گزشتہ 2سالوں میں پاکستان کا ریونیو تقریبا دگنا ہوگیا، آئی ایم ایف WhatsAppFacebookTwitter 0 25 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)گزشتہ 2 سالوں میں پاکستان کا ریونیو تقریبا دگنا ہوگیا، عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)حکام کے مطابق پاکستان کا ریونیو 9 اعشاریہ6ٹریلن روپے سے بڑھ کر18 ٹریلین روپے ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ 2 سالوں میں پاکستان کا ریونیو تقریبا دگنا ہو گیا ہے، پاکستان کا ریونیو 9اعشاریہ6ٹریلن روپے سے بڑھ کر18 ٹریلین روپے ہو گیا ہے۔اس حوالے سے وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ریونیو میں اضافہ ٹیکس وصولیوں، نئے ٹیکس اور مرکزی بینک کی مدد سے ممکن ہوا۔

دوسری جانب معاشی ماہرین کے مطابق ریونیو میں اضافہ مصنوعی ہے، گزشتہ 2سالوں میں ٹیکس نیٹ میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی، 2 سالوں میں ٹیکس کی شرح میں بہت اضافہ ہوا، تنخواہ دار طبقے اور صنعتی شعبے پر ٹیکسوں کا بوجھ لاد دیا گیا۔معاشی ماہرین کے مطابق سیلز ٹیکس کی شرح 12 سے بڑھا کر 15اور پھر18فیصد کر دی گئی، اس وقت کرنٹ اکاونٹ سرپلس ہے لیکن روپے کی قیمت کم کی جا رہی ہے، دنیا میں امریکی ڈالرکی قیمت کم ہو رہی ہے لیکن پاکستان میں بڑھ رہی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کوفیٹف کی گرے لسٹ میں شامل کروانے کی بھارتی سازش بے نقاب پاکستان کوفیٹف کی گرے لسٹ میں شامل کروانے کی بھارتی سازش بے نقاب اسلام آباد، ضلعی انتظامیہ کا شیشہ کیفے کیخلاف کریک ڈاون ، 7کیفے سیل آئیسکو ریجن میں بوجہ ضروری سسٹم مینٹیننس26مئی 2025 عارضی بجلی بندش کا شیڈول فوزیہ ناز کی فیلڈ مارشل عاصم منیر کو بیٹن آف فیلڈ مارشل ملنے پر مبارکباد چائنا میڈیا گروپ کی جانب سے چائنا میں خریدیں،2025 گریٹر بے ایریا کھپت سیزن کی میڈیا مہم کا آغاز کر دیا گیا چین کے وزیر اعظم اور انڈونیشیا کے صدر کی چائنا- انڈونیشیا بزنس عشایئے میں شرکت TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: میں پاکستان کا ریونیو تقریبا دگنا آئی ایم ایف کے مطابق

پڑھیں:

فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہوا: ایف بی آر

اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی) ایف بی آر کی سینئر قیادت نے کہا ہے کہ ادارے کا کسٹمز فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ایف بی آر کے ریونیو میں اضافہ ہوا ہے۔  فیس لیس اسیسمنٹ سسٹم کا آغاز ریونیو کے لیے نہیں کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد بد عنوانی کا خاتمہ تھا۔ اس نظام  پر عمل کرنے کی وجہ سے جو لوگ متاثر ہوئے ہیں وہی اس کا رول بیک جاتے ہیں۔ ایف بی آر ہی کے ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل آٖ ف پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کی  رپورٹ  کے بعض مندرجات کی تردید کے لئے پریس کانفرنس میں  کہا گیا کہ  اس ابتدائی نوعیت کی  رپورٹ  کو میڈیا کو لیک  کیا گیا۔ ہمیں  یہ بعد میں ملی اور میڈیا پر اس کے مندرجات کی غلط  تشریح کی گئی۔ اس  لیکج  میں وہ افسر ملوث ہیں جن  کی ذاتی نوعیت کی شکایات ہیں۔ رپورٹ میں ایسی چیزیں لائی گئی تھیں جو غلط تھیں۔ انکوائری کمیٹی بنا دی گئی ہے جس کی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کی جائے گی۔ فیس لیس اسیسمنٹ سسٹم کو پورے ملک میں نافذ کر دیا جائے گا۔ اس  کو رول بیک نہیں کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار ایف بی آر کے چیئرمین راشد محمود لنگڑیال، ممبر کسٹمز آپریشن سید شکیل شاہ اور دیگر اعلی افسروں نے میڈیا سے بات چیت میں کیا۔ چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے کہا کہ کسٹم کے فیس لیس اسیسمنٹ نظام کو ریونیو کے مقصد کے لیے شروع نہیں کیا تھا، اس کا مقصد صرف یہ تھا کہ کسٹم کلیئرنس میں رشوت کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں کرپشن کے حوالے سے زیرو ٹالرنس ہے۔ گاڑیوں کی کلیئرنس کا سکینڈل سامنے آیا۔ اس میں دو افسروں کو گرفتار کیا گیا۔ گلگت بلتستان میں تاجروں کی ہڑتال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کسٹم کلیئرنس کا پرانا نظام  واپس دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔ ادارے میں وہ آٹھ اگست 2024 کو تعینات ہوئے تھے، انہوں نے اب تک کبھی کسی افسر کی تعیناتی سفارش پر نہیں کی ہے۔ ممبر کسٹم آپریشن شکیل شاہ نے کہا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کے  پلان پر عمل ہو رہا ہے۔ انہی میں سے ایک فیس  لیس کسٹم اسیسمنٹ ہے، کیونکہ زیادہ تر امپورٹس کراچی کی بندرگاہ سے ہوتی ہیں، اس لیے وہاں یہ سسٹم شروع کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے بیرون ملک سے آنے والی درآمدات کے لیے مختلف مختلف اشیاء  کو کلیئر کرنے کے لیے گروپس بنا دیے جاتے تھے جس میں درآمد کرنے والے کو یہ پتہ ہوتا تھا کہ اس کی چیز کلیئرنس  کس نے کرنی ہے اور اس سے  ساز باز کرنا ممکن ہوتا تھا۔ اب  ایک ہال میں 40 افسر بیٹھے ہوئے ہیں اور کسی افسر کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ وہ  جس جی ڈی پر کام کر رہا ہے وہ کس کی  ہے اور سارا کام ایک ہی ہال کے اندر ہوتا ہے اور اس کی سخت نگرانی ہوتی ہے اور ہال میں ٹیلی فون یا ای میل کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ درآمدی اشیاء کی  کلیئرنس میں ٹائم بڑھنے کا تاثر بھی درست نہیں ہے۔ معمولی تاخیر ضرور ہوتی ہے لیکن اس کے کچھ بیرونی  عوامل بھی ہیں جن میں بندرگاہ پر بہت زیادہ رش اور پروسیجرل رکاوٹیں موجود ہیں اور اس کی وجہ ایف سی اے نہیں ہے۔ انہوں نے بعض آڈٹ آبزرویشن کے لیک ہونے کے حوالے سے کہا کہ ان میں چیزوں کو غلط طور پر بیان کیا گیا اور بعض باتیں تو کلی طور پر غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی اس غیر قانونی لیک کے ذمہ دار ہیںیا جان بوجھ کر مس رپورٹنگ کر رہے ہیں ان کا احتساب کیا جائے گا۔ ہم اس سسٹم کو مزید بہتر بنائیں گے اور اصلاحات کو ڈی ریل کرنے والوں کے خلاف تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے، حافظ نعیم الرحمان
  • ملک بھر میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 2400 روپے کمی
  • سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
  • ٹیکس ورلڈ، اپیرل سورسنگ ، لیدر کا آغاز پیرس میں ہوگیا
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا، وزارت خزانہ کا دعویٰ
  • ملک میں سونا ہزاروں روپے مہنگا ہوگیا
  • بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • فیس لیس اسیسمنٹ کی وجہ سے ریونیو میں اضافہ ہوا: ایف بی آر