جدید ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے حج سیکیورٹی کا نیا مرحلہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
مکہ مکرمہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 مئی 2025ء) سعودی عرب نے حج کے دوران غیر قانونی طور پر داخلے کی کوششوں کی روک تھام اور حج کے مجموعی انتظامی نظام کو بہتر بنانے کے لیے جدید ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کر دیا ہے۔ حج سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جاری گرینڈ آپریشن میں یہ ڈرونز مکہ مکرمہ کی حدود اور اردگرد کے صحرائی علاقوں میں مسلسل نگرانی کر رہے ہیں تاکہ کسی بھی غیر قانونی نقل و حرکت کو بروقت روکا جا سکے۔
سعودی حکام کے مطابق یہ قدم حج کے دوران امن و امان کو یقینی بنانے، اجازت کے بغیر آنے والوں کی نشاندہی اور ان کے داخلے کو روکنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ڈرونز جدید کیمروں اور سینسرز سے لیس ہیں جو نہ صرف مشکوک سرگرمیوں کی نشاندہی کرتے ہیں بلکہ سیکیورٹی اہلکاروں کو فوری ردعمل کی سہولت بھی فراہم کرتے ہیں۔(جاری ہے)
حکام کا کہنا ہے کہ ہر سال لاکھوں کی تعداد میں حجاج دنیا بھر سے حج کی سعادت حاصل کرنے آتے ہیں، ایسے میں سیکیورٹی کو فول پروف بنانا وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے۔
اس مقصد کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال حج کی کامیابی اور حجاج کرام کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے انتہائی مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔ سعودی وزارت داخلہ کے مطابق، رواں سال حج کے دوران اجازت نامے کے بغیر داخل ہونے کی کسی بھی کوشش کو مکمل طور پر ناکام بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں، اور یہ جدید ڈرون سسٹم اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ یہ اقدامات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ سعودی حکومت حج جیسے عظیم الشان اجتماع کے لیے سیکیورٹی، نظم و ضبط اور انتظامات میں مسلسل بہتری کے لیے سنجیدہ اور سرگرم عمل ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
جنگ زدہ فلسطینی بچوں کے لیے پاکستانی ٹیکنالوجی امید کی کرن کیسے بن گئی؟
8 سالہ سدرہ البوردینی، جو ایک سال قبل غزہ میں اسرائیلی حملے میں اپنا بازو کھو بیٹھی تھی، اردن کے پناہ گزین کیمپ میں مصنوعی بازو ملنے کے بعد دوبارہ سائیکل چلانے کے قابل ہو گئی، یہ بازو پاکستانی کمپنی بائیونکس نے کراچی میں تیار کیا، جو تصاویر سے 3ڈی ماڈل بنا کر کم لاگت میں مصنوعی اعضا بناتی ہے۔
سدرہ اور 3 سالہ حبیبت اللہ نے، جس نے غزہ میں ایک حملے میں دونوں بازو اور ایک ٹانگ کھو دی تھی، کئی دن تک آن لائن مشورے اور ویڈیو فٹنگز کے ذریعے بازو حاصل کیا۔ بعد ازاں انس نیاز خود کراچی سے اردن کے دارالحکومت عمان پہنچے تاکہ ان دونوں بچیوں کو بازو فراہم کیے جاسکیں۔
They didn’t ask for much. Just a chance to move again. To feel like kids again.
This is not just about prosthetics, it’s about restoring what should’ve never been taken.#Bioniks #Gaza #Sidra #Bionic #GazaSurvivor #Accessibility #Inclusivity #HealGaza pic.twitter.com/fX5U4OYyXe
— Bioniks.org (@Bioniksorg) July 4, 2025
سدرہ کا بازو عمان میں واقع مفاز کلینک نے اسپانسر کیا، جبکہ حبیبت اللہ کے بازو اور ٹانگ کے اخراجات پاکستانی عطیات سے پورے کیے گئے، مفاز کلینک کی سی ای او انتسار اساکر کے مطابق، اُنہوں نے بائیونکس کو اس کے کم اخراجات اور آن لائن سہولیات کی وجہ سے منتخب کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ریلیف ایجنسی کو فلسطینیوں کی مدد سے روکنے پر اقوام متحدہ اسرائیل پر برہم
کمپنی کے مطابق ان کا ہر بازو تقریباً 2 ہزار 5 سو ڈالرز کی لاگت سے تیار ہوتا ہے، جبکہ مغربی ممالک میں اس کی قیمت کئی گنا زیادہ ہوتی ہے، بائیونکس کارٹون کرداروں جیسے آئرن مین یا ایلسا کو بچوں کے بازوؤں میں شامل کر کے ان کی قبولیت آسان بناتی ہے۔
یواین او سی ایچ اے یعنی اقوامِ متحدہ کا ادارہ برائے ہم آہنگی انسانی امداد کے مطابق، غزہ میں اب تک تقریباً 4,500 افراد حالیہ جنگی صورتحال میں معذور ہو چکے ہیں، جبکہ پہلے سے موجود معذور افراد کی تعداد 2,000 تھی، ان میں سے بڑی تعداد بچوں کی ہے، جو حالیہ تاریخ کے بدترین معذوری کے بحرانوں میں سے ایک ہے۔
سدرہ اس وقت زخمی ہوئی تھی جب وہ نصیرات اسکول میں پناہ لیے ہوئے تھی، جو اسرائیلی حملوں سے بچنے کے لیے عارضی پناہ گاہ میں تبدیل کیا گیا تھا، سدرہ کی والدہ صبریں البوردینی نے بتایا کہ غزہ کے تباہ حال صحت کے نظام اور وہاں سے نہ نکل سکنے کی مجبوری کے باعث سدرہ کا بازو بچایا نہیں جا سکا۔
مزید پڑھیں:غزہ: لاپتا بیٹے کی تلاش میں سرگرداں باپ کی کہانی
صبریں نے فون پر بتایا کہ سدرہ اب باہر کھیل رہی ہے اور اس کے تمام دوست اور بہن بھائی اُس کے نئے بازو کو دلچسپی سے دیکھ رہے ہیں۔ ’میں خدا کا شکر ادا کرتے نہیں تھکتی، یہ دن میرے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔‘
یہ بازو پاکستان کے شہر کراچی میں بننے والی کمپنی بائیونکس نے تیار کیا، جو اسمارٹ فون ایپ کے ذریعے مختلف زاویوں سے تصاویر لے کر 3ڈی ماڈل بناتی ہے تاکہ ہر مریض کے لیے انفرادی طور پر بازو تیار کیا جا سکے۔
بائیونکس کے سی ای او انس نیاز کے مطابق اُن کی کمپنی نے 2021 سے اب تک پاکستان میں 1,000 سے زائد افراد کو ایسے بازو فراہم کیے ہیں، تاہم یہ پہلا موقع تھا جب اُنہوں نے کسی جنگ زدہ علاقے کے متاثرین کے لیے مصنوعی اعضا فراہم کیے۔
مزید پڑھیں:غزہ میں لاپتا، گرفتار اور مار ے گئے بچوں کی تعداد 21 ہزار سے متجاوز
سدرہ اب بھی اپنے نئے بازو کے ساتھ خود کو ہم آہنگ کر رہی ہے، وہ اب اس پر ایک خوبصورت کنگن پہنتی ہے، پچھلے سال، جب وہ دونوں ہاتھوں سے بننے والا آسان سا دل کا نشان بنانا چاہتی تھی تو اسے کسی دوسرے سے مدد لینا پڑتی تھی، لیکن اس بار اُس نے خود دل بنایا اور اس کی تصویر بھی لی۔
سدرہ نے مصنوعی بازو ملنے کے بعد خود دل کا نشان بنا کر کھینچی گئی تصویر اپنے والد کو بھیجی، جو اب بھی غزہ میں محصور ہیں، سدرہ کا کہنا ہے کہ وہ سب سے زیادہ اپنے والد کو گلے لگانے کے لمحے کی منتظر ہے۔
فلسطینی ادارہ شماریات کے اپریل 2024 کے مطالعے کے مطابق، اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی جنگ کے بعد اب تک 7,000 سے زائد بچے زخمی ہو چکے ہیں، مقامی صحت حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں 50,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں تقریباً ایک تہائی بچے شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:اسرائیل غزہ جنگ وسیع تر خطے میں پھیل سکتی ہے، اقوام متحدہ
بائیونکس کے سربراہ انس نیاز کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین جیسے دیگر جنگ زدہ علاقوں کے لیے بھی اعضا فراہم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تاکہ عالمی سطح پر خدمات فراہم کرنے والی کمپنی بن سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
3 ڈی اردن اسرائیل انس نیاز بائیونکس سدرہ عمان غزہ فلسطینی کراچی مصنوعی بازو