غزہ میں قیامت! اسرائلی میزائل سے ڈاکٹر جوڑے کا پورا خاندان ختم، 9 بچے شہید
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
خان یونس (غزہ): غزہ کے شہر خان یونس میں ایک دل دہلا دینے والے اسرائیلی فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے 9 بچے شہید ہو گئے۔
غزہ کی شہری دفاعی ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے بتایا کہ یہ بچے ڈاکٹر حمدی النجار اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر علاء النجار کے تھے۔ دونوں ڈاکٹر غزہ میں خدمات انجام دے رہے تھے۔
ترجمان کے مطابق حملے کے وقت والد حمدی النجار نے اپنی اہلیہ کو ناصر اسپتال ڈیوٹی پر چھوڑا تھا اور گھر واپس پہنچتے ہی میزائل حملہ ہوا۔ ان کے ایک اور بیٹے 10 سالہ آدم اور والد شدید زخمی حالت میں ہیں۔
واقعے کی ویڈیو میں شدید جلے ہوئے بچوں کی لاشیں دکھائی گئی ہیں جنہیں ملبے سے نکالا گیا۔ بچوں کی نماز جنازہ ناصر اسپتال میں ادا کی گئی۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ اس حملے کی تحقیقات کر رہی ہے اور ان کا ہدف ایک ایسی عمارت تھی جہاں مشتبہ افراد موجود تھے۔ انہوں نے خان یونس کو "خطرناک جنگی علاقہ" قرار دیا اور کہا کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں پر "جائزہ لیا جا رہا ہے"۔
حماس کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل منیر البورش نے سوشل میڈیا پر کہا کہ یہ حملہ اس وقت ہوا جب حمدی النجار اپنی اہلیہ کو اسپتال چھوڑ کر گھر لوٹے۔ انہوں نے کہا، "غزہ میں صرف ڈاکٹر نہیں، پورے خاندان بھی نشانے پر ہیں۔"
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان مہنگائی میں کمی کا ہدف پورا کرے، آئی ایم ایف
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 مئی 2025ء) بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان پر اگلے مالی سال میں ملک میں مہنگائی کی شرح پانچ سے سات فیصد تک رکھنے پر زور دیا ہے۔ اس مالیاتی ادارے کی جانب سے جمعے کی رات جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام کے ساتھ مالی سال 2026 کے بجٹ اور وسیع تر اقتصادی پالیسی و اصلاحاتی ایجنڈے پر تعمیری بات چیت کی، جس میں حکام نے استحکام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا جبکہ سماجی اور ترجیحی اخراجات کا تحفظ کرتے ہوئے مالی سال 2026 میں ملک کی مجموعی اقتصادی پیداوار یا جی ڈی پی کے 1.6 فیصد کے سرپلس پرائمری بجٹ کا ہدف رکھا گیا۔
اس بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے ساتھ آئندہ مالی تعاون کے حوالے سے اگلا جائزہ 2025 کی دوسری ششماہی میں متوقع ہے۔
(جاری ہے)
آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ وہ پاکستانی حکام کے ساتھ مالی سال 2026 کے بجٹ پر بات چیت جاری رکھے گا تاکہ اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا کیا جا سکے۔
بیان کے مطابق آئی ایم ایف کی اولین ترجیح یہ ہے کہ پاکستان میں مہنگائی کو قابو میں رکھتے ہوئے اسے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے طے کردہ وسط مدتی ہدف یعنی پانچ سے سات فیصد تک کے درمیان لایا جا سکے۔
اس مقصد کے لیے آئی ایم ایف معاشی اصلاحات، مالیاتی نظم و ضبط، اور ٹیکس وصولی کے نظام میں بہتری کو کلیدی عوامل سمجھتا ہے۔آئی ایم ایف کے مطابق پاکستانی حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ مالیاتی نظم و ضبط (فِسکل کنسولیڈیشن) کے عزم پر قائم ہیں اور آئندہ بجٹ میں خسارے کو کم کرنے، محصولات میں اضافے اور حکومتی اخراجات میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے 2024 کے اوائل میں آئی ایم ایف کا تین بلین ڈالر کا پروگرام کامیابی سے مکمل کیا تھا، جس کی ابتدائی منظوری جولائی 2023 میں دی گئی تھی اور جس کا مقصد ملکی معیشت کو دیوالیہ ہو جانے سے بچانا تھا۔ اس پروگرام کے تحت پاکستان کو سخت معاشی فیصلے کرنا پڑے، جن میں بجلی اور ایندھن کے نرخوں اور شرح سود میں اضافہ اور ٹیکس اصلاحات شامل تھیں۔
آئندہ مالی سال 2026 کے بجٹ پر بات چیت کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک نئے طویل المدتی پروگرام پر بھی مذاکرات جاری ہیں، جس کے تحت معیشت میں پائیدار بہتری اور بیرونی مالیاتی خطرات سے بچاؤ کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق اگر پاکستان واقعی اگلے آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ بننا چاہتا ہے تو اسے اپنے ہاں سیاسی استحکام، محصولات میں بہتری، اور برآمدات میں اضافے پر توجہ دینا ہو گی۔
ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، کمزور قومی کرنسی، اور قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کے باعث معیشت کو فوری اصلاحات کی ضرورت ہے۔آئی ایم ایف کے بیان میں اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ جاری تعاون میں شفافیت اور تکنیکی معاونت کو مزید بڑھایا جائے گا تاکہ ادارہ جاتی اصلاحات کو تقویت دی جا سکے، خاص طور پر ٹیکس سسٹم، توانائی کے شعبے، اور سرکاری اداروں کی کارکردگی میں بہتری کے حوالے سے۔
اقتصادی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ آئی ایم ایف کا اگلا جائزہ 2025 کے دوسرے نصف حصے میں متوقع ہے، لیکن اس سے پہلے ہی پاکستان کو اندرونی سطح پر سخت فیصلے کرنا ہوں گے تاکہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے کا اعتماد حاصل کیا جا سکے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے بھی ماحول کو سازگار بنایا جا سکے۔
شکور رحیم روئٹرز کے ساتھ
ادارت: مقبول ملک