و سلامتی کے تحفظ میں کردار ادا کر رہا ہے۔
پاکستان-چائناانسٹی ٹیوٹ( پی سی آئی) کی رپورٹ ایک تین نکاتی جامع حکمت عملی تجویز کرتی ہے جو متحرک سفارت کاری پر مرکوز ہے جس میں جنوبی ایشیائی ممالک کی جانب ایک اسٹریٹجک سمت بندی، چین، ترکی، آذربائیجان، ایران اور سعودی عرب جیسے اتحادیوں سے تعلقات کو مضبوط کرنا شامل ہے؛ نیز دریائے سندھ کے پانی کے معاہدے پر تخلیقی قانونی حکمت عملی (لاء فیئر) کا استعمال، بھارت کے آر ایس ایس ہندوتوا نظام کو مغرب کی بین الاقوامی عدالتوں میں لے جانا، اور میڈیا، تھنک ٹینکس، پالیسی سازوں، پارلیمانی و عوامی سفارت کاری کے ذریعے بیانیے کی جنگ کو فروغ دینا بھی اس حکمت عملی کا حصہ ہے۔
پی سی آئی رپورٹ کے اہم نکات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جنوبی ایشیا میں بلینس آف ٹیرر کا ماڈل مؤثر رہا ہے کیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں، اس نے بھارتی جارحیت کو مؤثر طریقے سے روکا ہے اور خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھا ہے۔ درحقیقت، جو ایک تاریخی کامیابی ہے، پاکستان نے بھارت کے ساتھ روایتی دفاعی اور طاقت کے توازن بھی بحال کر لیا ہے، باوجود اس کے کہ دونوں ممالک کے درمیان سائز اور وسائل کے لحاظ سے نمایاں فرق موجود ہے۔
اختتامی کلمات میں سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ اگرچہ جنگ کے امکانات موجود نہیں ہیں تاہم چوکنا رہنا ضروری ہے کیونکہ بھارت پُرعزم ہے جیساکہ پاکستان-چائنا انسٹیٹیوٹ (پی سی آئی) کی رپورٹ کے مطابق وہ ایک 3ڈی اسٹریٹجی پر عمل پیرا ہے جس میں پاکستان کو بدنام کرنا، پاکستان کو نقصان پہنچانا اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنا شامل ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ اس اسٹریٹجی کا مقابلہ اُس قومی یکجہتی کو مضبوط بنا کر کیا جا سکتا ہے جو آج ملک میں نظر آ رہی ہے اور اس کے لیے سیاسی تقسیم کا خاتمہ کرتے ہوئے ملک میں اتحاد و یگانت کو فروغ دینا ہوگا اور دہشتگردی کے خلاف مؤثر حکمتِ عملی مرتب کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس کشیدگی نے عوام کا حوصلہ بلند کیا ہے اور پاکستانی قوم میں قومی خود اعتمادی پیدا کی ہے، جس سے پاکستان کے مستقبل پر نئے سرے سے یقین پیدا ہوا ہےاور عوام ایک نئی یکجہتی اور فخر کے ساتھ قوم کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
25صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں 22 اپریل 2025 کو پہلگام دہشتگرد ی کےحملے کے بعد سے اب تک کے واقعات کی ٹائم لائن بھی فراہم کی گئی ہے،پاک- ہندکشیدگی پر بین الاقوامی آراء شامل کی گئی ہے اور یہ تجزیہ بھی پیش کیا گیا ہے کہ کس طرح ماضی میں رہنماؤں کے غلط اندازے جیسا کہ مودی کی “سنگین غلطی”، تاریخ کا رخ بدل چکی ہیں جبکہ 1941 میں ہٹلر نے یورپ کو زیر کرنے کے بعد سوویت یونین پر حملہ کیا جو ایک مکمل غلط اندازہ تھا۔
سینیٹر مشاہد حسین نے پاکستانی میڈیا کی تعریف بھی کی کہ انہوں نے حقائق اور سچائی پر مبنی شاندار رپورٹنگ کی اور یہی وجہ ہے کہ پاکستانی میڈیا کی ساکھ کو ملک اور بیرونِ ملک تسلیم اور سراہا جاتا ہے۔ یہ رپورٹ پی سی آئی کی ویب سائٹ www.
Pakistan-China.com سے بھی ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سینیٹر مشاہد حسین نے اور پاکستان جنوبی ایشیا پاکستان کی کہ پاکستان کرتے ہوئے نے کہا کہ پی سی آئی انہوں نے کے ساتھ ہے اور کے لیے اور اس کے بعد
پڑھیں:
بھارت کی مہم جوئی کا فوری اور سخت جواب دیا جائے گا،فیلڈ مارشل سیدعاصم منیر
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، نشانِ امتیاز (ملٹری) اور چیف آف آرمی اسٹاف نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (NDU) اسلام آباد کا دورہ کیا جہاں انہوں نے “نیشنل سیکیورٹی اینڈ وار کورس” مکمل کرنے والے مسلح افواج کے افسران سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں فیلڈ مارشل نے موجودہ دور کے سیکیورٹی چیلنجز اور مستقبل کی جنگوں کے بدلتے ہوئے کردار پر جامع روشنی ڈالی۔
پیشہ ورانہ تربیت اور ادارہ جاتی مہارت کی اہمیت
آرمی چیف نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کے دور میں جنگیں صرف میدانِ جنگ میں نہیں بلکہ ہائبرڈ، روایتی اور غیر روایتی طریقوں سے لڑی جاتی ہیں۔ ایسے پیچیدہ اور ہمہ جہت خطرات سے نمٹنے کے لیے ذہنی چوکسی، عملی فہم اور پیشہ ورانہ ادارہ جاتی تیاری ناگزیر ہے۔ انہوں نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کو مستقبل کی قیادت تیار کرنے والے اہم ادارے کے طور پر سراہا اور سول و ملٹری اداروں کے مابین ہم آہنگی بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
بھارت پر سخت تنقید “آپریشن سندور میں مکمل ناکامی”
فیلڈ مارشل نے بھارت کے حالیہ فوجی آپریشن “سندور” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اپنے مقرر کردہ فوجی اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے اس ناکامی کی “غیر منطقی توجیہات” کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کی کمزور اسٹریٹجک بصیرت اور ناقص آپریشنل تیاری کو ظاہر کرتا ہے۔
“آپریشن بنیان مرصوص” میں پاکستان کی شاندار کامیابی
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے “آپریشن بنیان مرصوص” میں پاکستان کی کامیابی کو بھارت کی جانب سے بیرونی حمایت کے الزامات کے ذریعے کمزور کرنے کی کوششوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی بے بنیاد باتیں بھارت کی روایتی ہچکچاہٹ اور پاکستان کی مقامی صلاحیتوں اور مضبوط اداروں پر اعتراف کرنے سے انکار کی عکاس ہیں۔
“بھارت کی نیٹ سیکیورٹی لیڈر بننے کی کوشش ایک خام خیالی”
آرمی چیف نے کہا کہ بھارت اپنے آپ کو خطے میں ایک خودساختہ “نیٹ سیکیورٹی پر وائڈر” کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس کی ہندوتوا پر مبنی جارحانہ پالیسیوں سے خطے کے ممالک نالاں ہیں۔ ان کے برعکس، پاکستان نے اصولی سفارتکاری، باہمی احترام اور امن پر مبنی دیرپا شراکت داریوں پر مبنی خارجہ پالیسی اپنائی ہے اور خود کو ایک نیٹ ریجنل اسٹیبلائزر کے طور پر منوایا ہے۔
بھارت کی مہم جوئی پر سخت ردعمل کا عندیہ
فیلڈ مارشل نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر پاکستان کی خودمختاری یا سالمیت کو چیلنج کیا گیا تو بغیر کسی ہچکچاہٹ کے فوری، سخت اور غیر متوقع ردعمل دیا جائے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر کسی نے پاکستان کے شہری علاقوں، فوجی تنصیبات یا اقتصادی مراکز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تو اس کا “شدید، گہرا، تکلیف دہ اور سوچ سے بڑھ کر جواب” دیا جائے گا۔
جنگ کی حقیقی بنیادیں
فیلڈ مارشل نے کہا کہ جنگیں میڈیا کی بیان بازی، درآمد شدہ جدید ہتھیاروں یا سیاسی نعرے بازی سے نہیں بلکہ یقینِ محکم، آپریشنل قابلیت، ادارہ جاتی مضبوطی اور قومی عزم سے جیتی جاتی ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت، جذبے اور جنگی تیاری پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
فارغ التحصیل افسران کو پیغام
آخر میں، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کورس مکمل کرنے والے افسران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:
“آپ دیانتداری، بے لوث خدمت اور قوم کے لیے غیر متزلزل عزم پر ثابت قدم رہیں۔”
ان کا یہ دورہ اور خطاب موجودہ عالمی و علاقائی سیکیورٹی صورتحال، بھارت کی جارحانہ پالیسیوں اور پاکستان کے اصولی اور پرعزم دفاعی موقف کو واضح کرنے میں اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
Post Views: 2