پولی گرافک ٹیسٹ ان لوگوں کا ہونا چاہیے جو جھوٹے کیسز بناتے ہیں، شاہد خاقان
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی ) سابق وزیر اعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے کنوینر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پولی گرافک ٹیسٹ کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں لیکن اگر کرنا ہی ہے تو ان کا ٹیسٹ کریں جو سیاستدانوں پے جھوٹے مقدمے بناتے ہیں، اب عمران خان بھگت رہے ہیں کچھ سال بعد پتا چلے گا یہ مقدمے بھی غلط تھے، میری رائے میں عدالتی ٹرائل میں پولی گرافک ٹیسٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پولی گرافک ٹیسٹ کی پاکستان کے قانون میں کوئی گنجائش نہیں ہے، میں نے کئی سال تک نیب کے بنائے گئے کیسز بھگتے ہیں میں کہتا ہوں نیب کیسز بنانے والے ان افراد کو بلائیں اور ان کے بھی پولی گرافک ٹیسٹ کرائیں، پولی گرافک ٹیسٹ کوئی آسان کام نہیں ہوتا، ہمارے یہاں بہت ساری چیزیں بن جاتی ہیں، اب عمران خان بھگت رہے ہیں کچھ سال بعد پتا چلے گا یہ مقدمے بھی غلط تھے۔ایک سوال کے جوب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ تحریک انصاف کو چاہیئے مذاکرات ملک کیلئے کریں، ایک شخصیت کے لیے نہیں، وزیراعلی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور بچوں جیسی باتیں نہ کریں کہ ہماری ملاقات نہ کروائی تو ہم ملک نہیں چلنے دیں گے، علی امین گنڈاپور کو میرا مشورہ ہے کہ وہ اپنے صوبے کے مسائل پر توجہ دیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پولی گرافک ٹیسٹ
پڑھیں:
پاکستان کو خالہ جی کا گھر نہ سمجھا جائے، افغانوں کو ڈی پورٹ کریں، خواجہ آصف
اسلام آباد(آئی این پی ) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو خالہ جی کا گھر نہ سمجھا جائے، افغانوں کو ڈی پورٹ کرنا چاہیے،بھارت اور ایران کیساتھ جس طرح بارڈر ہے ، ویسا افغانستان کیساتھ ہونا چاہیے ۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا افغانستان کیساتھ ہمارے تعلقات ہیں، سفارتخانہ موجود ہے، افغانستان کیساتھ ہمارے ڈپلومیٹک تعلقات موجودہیں، افغانستان کا دورہ بھی بطوروزیردفاع کیا، معمول کے تعلقات ہیں۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے افغان حکومت کواب تک قبول نہیں کیا گیا، روس کی طرح افغان حکومت کو قبول کرنے کا وزیراعظم یا وزیر خارجہ بتا سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کا امن اس خطے کے امن کیساتھ جڑا ہوا ہے، پاکستان کے اچھے حالات کا تعلق براہ راست افغانستان کیساتھ ہے، پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہوگا تو خطے کے تمام ممالک کوفائدہ ہوگا، ہم کبھی بھی نہیں چاہیں گے کہ پڑوسی ممالک میں حالات خراب ہوں ، کبھی نہیں چاہیں گے افغانستان میں امن وامان کی صورتحال خراب ہو۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بارڈر پر ایک کہانی ہے، جو تقسیم سے پہلے سے چلی آرہی ہے، بھارت اور ایران کیساتھ جس طرح بارڈر ہے ، ویسا افغانستان کیساتھ ہونا چاہیے، پاکستان میں 50 ، 60 لاکھ افغان شہری ہیں ہر ناجائز کاروبارہ پر قبضہ کیا ہوا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ افغان شہریوں کو ان کے ملک میں بسانے کی کوئی گارنٹی نہیں تھی، افغانستان سے ہمیں کسی قسم کی گارنٹی نہیں دی جارہی تھی، افغان شہریوں کو واپس بھیجتے ہیں تووہ پھرواپس آجاتے ہیں، پاکستان کو خالہ جی کا گھر نہ سمجھا جائے، افغان شہریوں کوڈی پورٹ کرنا چاہیے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ غیر قانونی کاروباروں میں افغان شہری زیادہ ملوث ہیں، ڈمپر کا کاروبار ہی دیکھ لیں، کراچی میں شہریوں کو کچلتے ہیں، اسکریپ میں منگوا کر یہاں تیار کیا جاتاہے، افغان شہریوں نے ہماری ٹرانسپورٹ پرقبضہ کیاہواہے ، غیرقانونی کالونیاں بنائی ہوئی ہیں.وزیر دفاع نے کہا کہ افغان جنگ ختم ہوئیب ہت دیرہوگئی ہے، یو این اور نیٹو افغان شہریوں کواب تک نہیں لے کرگئی، اب بھی پاکستان میں ایک ڈیڑھ لاکھ افغان شہری بیٹھے ہوئے ہیں، نیٹو کو ان ایک ڈیڑھ لاکھ افغان شہریوں کو لے کر جانا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ افغانستان میں جنگ ختم ہوچکی ہے وہاں اب امن ہے، افغان شہریوں کو اپنے ملک واپس جانا چاہیے تاہم افغان حکومت کو ماننے کیلئے ہم اپنا قومی مفاد دیکھیں گے۔