کراچی:

مقامی کاٹن انڈسٹری نے نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ’’امداد‘‘ کے نام پر اربوں روپے مختص کرنے کی بجائے صنعتوں کی بحالی اور بھاری صنعتی ٹیکسوں میں کمی کا مطالبہ کردیا ہے۔ 

اس مطالبے پر عمل درآمد سے ناصرف کاروبار میں بہتری آئے گی بلکہ صنعتوں کی بقا ممکن ہونے سے لوگوں کے لیے روزگار کے دروازے کھلے رہیں گے۔ 

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ وفاقی بجٹ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں ہر سال 600ارب روپے سے زائد کی خطیر رقم مختص کیا جاتا ہے جبکہ صوبائی حکومتیں بھی اپنے اپنے بجٹس میں سالانہ بنیادوں پر اس مد میں اربوں روپے کی رقم مختص کرتی ہیں۔ 

مزید پڑھیں: کاٹن ایئر 2024-25 میں مجموعی پیداوار 55 لاکھ گانٹھ رپورٹ

بجٹ سازوں کی منطق کے باعث پچھلے کئی سالوں سے ملک میں کاروبار کی بجائے خیرات کو بڑھاوا مل رہا ہے لیکن اسکے برعکس مالیاتی بحران اور غیرموافق پالیسیوں کے سبب 800جننگ فیکٹریاں اور 150 کے قریب ٹیکسٹائل ملوں سمیت سینکڑوں صنعتی یونٹس مکمل طور پر جبکہ کئی سو صنعتیں جزوی طور پر غیر فعال ہوچکی ہیں اور انکی تعداد میں ہر سال مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے جس سے ملک اقتصادی افق پر کمزور ہورہا ہے۔

انھوں نے کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کو تجویز دی کہ وہ مختلف خیراتی اسکیموں کے نام پر سالانہ اربوں روپے کا فنڈز مختص کرنے کے بجائے یہ رقم صنعتوں کی بحالی وترقی پر خرچ کرنے کی حکمت اختیار کریں، خصوصا کاٹن جننگ سیکٹر پر عائد 70 فیصد سے زائد سیلز ٹیکس میں نمایاں کمی کے ساتھ معاشی بحران میں مبتلا صنعتوں کو قرض اور مارک اپ کی ادائیگی میں سہولتیں فراہم کی جائیں تاکہ یہ یونٹس دوبارہ بحال ہوسکیں۔

مزید پڑھیں: کاٹن انڈسٹری کے تاریخ کے بدترین معاشی بحران میں مبتلا ہونے کے خدشات

مجموعی قومی پیداوار بڑھانے اور معاشی نمو میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ انھوں نے بتایا کہ یہ اطلاعات زیرگردش ہیں کہ اپٹما اور جنرز ایسوسی ایشن کی اپیل پر نئے وفاقی بجٹ میں مقامی صنعتیں ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم سے متعلق کوئی مثبت فیصلہ آنے کی توقع کررہے ہیں، اگر نئے وفاقی بجٹ میں ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم کو یکسر ختم یا اس کا اطلاق اندرون ملک بھی نہ کیا گیا تو اس پاکستان میں کاٹن جننگ اور اسپننگ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی بقاء خطرے میں پڑجائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: وفاقی بجٹ میں صنعتوں کی

پڑھیں:

مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا، وزارت خزانہ کا دعویٰ

 وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ حکومت کی قرضہ حکمتِ عملی کا مقصد قومی قرضوں کو معیشت کے حجم کے مطابق رکھنا، قرضوں کی ری فائنانسنگ اور رول اوور کے خطرات کم کرنا اور سود کی ادائیگیوں میں نمایاں بچت یقینی بنانا ہے تاکہ ملکی مالی استحکام کو پائیدار بنایا جا سکے۔

وزارت خزانہ  نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ صرف قرضوں کی مطلق رقم دیکھ کر ملکی قرضوں کی پائیداری کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ افراطِ زر کے ساتھ مجموعی رقم کا بڑھنا فطری ہے۔

قرضوں کی پائیداری کا درست پیمانہ یہ ہے کہ انہیں معیشت کے حجم کے تناسب یعنی قرض اور جی ڈی پی کے حوالے  سے جانچا جائے، جو عالمی سطح پر بھی معیار مانا جاتا ہے۔

Pakistan’s external debt-to-GDP ratio remained unchanged in FY25 at 25%, marking a 7-year low and slightly below the 10-year average of 26%. This stability reflects that, despite a 5.6% increase in external public debt in US$ terms (7.6% in PKR terms), growth was outpaced by an… pic.twitter.com/6X7YjdWhC0

— Topline Securities Ltd (@toplinesec) September 10, 2025

’اس پیمانے پر پاکستان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور مالی سال 2022 میں قرضوں کی شرح 74 فیصد تھی جو مالی سال 2025 میں کم ہو کر 70 فیصد رہ گئی۔‘

اس دوران حکومت نے قرضوں کے خطرات کم کیے اور عوام کے اربوں روپے سود کی ادائیگیوں سے بچائے ہیں۔

وزارتِ خزانہ نے بتایا کہ حکومت نے پہلی بار ملکی تاریخ میں 2,600 ارب روپے کے قرضے قبل از وقت واپس کیے، جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے اور سینکڑوں ارب روپے کی سود کی بچت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: ملکی قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟

مالی نظم و ضبط کے باعث مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا جو گزشتہ سال 7.7 ٹریلین روپے تھا۔

معیشت کے حجم کے حساب سے خسارہ 7.3 فیصد سے گھٹ کر 6.2 فیصد پر آ گیا ہے، جبکہ مسلسل دوسرے سال 1.8 ٹریلین روپے کا تاریخی پرائمری سرپلس بھی حاصل کیا گیا۔

اس دوران مجموعی قرضوں میں سالانہ 13 فیصد اضافہ ہوا جو پچھلے 5 سال کے اوسط 17 فیصد سے کم ہے۔

مزید پڑھیں: موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں اضافہ کر دیا، آؤٹ لک ‘مستحکم’ قرار

وزارت خزانہ نے مزید بتایا کہ محتاط قرض مینجمنٹ اور شرح سود میں کمی کے نتیجے میں مالی سال 2025 میں سود کی مد میں بجٹ کے مقابلے میں 850 ارب روپے کی بچت ہوئی۔

رواں مالی سال کے بجٹ میں سود کی ادائیگی کے لیے 8.2 ٹریلین روپے رکھے گئے ہیں، جو گزشتہ سال 9.8 ٹریلین روپے تھے۔ قبل از وقت قرضوں کی واپسی سے قرضوں کی میچورٹی مدت بہتر ہوئی ہے، جس سے قرضوں کے خطرات کم ہوئے ہیں۔

’مالی سال 2025 میں پبلک قرضوں کی اوسط میچورٹی 4.0 سال سے بڑھ کر 4.5 سال ہو گئی ہے، جبکہ ملکی قرضوں کی اوسط میچورٹی بھی 2.7 سال سے بڑھ کر 3.8 سال سے زائد ہو گئی ہے۔‘

مزید پڑھیں: امریکا پاکستان تجارتی ڈیل! پاکستان کو کیا فائدہ ہو سکتا ہے؟

وزارت خزانہ نے کہا کہ بہتر مالی نظم و ضبط کا اثر بیرونی شعبے پر بھی مثبت پڑا ہے اور مالی سال 2025 میں 14 سال بعد پہلی بار 2 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے، جس سے بیرونی مالی دباؤ میں کمی آئی ہے۔

’بیرونی قرضوں میں جزوی اضافہ ادائیگیوں کے توازن کے لیے حاصل سہولیات مثلاً آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ پروگرام اور سعودی آئل فنڈ جیسی نان کیش سہولیات کی وجہ سے ہوا، جن کے لیے روپے میں ادائیگی نہیں کرنی پڑتی۔

وزارت خزانہ کے مطابق تقریباً 800 ارب روپے کا اضافہ صرف زرمبادلہ کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہوا ہے، نہ کہ نئے قرض لینے سے۔

مزید پڑھیں:امریکا کا پاکستان سے معدنیات اور کانکنی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر زور

وزارتِ خزانہ نے کہا کہ محض اعداد و شمار دیکھ کر قرضوں کی صورتحال کا اندازہ لگانا درست نہیں، حقیقت یہ ہے کہ آج پاکستان کی قرض صورتحال پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ پائیدار ہے۔

’حکومت کا قرض و معیشت کے متوازن تناسب پر توجہ دینا، قبل از وقت قرضوں کی ادائیگیاں، سود کی لاگت میں کمی اور بیرونی کھاتوں کا استحکام، ملکی معیشت کو سنبھالا دینے، خطرات کم کرنے اور ذمہ دارانہ مالی نظم و ضبط کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افراط زر بجٹ شرح سود قرض قرض مینجمنٹ مالی استحکام وزارت خزانہ

متعلقہ مضامین

  • ریلوے ڈویژن پشاور کا تجاوزات کے خلاف کامیاب آپریشن، اربوں روپے مالیت کی قیمتی ریلوے زمین واگزار کرالی گئی
  • آزاد کشمیر پولیس کے لیے اینٹی رائیٹ کٹس اور یونیفارم الاؤنس کی منظوری، کروڑوں روپے مختص
  • سابق نگراں وفاقی وزیر گوہر اعجاز نے معاشی بحالی کا روڈ میپ پیش کردیا
  • سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
  • خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
  • سیلاب کے نقصانات کا مکمل تخمینہ لگنے کے بعد بحالی کے کاموں کی حکمت عملی بنائی جائیگی، وزیراعظم
  • سیلاب کے نقصانات کا مکمل تخمینہ لگنے کے بعد بحالی کے کاموں کی حکمت عملی بنائی جائے گی، وزیراعظم
  • وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت سیلابی نقصانات کا جائزہ اجلاس، بحالی کے لیے مؤثر حکمتِ عملی کی ہدایت
  • مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا، وزارت خزانہ کا دعویٰ
  • چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ