اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوئتریس نے نیو یارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا کہ غزہ میں موجودہ انسانی بحران” سخت ترین ” مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
گوئتریس نے اس بات پر زور دیا کہ اس وقت امداد میں کئی رکاوٹیں در پیش ہیں جس میں کوٹہ، منظوری کا طریقہ کار، ایندھن ، پناہ گاہ، کھانا پکانے کیلئے گیس اور صاف پانی کی فراہمی سے متعلق اہم مواد پر مکمل پابندی شامل ہیں۔
گوئتریس نے یہ بھی ذکر کیا کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیاں بڑھ رہی ہیں، جس کی وجہ سے جانی نقصان اور بنیادی ڈھانچے کی وسیع پیمانے پر تباہی ہو رہی ہے۔ اس وقت غزہ کے 80 فیصد علاقے اسرائیلی فوجی کنٹرول یا انخلاء والے علاقے کے طور پر نشان زد ہیں، جو غزہ کے لوگوں کے لیے “ممنوعہ زون”ہیں ۔
گوئتریس نے اقوام متحدہ کے تین بنیادی مطالبات کو دوبارہ دہرایا جس میں مستقل فائربندی، فوری اور بغیر شرط کے تمام حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی، اور انسانی امدادی راستے کو مکمل طور پر کھولنا شامل ہیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ گوئتریس نے

پڑھیں:

غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری، 82 فلسطینی شہید، امریکا کو جنگ بندی کی توقع

اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ پر جاری فضائی حملوں اور زمینی کارروائیوں میں اتوار کے روز 82 فلسطینیوں کی شہادتوں کی تصدیق  ہوئی ہے، جن میں 10 ایسے افراد بھی شامل ہیں جو خوراک کی امداد کے منتظر تھے۔

غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجہ میں اب تک 57,418 فلسطینی شہید اور 136,261 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

یہ اعداد و شمار جنگ کے تباہ کن اثرات کو ظاہر کرتے ہیں، جہاں پورے علاقے میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور انسانیت سوز حالات نے ایک سنگین انسانی بحران پیدا کر دیا ہے۔

امریکا کو جنگ بندی کی توقع

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کی امید ظاہر کی ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان اس ہفتے ایک جنگ بندی معاہدہ ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق، ’اب بھی ایک اچھا موقع ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان جنگ بندی پر بات چیت کامیاب ہو جائے۔‘

ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو واشنگٹن، ڈی سی پہنچنے والے ہیں، دوسری طرف قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو چکا ہے۔

غزہ میں انسانی بحران

غزہ میں انسانی بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ وہاں، ہزاروں افراد اب بھی نہ صرف فضائی حملوں کی زد میں ہیں، بلکہ خوراک، پانی اور طبی امداد کی کمی بھی شدت اختیار کر چکی ہے۔

اسرائیل کی جارحیت کے نتیجے میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں، اور بڑی تعداد میں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ صحت کے نظام پر بھی شدید دباؤ ہے، جس سے زخمیوں کو علاج فراہم کرنا مزید مشکل ہو گیا ہے۔ اس صورتحال میں عالمی سطح پر جنگ بندی کی کوششیں بڑھتی جا رہی ہیں۔

 اقوامِ متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیمیں اور کئی دیگر عالمی طاقتیں غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی اور جنگ بندی کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • گورنر ہاؤس کراچی میں “لیاری متاثرین سیل” قائم
  • غزہ: مسلسل بمباری سے انسانی بحران میں ناقابل بیان اضافہ، اوچا
  • اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کو فروغ دینے کی چین کی تجویز پر  متفقہ طور پر قرارداد منظور
  • گلوبل ساؤتھ کے لئے “گریٹر برکس کو آپریشن” کا مطلب ہے کیا؟
  • اسپیشل برانچ کی رپورٹ پر بھتا خوری : ابراہیم حیدری تھانے کی “اسپیشل پارٹی” منظم نیا دھندہ بن گئی
  • محمد یوسف نے ذاتی برانڈ “ایم وائے برکہ” متعارف کرادیا 
  • کراچی کے معروف اردو افسانہ نگار شجاعت علی کا انگریزی ناول “Slanted Lines” شائع
  • غزہ میں امداد کی چوری کا کوئی ثبوت نہیں، یورپی کمیشن
  • غزہ میں اسرائیل کی جارحیت جاری، 82 فلسطینی شہید، امریکا کو جنگ بندی کی توقع
  • مارک روٹ کا’’دادا ابو والا مذاق‘‘اور “شاہی بیٹا” کی کہانی