بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا 24 کروڑ لوگوں کی بقا کیلئے خطرہ ہے، پاکستان کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان نے اقوام متحدہ کو خبردار کیا ہے کہ بھارت کا سندھ طاس آبی معاہدے (آئی ڈبلیو ٹی) کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا فیصلہ خطرناک اقدام، بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے، اور 24 کروڑ سے زائد افراد کی بقا کے لیے خطرہ ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں مسلح تنازعات میں پانی کے تحفظ سے متعلق ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ایسے اقدامات کے رونما ہونے سے پہلے ہی متحرک ہو جائے، جو انسانی بحران کو جنم دے سکتے ہیں یا خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے سلووینیا کی جانب سے بلائے گئے آریا فارمولا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون، بشمول انسانی حقوق کے قانون، معاہداتی قانون اور عرفی بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے غیر قانونی اعلان کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے قانونی فرائض کی مکمل پاسداری کرے، اور پاکستان کے لیے زندگی کی علامت ان دریاؤں کا بہاؤ روکنے، موڑنے یا محدود کرنے سے باز رہے، ہم ایسے کسی بھی اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔
عثمان جدون نے بھارتی قیادت کے خطرناک بیانات کی طرف بھی توجہ دلائی اور کہا کہ ’پاکستان کے عوام کو بھوکا مارنے‘ جیسے اعلانات بھارتی قیادت کی انتہا درجے کی خطرناک اور بگڑی ہوئی سوچ کو ظاہر کرتے ہیں۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کے اس فورم کو استعمال کرتے ہوئے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے خلاف عالمی اتفاق رائے کی اپیل کی۔
سفیر عثمان جدون نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ ان معاملات پر قریب سے نظر رکھے اور جہاں ضروری ہو، بروقت اقدامات کرے۔
سلامتی کونسل کو ایسے حالات کی نشاندہی کرنی چاہیے، جہاں بین الاقوامی قانون، بشمول عالمی انسانی قانون (آئی ایچ ایل) کی خلاف ورزیاں امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتی ہوں، یا انسانی بحران کو جنم دے سکتی ہوں۔
پاکستان کے بیان میں 3 اہم نکات کو اجاگر کیا گیا ہے، جن میں قانونی پابندیاں، جنگ میں شامل فریقوں کی ذمہ داریاں، پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت شامل ہیں۔
بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق بشمول بین الاقوامی انسانی قانون، پانی کے وسائل اور متعلقہ بنیادی ڈھانچے پر حملوں کی ممانعت کرتا ہے۔
پانی تک رسائی سے انکار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور طے شدہ اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
تنازع میں شامل تمام فریق عالمی انسانی حقوق کے پابند ہیں اور انہیں ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے، جن کے نتیجے میں انسانی بحران پیدا ہو۔
پاکستان سے ٹی 20 سیریز کیلئے بنگلا دیش کرکٹ ٹیم کا پہلا گروپ لاہور پہنچ گیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بین الاقوامی قانون اقوام متحدہ پاکستان کے سلامتی کو
پڑھیں:
بھارتی سرپرستی میں دہشتگردی پاکستان کی سلامتی کیلیے خطرہ ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ترجمان پاک فوج نے کہا ہے کہ بھارتی سرپرستی میں دہشت گردی پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک اہم بین الاقوامی انٹرویو میں بھارت کی جانب سے پاکستان میں ریاستی سطح پر دہشتگردی کی سرپرستی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ایک واضح دشمنانہ پالیسی قرار دیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ نئی دہلی کی یہ حکمت عملی محض وقتی کارروائیوں تک محدود نہیں بلکہ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش ہے، خاص طور پر بلوچستان جیسے حساس خطے میں۔
یہ بیان انہوں نے عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں دیا ۔ قبل ازیں گزشتہ ماہ وزیرستان میں ہونے والے خونریز حملے کے بعد پاکستان نے شدید ردِعمل ظاہر کیا تھا۔ اس حملے میں 16 فوجی جوان شہید جبکہ 20 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے بعد بعد فتنۃ الخوارج نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جب کہ پاکستانی اداروں کے مطابق اس دہشتگرد گروہ کو براہ راست بھارتی حمایت حاصل ہے، جس میں مالی معاونت، تربیت اور منصوبہ بندی شامل ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے انٹرویو میں واضح کیا کہ خوارج کی اصطلاح ان عناصر کے لیے استعمال کی جا رہی ہے جو ریاستِ پاکستان کے آئینی ڈھانچے، افواج اور شہریوں پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں جنگ یا جہاد کا اختیار صرف ریاست کو حاصل ہے، کسی انفرادی گروہ یا تنظیم کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا۔
انہوں نے فتنۃ الخوارج کو اسلام، انسانیت اور پاکستانی معاشرتی اقدار کا کھلا دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ گمراہ نظریہ مسلمانوں کو ہی نشانہ بنا کر ایک مکروہ ایجنڈے کی تکمیل کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کی ایک اور شکل فتنۃ الہندوستان بھی ہے، جو ایسے گروہ یا نیٹ ورک پر مشتمل ہے جنہیں بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے۔ ان گروہوں کا ہدف خاص طور پر بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں کے ذریعے پاکستان کو داخلی طور پر کمزور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی سیاسی اور خفیہ قیادت نے متعدد مواقع پر پاکستان میں عدم استحکام پھیلانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور اس نیٹ ورک کے پیچھے ایک منظم دماغ یعنی اجیت دوول جیسا ماسٹر مائنڈ کارفرما ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کئی مغربی ممالک بشمول امریکا اور کینیڈا، بھارت کے دہشتگرد گروہوں سے روابط اور ان کی سرپرستی کے شواہد تسلیم کر چکے ہیں۔ ان بیانات کو پاکستان کے عالمی سطح پر مؤثر سفارتی بیانیے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس میں بھارت کی منافقانہ دوغلی پالیسیوں کو بے نقاب کیا جا رہا ہے۔
عالمی اور علاقائی سلامتی سے متعلق گفتگو میں جنرل احمد شریف چوہدری نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی بھی مذمت کی اور پاکستان کی جانب سے تہران کو مکمل سیاسی و سفارتی حمایت کی یقین دہانی کروائی۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو اس وقت انصاف اور عالمی قانون کی روشنی میں فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، ورنہ ریاستی دہشتگردی کے بڑھتے رجحانات دنیا کو ایک خطرناک سمت میں لے جا سکتے ہیں۔
ایٹمی معاملات پر بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام مکمل محفوظ اور عالمی معیارات کے مطابق ہے۔ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی قوت ہے اور اس کی دفاعی صلاحیت ناقابلِ تسخیر ہے۔ کسی ملک کی جرات نہیں کہ وہ پاکستان کے جوہری اثاثوں پر میلی نگاہ ڈال سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ایٹمی پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے، لیکن اس کی موجودگی پاکستان کے علاقائی تحفظ اور توازن کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔