پرائیویٹ ٹورز آپریٹرز کی غفلت کی وجہ سے ہزاروں لوگ حج پر نہیں جاسکیں گے: وفاقی وزیر
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیرمذہبی امور سرداریوسف نے کہا ہے کہ پرائیویٹ ٹورز آپریٹرز کی غفلت اور کوتاہی کی وجہ سے ہزاروں لوگ حج پر نہیں جاسکیں گے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرداریوسف کا کہنا تھاکہ پاکستان کا حج کوٹا ایک لاکھ79ہزار تھا، سرکاری اسکیم کے تحت وزارت مذہبی امور سارے کام سرانجام دیتی ہے، دو بار سعودی عرب گیا اور سعودی حکام سے ملاقاتیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ اس دفعہ کی حج پالیسی نومبر میں منظور ہوئی تھی، حج پالیسی کی منظوری کے بعد اس پر عمل در آمد ہوا، حج کا 50 فیصد کوٹہ سرکاری اور اتنا ہی نجی شعبے کیلئے ہے لیکن نجی شعبے میں بروقت اقدامات نہیں ہو سکے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ پرائیویٹ ٹورز آپریٹرز کی غفلت اور کوتاہی کی وجہ سے ہزاروں لوگ حج پر نہیں جاسکیں گے، نجی شعبے میں آپریٹرز نے تاخیر سے کام لیا، سعودی حکومت نے نجی شعبے کو 14فروری تک 25 فیصد رقم جمع کرنےکی ہدایت کی تھی، پھر سعودی عرب نے مزید ایک ہفتے کی مہلت دی، دوسری مہلت کو بھی نظر انداز کیا گیا۔
انہوں نے بتایاکہ جب ہمیں معاملےکی خبر ہوئی تو سعودی حکام کو مزید مہلت کی درخواست کی، سعودی حکومت کی پالیسی نہ صرف پاکستان پوری دنیا کیلئے ہوتی ہے، میں نے اس متعلق وزیراعظم کو بھی آگاہ کیا، ہماری درخواست پر نجی شعبے کو دس ہزار کا کوٹہ دیا گیا اور رواں سال نجی شعبے سے 25 ہزار 698 عازمین سعودی عرب جائیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ وزیراعظم کی قائم کردہ انکوائری کمیٹی اپنا کام کررہی ہے جس کی سفارشات کی روشنی میں غفلت کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
وزیر مذہبی امور کے مطابق 31 مئی تک حج پروازوں کا سلسلہ جاری رہے گا، ہم نے سہولتوں کی فراہمی کیلئے مختلف انتظامات کیے ہیں، سرکاری حج کوٹے پر جانے والے عزیزیہ میں رہائش پذیرہیں، عازمین کوسہولتیں فراہم کرنےوالی کمپنیوں کومکمل انتظامات کی ہدایت کی ہے اور کوشش ہے سب کو ایک جیسی سہولتیں فراہم کی جائیں۔
بلاول کی وزیراعظم سے ملاقات، اہم دارالحکومتوں میں پاکستانی مؤقف سامنے رکھنے کیلئے رہنمائی لی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
وزیرِ اعظم نے ملک میں زرعی پیدوار میں اضافے اور اصلاحات کیلئے جامع لائحہ عمل طلب کر لیا
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملک میں زرعی پیدوار میں اضافے اور زرعی اصلاحات کیلئے جامع لائحہ عمل طلب کر لیا۔
وزیرِ اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت زرعی شعبے کی کارکردگی اور جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس کو ربیع و خریف کی بڑی فصلوں کی گزشتہ برس پیداوار، کسانوں کو درپیش مسائل، آئندہ کا لائحہ عمل اور تجاویز پیش کی گئیں۔
وزیرِ اعظم کی زیر صدارت زرعی شعبے کی کارکردگی اور جاری اصلاحات پر جائزہ اجلاس میں زرعی شعبے پر قائم ٹاسک فورس نے بریفنگ دی۔
اجلاس کو حکومتی اصلاحات کے نفاذ پر پیش رفت اور زراعت پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے بارے بھی آگاہ کیا گیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیرِ غذائی تحفظ رانا تنویر حسین، زرعی شعبے کے ماہرین اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔
وزیرِ اعظم نے زرعی شعبے کی مزید اصلاحات کیلئے جامع لائحہ عمل جلد پیش کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ زرعی شعبے کی پیدوار میں بہتری، ویلیو ایڈیشن اور زرعی مصنوعات کی برآمدات میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
وزیرِاعظم نے اہم ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ جدید زرعی مشینری، معیاری بیج، فصلوں کی جغرافیائی منصوبہ بندی اور کسانوں کو آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی کیلئے اقدامات کا طویل و قلیل مدتی جامع لائحہ عمل پیش کیا جائے، زرعی اجناس کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کیلئے زرعی شعبے کے تحقیقی مراکز کو مزید فعال بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ زرعی تحقیقی مراکز میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت جدید تحقیق کو یقینی بنایا جائے اور زراعت میں مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کیلئے بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہرین کی خدمات سے استفادہ حاصل کیا جائے۔
شہباز شریف نے ہدایت دی کہ زرعی اجناس کی ویلیو ایڈیشن سے برآمدی اشیاء کی تیاری کیلئے چھوٹے اور درمیانے درجے کی زرعی صنعت کی ترقی کے حوالے سے اقدامات کا لائحہ عمل بھی پیش کیا جائے اور منافع بخش فصلوں کی کاشت اور پاکستان کو غذائی تحفظ کے حوالے سے خود کفیل بنانے کیلئے کسانوں کو ہر قسم کی راہنمائی فراہم کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ کسانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تجاویز کیلئے مشاورتی عمل کو یقینی بنایا جائے، زرعی شعبے کی ترقی کیلئے صوبائی حکومتوں سے روابط و تعاون مزید مربوط بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچاؤ کیلئے کلائیمیٹ رزسٹینٹ بیج اور زراعت کے جدید طریقہ کار اپنانے میں کسانوں کی معاونت کی جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ بارشوں اور دیگر موسمیاتی تبدیلیوں کی پیش نظر نئے موزوں علاقوں بالخصوص سندھ اور بلوچستان میں کپاس کی کاشتکاری کیلئے صوبائی حکومت سے تفصیلی مشاورت کے بعد جامع منصوبہ بندی کی جائے اور نباتاتی ایندھن (Bio Fuels) کو ملک کے انرجی مکس میں شامل کرنے کیلئے تحقیق اور منصوبہ بندی کی جائے۔