علی امین گنڈاپور سے سوشل میڈیا ٹیم کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
—فائل فوٹو
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
علی امین گنڈاپور نے سوشل میڈیا ٹیم کو حکومت کی زیادہ سے زیادہ کارکردگی پروموٹ کرنے کی ہدایت کی۔ ملاقات میں 11 کروڑ روپے کے بسکٹ کھانے والی خبروں پر بھی بات ہوئی۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر 11 کروڑ روپے کے بسکٹ کھانے کا الزام لگا، پورے وزیراعلیٰ ہاؤس کا خرچہ 11 کروڑ روپے ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کا خرچہ 2 ارب روپے اور وزیراعلیٰ سندھ کا 1 ارب روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا خرچہ صرف 11 کروڑ روپے ہے، وہ بھی میں نے خود پر خرچ نہیں کیے، زیادہ رقم وزیراعلیٰ ہاؤس کے کلاس 4 ملازمین کے کھانے پر خرچ ہوئی۔
پشاور تحریک انصاف کے اندرونی اختلافات کھل کر.
ان کا کہنا تھا کہ پہلے سی ایم ہاؤس کے کلاس 4 ملازمین اپنے پیسے اکٹھے کر کے کھانا کھاتے تھے، میں نے کلاس 4 ملازمین کا کھانا سی ایم ہاؤس کے پیسوں سے کرایا، سی ایم ہاؤس اجلاسوں پر بھی اخراجات ہوتے ہیں۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ افسوس ہے کہ مخالفین کے ساتھ ساتھ اپنے بھی مجھ پر الزامات لگا رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کو جیل سے میں ہی نکالوں گا، سوشل میڈیا پر’فری بانی پی ٹی آئی‘ کے نام سے مہم چلائی جائے۔
مجھ پر خفیہ ملاقاتوں کا الزام ہے، میں نے کبھی خفیہ ملاقات نہیں کی، دریائے سوات واقعے میں ہیلی کاپٹر استعمال نہ کرنے پر تنقید کی گئی، میں تو ہیلی کاپٹراستعمال ہی نہیں کرتا، میں نے تو اسے عوام کے لیے وقف کیا ہے، سوشل میڈیا ٹیم سرگرم ہو جائے اور مخالفین کو بھرپور جواب دے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے رکن خالد سپاری نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کے ساتھ ملاقات خوشگوار رہی، ملاقات میں سوات واقعہ، احتجاجی تحریک اور دیگر امور پر بات چیت ہوئی۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور سوشل میڈیا ٹیم کروڑ روپے پی ٹی آئی
پڑھیں:
کراچی، وکلا کا مارچ وزیراعلیٰ ہاؤس پہنچنے پر حکومت سے مذاکرات کے بعد ختم
د رہے کہ سندھ میں مئی کے مہینے میں کمرشل فارمنگ کے لیے کینالز کی تعمیر کے خلاف احتجاج پرتشدد صورتحال اختیار کرگیا تھا، صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار کے آبائی ضلع نوشہرو فیروز کے شہر مورو میں جھڑپوں کے دوران ایک شخص ہلاک جب کہ ڈی ایس پی اور 6 پولیس اہلکاروں سمیت ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ کمرشل فارمنگ کے لیے زمین مختص کرنے، 6 کینالز کی تعمیر، پیکا ایکٹ اور وکلا کے قتل کے خلاف احتجاج کے لیے آل سندھ لائرز ایکشن کمیٹی نے سندھ ہائی کورٹ سے وزیر اعلیٰ ہاؤس تک مارچ حکومت سے مذاکرات کے بعد ختم کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر عامر نواز وڑائچ، جنرل سیکریٹری رحمٰن کورائی، بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور وکلا کی بڑی تعداد ریلی کی صورت میں سندھ ہائی کورٹ سے وزیر اعلیٰ ہاؤس کے لیے روانہ ہوئی، ریلی میں حیدر آباد کے وکلا بھی شریک تھے۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر عامر نواز وڑائچ کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔ وکلا کے مارچ کی اطلاع ملنے پر وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے والا راستہ کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا، پی آئی ڈی سی چوک پر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی، وکلا کنٹینر عبور کرکے وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کرتے رہے۔
ترجمان سندھ حکومت اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور کمشنر کراچی نے وکلا سے ملاقات کی، حکومتی وفد سے کامیاب مذاکرات کے بعد احتجاجی دھرنا ختم کردیا گیا۔ آل سندھ لائرز ایکشن کمیٹی کے لاڑکانہ میں ہونے والے وکلا کنونشن میں احتجاجی مظاہرے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ سندھ میں مئی کے مہینے میں کمرشل فارمنگ کے لیے کینالز کی تعمیر کے خلاف احتجاج پرتشدد صورتحال اختیار کرگیا تھا، صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار کے آبائی ضلع نوشہرو فیروز کے شہر مورو میں جھڑپوں کے دوران ایک شخص ہلاک جب کہ ڈی ایس پی اور 6 پولیس اہلکاروں سمیت ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔ مظاہرین نے وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار کے گھر پر بھی حملہ کیا، مورو بائی پاس روڈ پر 2 ٹریلرز کو بھی نشانہ بنایا تھا۔ مظاہرین نے پرتشدد احتجاج اس وقت شروع کیا تھا جب پولیس نے سندھ صبا کی جانب سے دریائے سندھ پر نئی نہروں کی تعمیر کے منصوبے کے خلاف احتجاج کو منتشر کرنے کی کوشش کی تھی، مظاہرین نے احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے مورو بائی پاس روڈ کو بند کر رکھا تھا۔