بحر الکاہل سکڑنے لگا، سائنسدانوں کی نئے براعظم کی تشکیل کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
سڈنی(نیوز ڈیسک)زمین کا موجودہ جغرافیہ لاکھوں برس کے ارضیاتی عمل کا نتیجہ ہے۔ براعظموں کی حرکت، سمندروں کا پھیلاؤ اور سکڑاؤ، اور پلیٹ ٹیکٹونکس جیسے قدرتی عوامل زمین کے چہرے کو مسلسل بدلتے رہتے ہیں۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ زمین کی تاریخ میں براعظم کئی بار آپس میں ٹکرا کر ’سپر کانٹی ننٹ‘ یا عظیم براعظم کی شکل اختیار کرتے رہے ہیں، اور ایک بار پھر ایسا ہونے والا ہے۔
آسٹریلیا کی کرٹِن یونیورسٹی اور چین کی پیکنگ یونیورسٹی کے ماہرینِ ارضیات نے جدید سپر کمپیوٹر ماڈلز کی مدد سے یہ پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ 200 سے 300 ملین سالوں میں زمین پر ایک نیا عظیم براعظم، جسے ’امیشیا‘ کا نام دیا گیا ہے، وجود میں آ سکتا ہے۔
تحقیقی مطالعہ حال ہی میں معروف سائنسی جریدے ’نیشنل سائنس ریویو‘ میں شائع ہوا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ بحرالکاہل (Pacific Ocean) جو زمین کا قدیم ترین سمندر ہے، بتدریج سکڑ رہا ہے اور بالآخر بند ہو سکتا ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں موجودہ براعظم آپس میں ٹکرا کر ایک نیا عظیم براعظم بنا سکتے ہیں۔
کرٹن یونیورسٹی کے ڈاکٹر چوان ہوانگ کے مطابق، ’گزشتہ دو ارب سال میں ہر تقریباً 600 ملین سال بعد براعظم ایک دوسرے سے ٹکرا کر ایک سپر کانٹی ننٹ بناتے رہے ہیں، اور اس حساب سے اگلا عظیم براعظم بننے کا وقت قریب آ چکا ہے۔‘
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر بحرالکاہل بند ہو گیا تو امریکا اور ایشیا کا آپس میں تصادم ہوگا، جو ’امیشیا‘ کی تشکیل میں مرکزی کردار ادا کرے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آسٹریلیا بھی اس عمل میں اہم کردار ادا کرے گا۔ توقع ہے کہ آسٹریلیا پہلے ایشیا سے ٹکرائے گا اور پھر امریکہ و ایشیا کے درمیان پل کا کردار ادا کرے گا۔
ڈاکٹر ہوانگ کا مزید کہنا ہے، ’ہم نے سپر کمپیوٹر کے ذریعے زمین کی پلیٹوں کی حرکت کا ماڈل تیار کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بحرالکاہل کے بند ہونے کا امکان سب سے زیادہ ہے، جو کہ ماضی کی کچھ سائنسی تھیوریز کے برخلاف ہے۔‘
یاد رہے کہ بحرالکاہل دراصل پان تھالاسا (Panthalassa) نامی قدیم عظیم سمندر کا بچا ہوا حصہ ہے، جو تقریباً 700 ملین سال پہلے وجود میں آیا تھا، اور اس کی سکڑن کا عمل ڈائناسور کے دور سے جاری ہے۔
مزیدپڑھیں:’رشتوں کے خاتمے پر ہمیشہ مرد ہی مورد الزام ٹھہرائے جاتے ہیں‘، علی رحمٰن
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
لیاری میں رہائشی عمارت گرنے کا واقعہ؛ پانچ رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل
کراچی:لیاری کے علاقے بغدادی میں رہائشی عمارت گرنے کے واقعے کی تحقیقات کے لیے سندھ حکومت نے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
عمارت گرنے کی تحقیقات کے لیے قائم کمیٹی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔ کمیٹی عمارتوں کے گرنے کی وجوہات اور ذمہ داروں سے متعلق سفارشات پیش کرے گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔
کمشنر کراچی حسن نقوی تحقیقاتی کمیٹی کے چیئرمین مقرر کیے گئے ہیں۔ چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔
کمیٹی میں کمشنر کراچی، اسپیشل سیکریٹری لوکل گورنمنٹ عائشہ حمید، ڈائریکٹر کمپلینٹ، خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کی بلڈنگز کمیٹی ندیم احمد، ڈپٹی ڈائریکٹر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی آصف علی لانگا اور دیگر افسر کمیٹی کا حصہ ہیں۔
واضح رہے کہ جمعہ 4 جولائی کو رہائشی عمارت گرنے کے واقعے میں 27 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، ابتدائی تحقیقات کے مطابق رہائشی عمارت کی حالت مخدوش تھی۔