ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوج کو طاقتور بنانے کا کریڈٹ خود کو دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی فوج کو طاقتور بنانے کا کریڈٹ خود کو دے دیا۔
’ ویسٹ پوائنٹ کیڈٹس ‘ کے کانووکیشن میں خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہماری فوج دنیا کی سب سے بڑی اور طاقتور فوج ہے، فوج کو دوبارہ منظم کریں گےاور جدید ہتھیاروں سے لیس کریں گے، امریکا کا سہنری دور واپس لائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے 175 ارب ڈالرز کے ‘گولڈن ڈوم’ دفاعی منصوبے کا اعلان کردیا، یہ منصوبہ مختلف کیوں ہے؟
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کا قطر، سعودی عرب اور یواے ای کا دورہ شاندار رہا، انہوں نے کہا کہ تینوں ملکوں کے رہنما بہترین ہیں،ان سے اچھی ملاقات رہی۔
امریکی صدر نے ویسٹ پوائنٹ کیڈٹس کو کہا کہ چند لمحوں میں، آپ انسانی تاریخ کی سب سے باوقار اور معروف فوجی اکیڈمی کے گریجویٹ بن جائیں گے اور آپ دنیا کی سب سے طاقتور فوج کے افسران بنیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم جلد پاکستان کے ساتھ ایک بڑا تجارتی معاہدہ کرنے جارہے ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
انہوں نے کہا ’میں جانتا ہوں کیونکہ میں نے اس فوج کو دوبارہ تعمیر کیا، میں نے اپنے پہلے دور حکومت میں فوج کو پہلے سے کہیں زیادہ بہتر انداز میں ازسر نو تعمیر کیا ہے۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک کیڈٹ ’کرس ورڈوگو ’کو اسٹیج پر بلایا، اور بتایا کہ اس نوجوان نے جنوری کی ایک سخت سرد رات میں 18.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news امریکی صدر امریکی فوج ڈونلڈ ٹرمپ کیڈیٹسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر امریکی فوج ڈونلڈ ٹرمپ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر نے کہا فوج کو
پڑھیں:
سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ویانا: سائنس دانوں نے ایک حیران کن دریافت کی ہے، ایک نیا اینٹی بائیوٹک جو پچاس سال سے موجود تھا لیکن ہر کسی کی نظروں سے اوجھل تھا۔
یہ نیا مرکب ”پری میتھلینومائسن سی لیکٹون“ (Pre-methylenomycin C lactone) کہلاتا ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ یہ مشہور اینٹی بایوٹک ”میتھلینومائسن اے“ بننے کے عمل کے دوران قدرتی طور پر بنتا ہے، مگر اب تک اسے نظرانداز کیا جاتا رہا۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف واراِک اور موناش یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے مشترکہ طور پر کی اور اسے جرنل آف دی امریکن کیمیکل سوسائٹی (جے اےسی ایس) میں شائع کیا گیا ہے۔
یونیورسٹی آف واراِک اور موناش یونیورسٹی سے وابستہ پروفیسر گریگ چالس کے مطابق، ’میتھلینومائسن اے کو 50 سال قبل دریافت کیا گیا تھا۔ اگرچہ اسے کئی بار مصنوعی طور پر تیار کیا گیا، لیکن کسی نے اس کے درمیانی کیمیائی مراحل کو جانچنے کی زحمت نہیں کی۔ حیرت انگیز طور پر ہم نے دو ایسے درمیانی مرکبات شناخت کیے، جو اصل اینٹی بایوٹک سے کہیں زیادہ طاقتور ہیں۔ یہ واقعی حیرت انگیز دریافت ہے۔‘
اس تحقیق کی شریک مصنفہ اور یونیورسٹی آف واراِک کی اسسٹنٹ پروفیسر،ڈاکٹر لونا الخلف نے کہا، ’سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ نیا اینٹی بایوٹک اسی بیکٹیریا میں پایا گیا ہے جسے سائنس دان 1950 کی دہائی سے بطور ماڈل جاندار استعمال کرتے آرہے ہیں۔ اس جانی پہچانی مخلوق میں ایک بالکل نیا طاقتور مرکب ملنا کسی معجزے سے کم نہیں۔‘
تحقیق سے پتا چلا ہے کہ شروع میں S. coelicolor نامی بیکٹیریا ایک بہت طاقتور اینٹی بایوٹک بناتا تھا، لیکن وقت کے ساتھ اس نے اسے بدل کر ایک کمزور دوائی، میتھلینومائسن اے، میں تبدیل کر دیا، جو شاید اب بیکٹیریا کے جسم میں کسی اور کام کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق، یہ دریافت نہ صرف نئے اینٹی بایوٹکس کی تلاش میں ایک اہم پیش رفت ہے بلکہ اس بات کی یاد دہانی بھی کراتی ہے کہ پرانے تحقیقی راستوں اور نظرانداز شدہ مرکبات کا دوبارہ جائزہ لینا نئی دواؤں کے لیے نیا دروازہ کھول سکتا ہے۔