اسلام آباد (خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) ایوان بالا نے سول کورٹس ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا، جبکہ دیگر بلز متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کردئیے گئے۔ اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے وفاقی وزیر کی عدم موجودگی اور بل کی وضاحت نہ ہونے پر شدید اعتراض کیا۔ جمعہ کو سینٹ اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی شزرہ منصب نے سول کورٹس ترمیمی بل 2025ء پیش کیا۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے ایوان کو بل کے حوالے سے اگاہ کرنے کا مطالبہ کیا جس پر وزیر مملکت شزرہ منصب نے کہا کہ یہ بل صوبوں میں منظور ہوچکا ہے۔ اب وفاق کی سطح پر پیش کیا گیا ہے اور یہ بل متعلقہ کمیٹی سے منظور ہوچکا ہے۔ اس موقع پر پریذائیڈنگ آفیسر سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہاکہ ہمیں قانون سازی کا راستہ نہیں روکنا چاہیے۔ اس موقع پر سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے کہا کہ کمیٹی کی جانب سے بل کی رپورٹ موصول ہونے کے بعد اس پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے۔ وزیر مملکت شزرہ منصب علی خان نے فیڈرل بورڈ آف انٹرمیڈیت ترمیمی بل 2025پیش کیا۔ بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ وزیر مملکت شزرہ منصب علی خان نے ایکسٹرڈیشن ایکٹ ترمیمی بل 2025پیش کیا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ ایوان میں جو بل پیش ہوتے ہیں ان کو متعلقہ کمیٹی میں بھجوانے سے قبل ایوان میں اس حوالے سے اراکین کو آگاہ کیا جاتا ہے تاکہ اگر کوئی رکن اس حوالے سے کوئی سفارش دینا چاہے تو وہ کمیٹی اجلاس میں جاسکتا ہے۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ جو طریقی کار اختیار کیا جارہا ہے یہ درست نہیں ہے۔ میری درخواست ہے کہ بل کو موخر کرکے اس حوالے سے ایوان کو آگاہ کیا جائے۔ اس موقع پر وزیر شزرہ منصب علی خان نے پاکستان سٹیزن ایکٹ ترمیمی بل 2025پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ اس بل کا مقصد اگر کسی شخص کی قومیت ایسے ملک کی تھی جس سے پاکستان کی قومیت ختم ہوجاتی ہے تو وہ اب بحال ہوگی۔ پریذائیڈنگ آفیسر نے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ وزیر مملکت شزر ہ منصب علی خان نے سول سرونٹ ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ بل کا مقصد گریڈ 17سے اوپر کے افسران کے اثاثوں کو ظاہر کرنا ہے۔ پریذائیڈنگ آفیسر نے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹی ترمیمی بل پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ بل میں جو ترامیمم پہلے کی گئی تھی اس میں خامیاں پیدا ہوگئی تھی۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ یہ تین قوانین ہم نے 2015میں بنائے تھے۔ میری درخواست ہے کہ کسی ایک پراجیکٹ کیلئے قانون میں تبدیلی لارہے ہیں یہ غلط بات ہے۔ ہم نے تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے قانون میں یہ تبدیلیاں کی تھی۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس قانون کی مخالفت کرتے ہیں۔ جس پر وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر کی بات ٹھیک ہے تاہم یہ گرانٹ ان ایڈ کے لئے کی جارہی ہے۔ اس موقع پر پریذائیڈنگ آفیسر نے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ وزیر مملکت شزرہ منصب علی خان نے پاکستان نیوی آرڈیننس ترمیمی بل پیش کیا۔ پاکستان نیوی آرڈیننس ترمیم کا بل سینٹ میں پیش کر دیا گیا۔ بل قومی اسمبلی سے منظور ہو چکا ہے۔ ترمیمی بل کے مطابق صدر مملکت پاکستان نیوی اور اس کے زیروز کو بڑھا سکیں گے۔ نیوی کا کنٹرول اور کمانڈ وفاقی حکومت کے پاس ہو گی۔ نیوی کا انتظام چیف آف نیول سٹاف کو تفویض ہو گا۔ طیاروں کی تعریف میں ہوائی جہاز‘ ائرشپ‘ گلائیڈرز اور دیگر اڑنے والی مشینیں شامل ہے۔ قافلے میں شامل کسی بحری جہاز کا انچارج قافلے کے کمانڈر کی ہدایت پر عمل کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ اس بل کا مقصد پاکستان نیوی کے بل میں ترامیم کرنا ہیں۔ پریذائیدنگ آفیسر نے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ ایوان بالا میں اراکین نے سندھ تاس اور شملہ معاہدہ کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کے قانونی ماہرین پر مشتمل کمیٹی بنانے کی تجویز دی ہے۔ اپوزیشن اراکین نے سندھ تاس معاہدے کی خلاف ورزی پر حکومت کو معذرت خواہانہ رویہ ترک کرکے انڈیا کے خلاف سخت ترین کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے، تحریک پر بحث کے موقع پر حکومتی وزراء اور سینیٹرز کی عدم موجودگی پر بھی اپوزیشن کی شدید تنقید کی۔ جمعہ کو ایوان بالا میں سندھ تاس معاہدہ کے حوالے سے تحریک پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے ایوان میں حکومتی وزرا اور سینیٹرز کی عدم موجودگی پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے یہ تہیہ کررکھا ہے کہ ہندوستان کے خلاف کوئی بات نہیں کرنی ہے۔ پاکستان کے کاز کو بھی شرمندہ کیا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ اس مسئلے کا اہم کردار حکومت ہے اور حکومت اس وقت غائب ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی نے یہ ثابت کیا ہے کہ ملک کی بات آنے پر تمام تر اختلافات بھلا کر پاکستان کی کاز کیلئے کھڑے ہوجاتے ہیں انہوں نے کہاکہ اتنا اہم مسئلہ ایوان میں ڈسکس ہو رہا تھا کہ مگر حکومت کے اراکین موجود نہیں ہیں۔ سینیٹر علی ظفر نے کہاکہ پانی کا مسئلہ پاکستان کیلئے دہشت گردی کی طرح اہم مسئلہ ہے اور اس مسئلے کے حوالے سے حکومت کو اپوزیشن کو مکمل سنجیدگی دکھانی ہوگی۔ اگر ہم اس مسئلے کو حل نہیں کریں گے تو ہم بھوک سے مر جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری 10میں 9افراد دریائے سندھ کا پانی استعمال کرتی ہے اور ہمارے زیادہ تر ڈیم اسی پانی پر بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان اور ہندوستان کی تقسیم کے وقت ہندوستان نے پاکستان پر پانی کے ذریعے دبائو میں رکھنے کا فیصلہ کیا تھا اور جس دن پاکستان آزاد ہوا تو انڈیا نے پانی کو ہتھیار کی طرح استعمال کیا اور دریائے ستلج کا پانی بند کردیا۔ اقوام متحدہ کے آرٹیکل موجود ہیں۔ اسی طرح اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے بے تحاشہ قراردادیں ہیں جن میں بہت زیادہ حقوق دیے گئے ہیں اور اگر کوئی پانی کے زریعے آپ کو نقصان پہنچاتا ہے تو وہ آپ کی زندگی کو نقصان پہنچاتا ہے جو کہ قانون میں جائز ہی نہیں ہے انہوں نے کہاکہ انڈیا کا یکطرفہ طور پر ٹریٹی کو نہ ماننے کی بات کی کوئی اثر نہیں ہے جب وہ ٹریٹی کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو بین الاقوامی قانون یہ کہتا ہے کہ آپ اپنی سیلف ڈیفنس میں ہر وہ کام کرسکتے ہیں جو ٹریٹی کو بچا سکتے ہیں اس کا مطلب ہے کہ اگر ہندوستان پانی کا ایک قطرہ بھی موڑے تو بین الاقوامی قانون کے مطابق ہم جاکر اپنے میزائلوں، جہازوں اور فوجیوں کے ذریعے اس کو تباہ کرسکتے ہیں۔ یہ بین الاقوامی قانون کے مطابق اعلان جنگ ہے۔ اس موقع پر سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہاکہ حکومت کا رویہ معذرت خواہانہ ہے۔ اگر انڈیا نے ہمارے ڈیم کو نشانہ بنایا تو ہم نے ان کے ڈیمز کو نشانہ کیوں نہیں بنایا ہے۔ سینیٹر کامران مرتضی نے کہاکہ ہندوستان نے پہلے بھی ہمارا پانی کا مسئلہ چل رہا ہے اور ہم وہ ہار چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس دو باتیں ہیں ایک سندھ تاس کا معاہدہ اور دوسرا شملہ معاہدہ ہے اور شملہ معاہدہ میں ہم نے یہ طے کیا ہے کہ ہمیں اپنے مسائل خود طے کرنے ہونگے۔ میری تجویز یہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں سے قانونی ماہرین ان معاہدوں کا مطالعہ کریں اور اس حوالے سے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ ہمیں معلوم ہو کہ ہم کیا کچھ کرسکتے ہیں۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے ایوان بالا کو بتایا ہے کہ حکومت سندھ تاس معاہدہ سمیت ہندوستان کے ساتھ دیگر مسائل پر کبھی بھی معذرت خواہانہ رویہ اختیار نہیں کرے گی اور ہندوستان کی جانب سے کسی بھی جارحیت کا سخت جواب دیا جائے گا۔ بعدازاں اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: نے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا وزیر مملکت شزرہ منصب شزرہ منصب علی خان نے پریذائیڈنگ آفیسر انہوں نے کہاکہ ترمیمی بل پیش پاکستان نیوی اس حوالے سے نے کہاکہ ہم کے حوالے سے ایوان بالا وفاقی وزیر ایوان میں سندھ تاس پیش کیا ہے اور

پڑھیں:

پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان نے تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، او آئی سی فورم سے بھرپور انداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ”الجزیرہ“ کو انٹرویو میں کیا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان امن پسند ملک ہے اور مذاکرات سے مسائل کا حل چاہتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کے ایک خود مختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا، اسرائیلی حملے کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے، غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگز امن نہیں چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام تھا۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں، جوملک دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہے بھارت کا اس پر الزام لگانا باعث حیرت ہے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں، ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔

محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو ختم یا معطل نہیں کرسکتا، مستقبل کی جنگیں پانی پر ہونی ہیں۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے واضع کردیا ہے کہ پانی روکنے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات بہترین راستہ ہے جن کی کامیابی کے لئے سنجیدگی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا، سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں، سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔\932

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا آغاز، امارات سے پاکستانی مفت ترسیلات زر بھیج سکیں گے
  • بجلی چوروں کیخلاف کارروائی کرنیوالے افسران کیلئے انعامی مراعات منظور
  • سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشت گردی کیخلاف قرارداد منظور
  • بحری مفادات کے تحفظ میں نیوی کا کردار قابل ستائش ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • جنگ میں 6 جہاز گرنے کے بعد بھارت کھیل کے میدان میں اپنی خفت مٹا رہا ہے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • سیاسی ماحول میں ہلچل، سینیٹر علی ظفر استعفے جمع کرانے پارلیمنٹ پہنچ گئے
  • پاکستان تنازعات کے بات چیت کے ذریعے پرامن حل کا حامی ، اسرائیل کا لبنان اور شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • بطور ایٹمی طاقت پاکستا ن مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے ،کسی کو بھی پاکستان کی خود مختاری چیلنج نہیں کرنے دیں گے،اسحاق ڈار