بین الاقوامی کرکٹ امپائر بسم اللہ جان شنواری انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
بین الاقوامی کرکٹ امپائر بسم اللہ جان شنواری طویل علالت کے بعد 41 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
افغانستان سے تعلق رکھنے والے بسم اللہ جان شنواری آئی سی سی انٹرنیشنل پینل آف امپائرز کے رکن تھے، انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران 25 ون ڈے انٹرنیشنل اور 21 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز میں امپائرنگ کے فرائض سرانجام دیے۔
بسم اللہ خان شنواری نے دسمبر 2017 میں افغانستان اور آئرلینڈ کے درمیان شارجہ میں ہونے والے میچ سے اپنے بین الاقوامی امپائرنگ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔
افغانستان کرکٹ بورڈ بسم اللہ جان شنواری کے انتقال پر انکے لواحقین سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان کے ایلیٹ امپائرنگ پینل کا قابل احترام حصہ تھے۔ ان کی وفات ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بسم اللہ جان افغان کرکٹ کے ایک مخلص خادم تھے۔ ہم ان کے اہلِ خانہ، دوستوں اور پوری افغان کرکٹ برادری سے دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے چیئرمین جے شاہ نے بھی بسم اللہ جان کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کمی کرکٹ برادری ہمیشہ محسوس کرے گی۔ ہم ان کے اہلِ خانہ اور چاہنے والوں سے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہیں۔
بسم اللہ جان شنواری کی وفات نہ صرف افغانستان بلکہ پوری عالمی کرکٹ کمیونٹی کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بسم اللہ جان شنواری کا اظہار کرتے
پڑھیں:
طالبان جابرانہ طرز حکومت ختم کریں، جنرل اسمبلی کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد کے ذریعے افغانستان میں بگڑتے انسانی حالات، سنگین معاشی مسائل اور انسانی حقوق کی خراب صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے طالبان حکمرانوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی جابرانہ پالیسیاں واپس لے کر مشمولہ حکومت یقینی بنائیں۔
اس قرارداد کے حق میں 116 اور مخالفت میں دو ووٹ (امریکہ اور اسرائیل) آئے جبکہ 12 ارکان رائے شماری سے غیرحاضر رہے۔
قرارداد میں چار سال قبل افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے کے بعد ملک کو درپیش کثیررخی بحران پر خدشات ظاہر کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ افغان عوام کی بڑے پیمانے پر مدد کرے اور طالبان پر ملک میں انسانی حقوق، امن اور استحکام یقینی بنانے کے لیے زور دے۔
(جاری ہے)
اس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں امدادی، سیاسی اور ترقیاتی کرداروں کے مابین ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر منظم جبر سنگین تشویش کا باعث ہے اور ملکی حکمران انہیں تعلیم، روزگار اور عوامی زندگی سے خارج کرنے کی پالیسیوں پر نظرثانی کریں۔قرارداد میں طالبان حکمرانوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے تحت ملکی ذمہ داریوں کی تکمیل کو یقینی بنائیں۔
جنرل اسمبلی نے ملک میں جاری تشدد اور القاعدہ، داعش، اس سے منسلک داعش۔خراسان گروہ اور تحریک طالبان پاکستان جیسے دہشت گرد گروہوں کی موجودگی پر سنگین تشویش ظاہر کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کو دہشت گردوں کا محفوظ ٹھکانہ نہیں بننا چاہیے۔
اس میں افغانستان کے بگڑے معاشی حالات، بڑے پیمانے پر پھیلتی غربت اور امدادی وسائل کے بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے رکن ممالک اور عطیہ دہندگان پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ملک کے لیے اصولی اور پائیدار امداد میں اضافہ کریں۔
قرارداد میں افغانستان کو سیلاب اور خشک سالی جیسی قدرتی آفات سے لاحق بڑھتے ہوئے خطرے کا تذکرہ بھی شامل ہے جس کے باعث غذائی عدم تحفظ اور معاشی بدحالی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس میں واضح کیا گیا ہے کہ پائیدار امن کا حصول طویل مدتی سماجی، معاشی اور سیاسی استحکام کی بدولت ہی ممکن ہے جو شہری، سیاسی، سماجی، معاشی اور ثقافتی حقوق کے مکمل احترام اور مشمولہ و نمائندہ حکومت کا تقاضا کرتا ہے۔
یہ قرارداد ایسے موقع پر منظور کی گئی ہے جب افغانستان میں کمزور امدادی نظام پر دباؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اداروں کے مطابق، پاکستان اور ایران سے بڑی تعداد میں افغان پناہ گزینوں کی واپسی کے باعث ملک میں خدمات پر دباؤ بڑھ رہا ہے جبکہ ملک کے سرحدی صوبے ان لوگوں کو سنبھالنے کے قابل نہیں ہیں۔
رضاکارانہ یا بالجبر واپسی اختیار کرنے والوں کو تحفظ کے سنگین خطرات لاحق ہیں جبکہ ہزاروں خاندانوں کو خوراک، پناہ اور بنیادی خدمات کی فوری ضرورت ہے۔رواں سال افغانستان میں ایک کروڑ 70 لاکھ لوگوں کے لیے 2.4 ارب ڈالر مالیتی امدادی وسائل کی ضرورت ہے جبکہ حالیہ ایام تک ان میں صرف 22 فیصد ہی مہیا ہو سکے ہیں۔ ایسے حالات میں آئندہ مہینوں کے دوران لوگوں کو ضروری مدد پہنچانے کی کوششوں کو خطرہ لاحق ہے۔
قرارداد میں عطیہ دہندگان اور متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ملک کو انسانی امداد کی فراہمی محدود کرنے کے فیصلوں پر نظرثانی کریں کہ اس سے انسانی حالات میں مزید بگاڑ پیدا ہو گا۔
اسمبلی نے اگست 2021 میں طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد ملک میں سیاسی مشمولیت کی کمی، لوگوں کو دی جانے والی ماورائے عدالت سزاؤں بشمول سزائے موت، جبری گمشدگیوں اور ناجائز حراستوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ اس کے ساتھ، طالبان کی جانب سے افیون کی کاشت میں کمی لانے کے اقدامات کا اعتراف کرتے ہوئے انسداد منشیات، منظم جرائم کی بیخ کنی اور غیرقانونی ہتھیاروں کی سمگلنگ روکنے کے لیے جامع اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔
قراراد میں پاکستان اور ایران سمیت افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ممالک کی ستائش کرتے ہوئے اس معاملے میں مزید بوجھ بانٹنے اور بے گھر افغانوں اور ان کے میزبانوں کی مدد کے لیے بین الاقوامی تعاون میں اضافے کے لیے کہا گیا ہے۔
اس میں بیرون ملک افغان پناہ گزینوں اور اندرون ملک بے گھر ہونے والوں کی محفوظ، باوقار اور رضاکارانہ واپسی کے لیے حالات کو سازگار بنانے اور معاشرے میں ان کی پائیدار یکجائی کے اقدامات پر بھی زور دیا گیا ہے۔