آئی ایم ایف پروگرام پاکستان میں معاشی استحکام کیلیے مددگار ثابت ہوا، صدر مملکت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر برائے مشرق وسطٰی، وسط ایشیاء اور وفد کے دیگر اراکین نے پاکستان میں معاشی اصلاحات اور عالمی مالیاتی ادارے کے پروگرام پر اظہارِ اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کیلئے عالمی مالیاتی ادارے کا پروگرام درست سمت میں گامزن ہے پروگرام سے پاکستان میں افراطِ زر، زرمبادلہ کے ذخائر اور مالیاتی خسارہ میں استحکام لانے میں مدد ملی۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان میں معاشی استحکام لانے میں مددگار ثابت ہوا۔
ایکسپریس کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری سے جہاد اظہور کی قیادت میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے وفد نے ملاقات کی جس میں پاکستان کی معاشی صورتحال، جاری آئی ایم ایف پروگرام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دوران ملاقات وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب، سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور اعلیٰ حکام بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر صدر مملکت کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان میں معاشی استحکام لانے میں مددگار ثابت ہوا، پاکستان کیلئے آئی ایم ایف پروگرام سے ملک میں معاشی ترقی کو فروغ حاصل ہوگا، آئی ایم ایف ترقی پذیر ممالک کی اقتصادی ترقی میں کردار ادا کر رہا ہے۔
صدر مملکت نے پاکستان کی معاشی ترقی میں آئی ایم ایف کے کردار کو سراہا، وفد نے پاکستان میں معاشی اصلاحات اور عالمی مالیاتی ادارے کے پروگرام پر اظہارِ اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کیلئے عالمی مالیاتی ادارے کا پروگرام درست سمت میں گامزن ہے، پروگرام سے پاکستان میں افراطِ زر، زرمبادلہ کے ذخائر اور مالیاتی خسارہ میں استحکام لانے میں مدد ملی۔
صدر مملکت نے پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے پر عالمی مالیاتی ادارے کا شکریہ ادا کیا اور معیشت کی بہتری کیلئے وزارتِ خزانہ اور اس کی ٹیم کے اقدامات کو سراہا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف پروگرام پاکستان میں معاشی استحکام لانے میں نے پاکستان پاکستان کی صدر مملکت
پڑھیں:
پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 ستمبر2025ء) مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ، حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے زراعت ایمرجنسی کا اعلان محض ایک نمائشی قدم ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ چار برسوں سے پاکستان کی زرعی معیشت کو مسلسل تباہی کا سامنا ہے۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ موجودہ وزیراعظم کے دور میں دوسرا سیلاب آگیا انکے پاس زرعی اور ماحولیاتی نمائشی ایمرجنسی کے علاؤہ کوئی روڈ میپ نہیں ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ زراعت ایمرجنسی لگانے سے کیا ہوگا جب پچھلے چار سال سے کسان کو ختم کیا جا رہا ہو، زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ سکیمیں بن رہی ہوں اور ملک خوراک کی کمی کے بحران میں داخل ہو چکا ہے۔(جاری ہے)
ملک میں گندم اور آٹے کا بحران ہے اور ملک میں تاریخ کی سب سے مہنگی کھاد ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان اب غذائی عدم تحفظ کے شکار ملک کی شکل اختیار کر چکا ہے جہاں پیداوار مسلسل گر رہی ہے اور حکومتوں کی توجہ صرف نمائشی اعلانات پر مرکوز ہے۔ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزمل اسلم نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کیلئے شرم کا مقام ہے کہ صرف چار فیصد رقبے پر پاکستان میں جنگلات ہیں جبکہ پاکستان کے کل جنگلات کا 45 فیصد خیبرپختونخوا میں ہے۔ وزیراعظم بتائیں یہ انکی چوتھی حکومت ہے اورملک میں اور پنجاب میں کتنے درخت لگائے ہیں۔ مزمل اسلم نے سابق مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال میں ملک کی شرح نمو ممکنہ طور پر صفر فیصد تک گر سکتی ہے جو معیشت کی مکمل ناکامی کا اعلان ہے۔مشیر خزانہ خیبرپختونخوا نے کہا کہ عمران خان کو اسلئے ہٹا دیا کہ معیشت ٹھیک کرسکے حال یہ ہے کہ ان کے دور حکومت میں پہلے سال شرح نمو منفی 0.5 فیصد رہی دوسرے سال شرح نمو 2.4 فیصد رہی جس کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ جعلی طریقے سے حاصل کی گئی ہے۔تیسرے سال شرح نمو 2.7 فیصد قرار دیا گیا جس پر میں نے وزیراعظم کو بتایا کہ ایسا نہیں ہے جس پر وزیراعظم نے اعتراف کیا کہ ڈیٹا غلط ہے چوتھے سال کیلئے یہ کہہ رہے ہیں کہ 4.2 فیصد ہدف ہے لیکن حالات اتنے خراب ہیں کہ یہ دنیا کے دس بدترین معیشت کے ملکوں میں آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کو صرف تین سال دیے گئے لیکن موجودہ حکومت ساڑھے تین سال سے برسراقتدار ہے اور اب تک کوئی احتساب نہیں ہوا، ہماری حکومت پر ہر دن تنقید ہوتی تھی مگر نواز شریف، شہباز شریف، زرداری یا بلاول سے کوئی سوال نہیں کرتا۔مزمل اسلم نے بلاول بھٹو اور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 2010 کے سیلاب کے دوران زرداری نے ایڈ نہیں، ٹریڈ کا نعرہ لگایا تھا مگر آج بھی یہی حکمران عالمی امداد کے سہارے حکومت چلا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2022 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ اس وقت بطور وزیر خارجہ بلاول نے جس عالمی امداد کے دعوے کیے تھے، وہ کہاں گئی مزمل اسلم نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں صوبوں کے درمیان غیر منصفانہ تقسیم پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ پنجاب کے 46 لاکھ افراد کو بی آئی ایس پی فنڈز دیے جا رہے ہیں، سندھ میں 26 لاکھ افراد کو 100 ارب روپے دیے گئے جبکہ خیبرپختونخوا کو صرف 72 ارب اور بلوچستان کو محض 5 ارب روپے دیے گئے۔