کاٹن انڈسٹری کا صنعتوں کی بحالی اور ٹیکسوں میں کمی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
کراچی:
مقامی کاٹن انڈسٹری نے نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ’’امداد‘‘ کے نام پر اربوں روپے مختص کرنے کی بجائے صنعتوں کی بحالی اور بھاری صنعتی ٹیکسوں میں کمی کا مطالبہ کردیا ہے۔
اس مطالبے پر عمل درآمد سے ناصرف کاروبار میں بہتری آئے گی بلکہ صنعتوں کی بقا ممکن ہونے سے لوگوں کے لیے روزگار کے دروازے کھلے رہیں گے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ وفاقی بجٹ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں ہر سال 600ارب روپے سے زائد کی خطیر رقم مختص کیا جاتا ہے جبکہ صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے بجٹس میں سالانہ بنیادوں پر اس مد میں اربوں روپے کی رقم مختص کرتی ہیں۔
مزید پڑھیں: کاٹن ایئر 2024-25 میں مجموعی پیداوار 55 لاکھ گانٹھ رپورٹ
بجٹ سازوں کی منطق کے باعث پچھلے کئی سالوں سے ملک میں کاروبار کی بجائے خیرات کو بڑھاوا مل رہا ہے لیکن اسکے برعکس مالیاتی بحران اور غیرموافق پالیسیوں کے سبب 800جننگ فیکٹریاں اور 150 کے قریب ٹیکسٹائل ملوں سمیت سینکڑوں صنعتی یونٹس مکمل طور پر جبکہ کئی سو صنعتیں جزوی طور پر غیر فعال ہوچکی ہیں اور انکی تعداد میں ہر سال مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے جس سے ملک اقتصادی افق پر کمزور ہورہا ہے۔
انھوں نے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کو تجویز دی کہ وہ مختلف خیراتی اسکیموں کے نام پر سالانہ اربوں روپے کا فنڈز مختص کرنے کے بجائے یہ رقم صنعتوں کی بحالی وترقی پر خرچ کرنے کی حکمت اختیار کریں، خصوصا کاٹن جننگ سیکٹر پر عائد 70 فیصد سے زائد سیلز ٹیکس میں نمایاں کمی کے ساتھ معاشی بحران میں مبتلا صنعتوں کو قرض اور مارک اپ کی ادائیگی میں سہولتیں فراہم کی جائیں تاکہ یہ یونٹس دوبارہ بحال ہوسکیں۔
مزید پڑھیں: کاٹن انڈسٹری کے تاریخ کے بدترین معاشی بحران میں مبتلا ہونے کے خدشات
مجموعی قومی پیداوار بڑھانے اور معاشی نمو میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ انھوں نے بتایا کہ یہ اطلاعات زیرگردش ہیں کہ اپٹما اور جنرز ایسوسی ایشن کی اپیل پر نئے وفاقی بجٹ میں مقامی صنعتیں ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم سے متعلق کوئی مثبت فیصلہ آنے کی توقع کررہے ہیں، اگر نئے وفاقی بجٹ میں ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم کو یکسر ختم یا اس کا اطلاق اندرون ملک بھی نہ کیا گیا تو اس پاکستان میں کاٹن جننگ اور اسپننگ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی بقاء خطرے میں پڑجائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفاقی بجٹ میں صنعتوں کی
پڑھیں:
شہباز حکومت کے سوا سال کے دوران قرضوں میں 11 ہزار 235 ارب روپے کا ریکارڈ اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) شہباز حکومت کی جانب سے سوا سال میں لیے گئے قرضوں کی تفصیلات سامنے آگئیں، موجودہ حکومت کے ابتدائی سوا سال کے دوران قرضوں میں 11 ہزار 235 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی دستاویز کی بنیاد پر مارچ 2024ء سے مئی2025ء کے سوا سال کے دوران وفاقی حکومت کے مقامی قرضے میں 10 ہزار 784 ارب روپے اور وفاقی حکومت کے بیرونی قرضے میں تقریباً 451 ارب روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد وفاقی حکومت کا قرضہ مئی 2025ء تک بڑھ کر 76 ہزار 45 ارب روپے ہوگیا جبکہ فروری 2024ء تک وفاقی حکومت کے قرضے 64 ہزار 810 ارب روپے تھے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی دستاویز کے مطابق فروری2024ء تک مرکزی حکومت کا مقامی قرضہ 42 ہزار 675 ارب روپے تھا جو مئی 2025 تک بڑھ کر53 ہزار460 ارب روپے ہوا۔اسی طرح فروری2024ء تک وفاقی حکومت کا بیرونی قرضہ22 ہزار134ارب روپے تھااورمئی2025 تک مرکزی حکومت کا بیرونی قرضہ22ہزار585ارب روپے رہا۔