واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سےپاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی میں کلیدی کردار کو چھپانے سے متعلق مودی سرکار کی کوششیں کسی صورت کامیاب نہیں ہو پار ہیں۔

امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے واضح کیا ہے کہ پاک بھارت جنگ بندی کے حوالے سے امریکی کردار واضح ہے۔ صدر ٹرمپ امن کے داعی ہیں۔

امریکا میں مختلف ذرائع ابلاغ کو انٹرویو میں سیفر پاکستان نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں کمی لانے کے حوالے سے امریکی قیادت کا کردار قابلِ تحسین ہے۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے بذات خود جنگ بندی کا اعلان اس حوالے سے امریکی کردار کو واضح کرتا ہے۔

رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل میں پیش رفت کے حوالے سے امریکی صدر کی کوششوں کی قدر کرتا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ صدر ٹرمپ ان کوششوں کو جاری رکھیں گے اور معاملے کو طے شدہ طریقہ کار کے مطابق پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔

پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کے یکطرفہ اقدام کو ہدف تنقید بناتے ہوئے رضوان سعید شیخ کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے بھارت کا رویہ لاقانونیت کے تسلسل کا مظہر ہے۔ سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ طور پر معاہدے کو منقطع کرنے یا معطل کرنے کی کوئی شق یا گنجائش نہیں۔

سفیر نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے 25 کروڑ کی آبادی کا پانی روکنا اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ساتھ ہی انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ بین الاقوامی برادری کسی طور پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے غیر قانونی اور غیر انسانی عمل کی حمایت نہیں کرے گی۔

سفیر پاکستان کا کہنا تھا کہ بھارتی قیادت کے بیانات کشیدگی کو ہوا دینے کا سبب بن رہے ہیں۔ یہ بیانات ہندوتوا کی دہشت گردانہ سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔ ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ میں اکھنڈ بھارت کا نقشہ تسلط پسندانہ سوچ اور مذموم مقاصد کی نشاندہی ہے۔

رضوان سعید شیخ نے کہا کہ بھارتی قیادت کا داخلی ضرورتوں کے لیے پاکستان کارڈ کھیلنا اور قومیت کو ہوا دینا انتہائی خطرناک روش ہے۔انہوں نے اشارہ کیا کہ مودی سرکار کی جانب سے نفرت کا بیانیہ انتخابی خساروں کی پردہ پوشی کے لیے ہے۔

بلوچستان میں دہشت گردی کی حالیہ واردات سے متعلق سوال پر رضوان سعید شیخ نے کہا کہ بلوچستان میں بھارت کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔بلوچستان میں معصوم بچوں کے خون سے ہاتھ رنگنے والے دہشت گرد اور ان کے نظریاتی اور مالیاتی سرپرست انسانیت کی بدترین مثال ہیں۔

Post Views: 5.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے حوالے سے امریکی رضوان سعید شیخ نے کی جانب سے نے کہا کہ کہ بھارت

پڑھیں:

غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا

پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان ترجمان کا گمراہ کن بیان مسترد کردیا۔

وزارت اطلاعات و نشریات کے مطابق استنبول مذاکرات سے متعلق حقائق کو افغان طالبان کے ترجمان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشتگردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

وزارت اطلاعات کے مطابق پاکستان کا مؤقف واضح، مستقل اور ریکارڈ پر موجود ہے۔ پاکستان کے خلاف غلط بیانی قابلِ قبول نہیں۔

بیان کے مطابق افغانستان کی جانب سے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں، پاکستان نے واضح کیا ہے کہ دہشتگردوں کی حوالگی سرحدی انٹری پوائنٹس سے ممکن ہے۔

وزارت اطلاعات نے کسی بھی متضاد دعوے کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دے دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

استنبول مذاکرات افغان طالبان افغانستان بیان مسترد پاکستان غلط بیان ناقابل قبول وزارت اطلاعات

متعلقہ مضامین

  • چین ، روس ، شمالی کوریا اور پاکستان سمیت کئی ممالک جوہری ہتھیاروں کے تجربات کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ
  • طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے، امریکی وزیر توانائی
  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ کا پاک امریکا معاشی تعلقات مضبوط بنانے پر زور
  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • مضبوط و پائیدار پاک امریکہ تعلقات بہتر معاشی روابط اور موثر سرمایہ کاری سے وابستہ ہیں: رضوان سعید شیخ
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار