ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مذاکرات کا پانچواں دور روم میں اختتام پذیر
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
عمان کی ثالثی میں اٹلی کے شہر روم میں ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری مسئلے پر مذاکرات کا پانچواں دور اختتام پذیر ہوا۔ یہ مذاکرات تین گھنٹے تک جاری رہے۔عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعيدی نے کہا کہ جوہری مسئلے پر ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات میں کچھ پیش رفت ہوئی لیکن کوئی حتمی نتیجہ نہیں نکلا۔
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ جوہری مسئلے پر ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا پانچواں دور مذاکرات کا سب سے پیشہ ورانہ دور ہے اور ایران کا موقف بہت واضح ہے اور اب امریکہ کو ایران کے موقف کی بہتر سمجھ ہے۔عراقچی نے یہ بھی کہا کہ عمانی وزیر خارجہ نے حل کے لئے کچھ نکات پیش کیے ۔ امریکہ اور ایران نے اس بات پر اتفاق کیا کہ عمانی وزیر خارجہ ان نکات پر مزید کام جاری رکھیں گے اور مزید غور و خوض کیلئے یہ نکات دونوں فریقین کو دیئے جائیں گے ۔ عراقچی نے کہا کہ مذاکرات کے اگلے دور کا وقت اور جگہ کا تعین اور اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
ایک سینئر امریکی عہدیدار نے کہا کہ امریکہ اور ایران نے مستقبل قریب میں دوبارہ ملاقات پر اتفاق کیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا
پڑھیں:
ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر امریکا کو ٹکا سا جواب دیدیا
ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا کے ساتھ براہِ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں البتہ بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
الجزیرہ کو دیئے گئے انٹرویو میں انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابلِ قبول اور ناممکن ہیں۔
انھوں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہے لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے، اسے کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔