پاکستان نیوی آرڈینینس میں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان نیوی آرڈینینس میں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کردی
نجی ٹی وی جیو نیوز نے ترمیمی بل کے حوالے سے بتایاکہ صدرمملکت پاکستان نیوی اور اس کے ریزرو کو بڑھا سکیں گے اورنیوی کا کنٹرول اورکمانڈ وفاقی حکومت کے پاس ہوگی، نیوی کا انتظام چیف آف نیول اسٹاف کو تفویض ہوگا۔
ترمیمی بل طیاروں کی تعریف میں ہوائی جہاز، ائیرشپ، گلائیڈرز اور دیگر اڑنے والی مشینیں شامل ہیں۔
بل میں کہا گیا ہے کہ قافلے میں شامل کسی بحری جہاز کا انچارج قافلے کے کمانڈ افسرکی ہدایت پرعمل کرے گا، جہازکا انچارج دشمن سے بچنے کی احتیاطی تدابیر اختیار کرے گا جس کی قافلے کوکمانڈ کرنے والے افسرنے ہدایت کی ہو، اگر جہاز کا انچارج ہدایت پرعمل نہ کرے توافسربزورطاقت حکم منواسکتا ہے لیکن اس سے جانی یا مالی نقصان نہ ہو۔
بل کے مطابق جوشخص پاکستان کا شہری نہیں، دوہری شہریت رکھتا ہویا 18 سال سے کم ہو نیوی میں کمیشن حاصل نہیں کرسکتا، نیوی کی متعلقہ اتھارٹی کسی بھی شخص کو ریٹائریا سبکدوش کرسکتی ہے، متعلقہ اتھارٹی کسی بھی شخص کا استعفیٰ قبول یا مسترد کرسکتی ہے یا ملازمت سے برخاست کرسکتی ہے، جنگی حالات میں نیول چیف کی سفارش پر 60 سال کی عمرکے کسی بھی شخص کولازمی سروس پربرقرار رکھا جاسکتا ہے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ ماتحت پرمجرمانہ طاقت کے استعمال، بدسلوکی پرکسی بھی افسرکومختصرقید ہوسکتی ہے، بحری جہاز اور قافلے کے تحفظ کا انچارج افسربغیر کسی تاخیرکے احکامات پرعمل کرے گا۔
بل کے متن کے مطابق جو افسربحری جہاز یا اشیا کا دفاع نہیں کرتا اسے سزائے موت یا طویل قید دی جاسکتی ہے، حملے کی صورت میں جوافسراپنے دفاع میں لڑنے سے انکارکرتا ہے اسے سزائے موت یا طویل قید کی سزا ہوگی، جوافسرقافلے میں بحری جہازکوخطرے میں ڈال دے یا بزدلی سے چھوڑدے اسے موت یا طویل قید کی سزا ہوگی، جو افسرکسی جہازکے تاجریا ماسٹرسے معاوضے کا مطالبہ کرتا ہے اسے بھی سزائے موت یا طویل قید ہوسکتی ہے۔
بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ افسرجہازکے انچارج یا میرینزکاغلط استعمال کرتا ہے اسے بھی سزائے موت یا طویل قید ہوگی، متعلقہ نیوی افسرکو تاجروں،مالکان اور دیگر نقصانات کی تلافی بھی کرنا ہوگی، جونیوی اہلکار بھتہ خوری یا بدعنوانی میں ملوث ہوگا اسے طویل قید کی سزا ہوگی، رشوت لینے یا رشوت پررضامندی یا کسی کوفیوریا نقصان دینے پر طویل قید کی سزاہوگی۔
بل کے تحت سرکاری معلومات افشا کرنے والے نیوی اہلکارکو 14 سال تک قید بامشقت ہوگی، افشا کی گئی معلومات ملکی سکیورٹی اورمفاد یا آرمڈ فورسز کیلئے نقصان دہ ہو تو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، نیوی کا کوئی بھی شخص ریٹائرمنٹ، رہائی، استعفے اور برطرفی کے 2 سال تک کسی سیاسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوگا، سیاسی سرگرمی میں ملوث نیوی کے متعلقہ شخص کو 2 سال تک قید بامشقت ہوگی۔
ترمیمی بل کے مطابق نیوی سے باقاعدہ برخاستگی حاصل کیے بغیر اگر کوئی شخص آرمی یا ائیرفورس میں بھرتی ہوتو اسے ایک سال تک قید ہوگی، الیکٹرانک، ڈیجیٹل یا سوشل میڈیا پرپاک فوج کےخلاف مواد ڈالنے والے نیوی کے فرد پر پیکاایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی، مسلح افواج کی تضحیک، نفرت پھیلانے یا نیچا دکھانے کی کوشش پر نیوی اہلکارکو2 سال تک قید اور جرمانہ ہوگا، ٹرائل سمری جنرل کورٹ مارشل کے بجائے فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے تحت ہوگا، سزا ہونےکی صورت میں اس مدت کوبھی مدنظر رکھا جائےگا جومتعلقہ اہلکارکسٹڈی میں گزارچکا ہے، نیوی وفاقی یا صوبائی حکومتوں کی رضامندی سے قومی ترقی یا اسٹریٹیجک مفاد کے فروغ کیلئے سرگرمیاں کرسکے گی۔
بل میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نیوی حاضر،ریٹائرڈ یا زخمی اہلکاروں اورشہدا کے خاندان کیلئے ویلفیئراوربحالی کے کام کرسکے گی۔
پاکستان نیوی آرڈینینس میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی سے منظور ہوچکا۔
دوسری جانب پاکستان سٹیزن ایکٹ ترمیمی بل بھی سینیٹ میں پیش کیا گیا۔ بل کے تحت پاکستان کی شہریت کو چھوڑنے والا ڈیکلیریشن جمع کر کے دوبارہ پاکستان کی شہریت بحال کر سکتا ہے۔ متعلقہ شخص کا چھوٹا بچہ جس کی پاکستانی شہریت ختم ہو گئی تھی وہ بھی پاکستانی شہری بن جائے گا۔
اس کے علاوہ سول سرونٹس ترمیمی بل بھی پیش کردیا گیا جس کے مطابق گریڈ 17 سے بالا افسر اپنے، اپنی اہلیہ اور بچوں کے ملکی یا غیر ملکی اثاثوں کی تفصیلات ایف بی آر میں فائل کرائے گا۔
ہڑتال کرنے پر کیلا کاشت کرنے والی کمپنی نے 5 ہزار مزدور برطرف کردیے
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: میں کہا گیا ہے کہ طویل قید کی سزا پاکستان نیوی سال تک قید کا انچارج کے مطابق بھی شخص کسی بھی کے تحت
پڑھیں:
پی ٹی آئی کا سینیٹ کمیٹیوں سے بھی مستعفی ہونے کا فیصلہ، علی ظفر نے استعفے جمع کرا دیے
اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی اسمبلی کے بعد اب سینیٹ کی تمام قائمہ کمیٹیوں سے بھی مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ پارٹی قیادت کے فیصلے کے تحت سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر بیرسٹر علی ظفر سینیٹرز کے استعفے لے کر پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے اور باضابطہ طور پر چیئرمین سینیٹ کے سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہم نے پارٹی پالیسی کے مطابق سینیٹ کی تمام کمیٹیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ آج میں اپنے تمام سینیٹرز کے استعفے جمع کرانے آیا ہوں۔”
انہوںنے کہاکہ استعفے جمع ہونے کے بعد اب پی ٹی آئی کے سینیٹرز سینیٹ کی کسی بھی کمیٹی اجلاس کا حصہ نہیں ہوں گے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب پارٹی پہلے ہی قومی اسمبلی میں اپنا مؤقف سخت کر چکی ہے، اور اب سینیٹ کی سطح پر بھی بھرپور سیاسی مؤقف اختیار کرتے ہوئے خود کو پارلیمانی کمیٹیوں سے الگ کر رہی ہے۔