اووشن گیٹ کی ٹائٹن آبدوز کی تباہی کی نئی ویڈیو جاری، آخری لمحوں کی آواز ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
امریکی کوسٹ گارڈ نے 2023 میں اووشن گیٹ کی "ٹائٹن" آبدوز کی تباہی کے لمحے کی نئی ویڈیو جاری کی ہے، جس میں آخری رابطے سے پہلے ایک دھماکے کی آواز سنائی دیتی ہے — جو غالباً آبدوز کے سمندر کی گہرائی میں تباہ ہونے (implosion) کی تھی۔
یہ واقعہ 18 جون 2023 کو اس وقت پیش آیا جب ٹائٹن آبدوز بحیرہ اوقیانوس میں ٹائی ٹینک کے ملبے کی طرف سفر پر تھی اور 90 منٹ بعد اس کا زمین سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اووشن گیٹ کی ڈائریکٹر اور سی ای او اسٹاکٹن رش کی بیوی وینڈی رش، مشن کو مانیٹر کر رہی تھیں۔ جب آبدوز 3,300 میٹر کی گہرائی میں پہنچی تو انہوں نے سوال کیا: "یہ دھماکے جیسی آواز کیا تھی؟"
Newly released footage captures the moment the Titan submersible imploded pic.
چند لمحوں بعد پر آبدوز سے ایک پیغام موصول ہوا کہ اس نے "دو وزن گرا دیے ہیں"، جو ایک ہنگامی ابھارنے (emergency ascent) کی کوشش کی نشاندہی کرتا ہے۔
اس کے بعد رابطہ مکمل طور پر ختم ہو گیا۔ آبدوز کے آخری پیغامات میں شامل تھا: "Yes, lost system and chat settings" اور "all good here" – جو اس وقت بھیجے گئے جب وہ 2,200 میٹر گہرائی میں تھی۔
واقعے کے بعد ایک پانچ دن کی بین الاقوامی تلاش کی گئی، جس کا اختتام 22 جون 2023 کو اس اعلان پر ہوا کہ آبدوز کو "مہلک تباہی" کا سامنا ہوا۔
اووشن گیٹ نے بعد ازاں بیان دیا: "یہ تمام افراد اصل مہم جو تھے، جن کا جذبہ سمندر کے تحفظ کے لیے بے مثال تھا۔"
Breaking news: US Coast Guard releases NEW video showing Titan submersible on ocean floor.
Still can't imagine the horror's of being inside this thing. pic.twitter.com/Ee3YuOf9AC
فرانسیسی ماہر نارگیولے نے 35 بار ٹائی ٹینک کے ملبے کی زیارت کی تھی، جبکہ ہارڈنگ خلا اور ماریانا ٹرنچ کا بھی سفر کر چکے تھے۔ رش کو امید تھی کہ وہ ایک "جدت پسند" کے طور پر یاد رکھے جائیں گے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ماحولیاتی تباہی سے ہم نے کچھ نہیں سیکھا، میاں زاہد حسین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ارباب اختیارنے 2022 کے سیلاب کی تباہ کاریوں سے کچھ نہیں سیکھا۔ قدرتی آفات سے بچاؤکی کوششیں محدود ہیں جسکی وجہ سے بھاری جانی ومالی نقصان ہورہا ہے۔ ملک شدید ماحولیاتی خطرات کے دہانے پرکھڑا ہے لیکن حکومتی اداروں کی غفلت اورغیرسنجیدہ رویے کی وجہ سے ہزاروں زندگیاں داؤ پرلگی ہوئی ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ شدید بارشوں اوردریاؤں کی سطح میں تیزی کے اضافہ سیعوام کی جان ومال کا نقصان ہورہا ہے جبکہ انفراسٹرکچرکوبھی خطرات لاحق ہیں جوکسی بھی وقت کسی بھی تباہی کا پیش خیمہ بن سکتا ہے لیکن حکومتی اداروں کی تیاری مایوس کن ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ 26 جون سے اب تک ملک بھرمیں درجنوں افراد سیلابی ریلوں اورمکانوں کے گرنے سے جاں بحق ہوچکے ہیں، جس نے 2022 کے سیلاب کی تلخ یادیں تازہ کردی ہیں جس میں سینکڑوں افراد جاں بحق لاکھوں بے گھراور 33 ارب ڈالرسے زائد کا معاشی نقصان ہوا تھا۔ لیکن اس سانحے کے بعد بھی حکومت نے سسٹم بہتربنانے کے لیے کوئی موثرقدم نہیں اٹھایا۔ انہوں نے سوات کے حالیہ واقعے کو ریاستی ناکامی کی ایک اورمثال قراردیا جہاں سیاح دریا کی طغیانی میں بہہ گئے وہ مدد کے لیے پکارتے رہے مگر سب کچھ لا حاصل رہا۔ بعد کی تحقیقات سے پتہ چلا کہ امدادی ٹیموں کے پاس بھی بنیادی آلات نہیں تھے اوران علاقوں میں فلڈ ٹیلی میٹری سسٹم موجود ہی نہیں تھا۔ اگر بروقت وارننگ دی جاتی توقیمتی جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔