2 سالوں میں پاکستان کا ریونیو تقریباً دگنا ہوگیا ہے: آئی ایم ایف
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے گزشتہ 2 سالوں میں پاکستان کا ریونیو تقریباً دگنا ہو گیا ہے۔
آئی ایم ایف حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کا ریونیو 9.6 ٹریلن روپے سے بڑھ کر18 ٹریلین روپے ہو گیا ہے۔
وزارت خزانہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ریونیو میں اضافہ ٹیکس وصولیوں، نئے ٹیکس اور مرکزی بینک کی مدد سے ممکن ہوا۔
دوسری جانب معاشی ماہرین کے مطابق ریونیو میں اضافہ مصنوعی ہے، گزشتہ 2سالوں میں ٹیکس نیٹ میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی، 2 سالوں میں ٹیکس کی شرح میں بہت اضافہ ہوا، تنخواہ دار طبقے اور صنعتی شعبے پر ٹیکسوں کا بوجھ لاد دیا گیا۔
معاشی ماہرین کے مطابق سیلز ٹیکس کی شرح 12 سے بڑھا کر 15 اور پھر18 فیصد کر دی گئی، اس وقت کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہے لیکن روپے کی قیمت کم کی جا رہی ہے، دنیا میں امریکی ڈالرکی قیمت کم ہو رہی ہے لیکن پاکستان میں بڑھ رہی ہے۔
خضدار میں سکول بس پر بھارتی سپانسرڈ دہشتگردوں کے حملے میں شہید طلباء کی تعداد 8 ہوگئی،سکیورٹی ذرائع
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ٹیکسیشن پر سرکاری موقف مسترد: شارٹ فال پورا کرنے کیلئے 194 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگائیں، آئی ایم ایف
اسلام آباد (نمایندہ خصوصی) آئی ایم ایف نے ٹیکسیشن کے حوالے سے سرکاری موقف کو تسلیم نہیں کیا ہے کہ انفورسمنٹ کے اقدامات سے ریونیو شارٹ فال کو پورا کر لیا جائے گا اور اقتصادی ٹیم پر زور دیا ہے کہ اضافی ٹیکس اقدامات اٹھائے جائیں۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزے کے سلسلے میں پالیسی سطح کے مذاکرات اختتامی مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں اور فریقین کے درمیان میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فائنانشل پالیسیز کے مسودے کو حتمی شکل دینے پر مشاورت کی جا رہی ہے۔ ممکنہ طور پر مشن کی آج وفاقی وزیر خزانہ سے ملاقات ہوگی جس میں تمام امور پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے مشن کے اعلان کے مطابق آج مشن کے دورے کا آخری روز ہے۔ گزشتہ روز وفاقی سیکرٹری خزانہ اور ایف بی آر کی ٹیم نے آئی ایم ایف کے ساتھ ملاقات کی۔ ذرا ئع نے بتایا ہے کہ پاکستان کا موقف تھا کہ سیلاب کی صورتحال اور دیگر وجوہات کی وجہ سے ریونیو کا شارٹ فال آیا ہے جو ایک وقتی معاملہ ہے اور آئندہ مہینوں میں انفورسمنٹ کو بہتر بنا کر شارٹ فال کو دور کر دیا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے اس سے اتفاق نہیں کیا ہے اور کہا ہے کہ نئے ٹیکس اقدامات کیے جائیں تاکہ 194 ارب روپے کے شارٹ فال کو پورا کیا جا سکے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے تجویز کیا گیا ہے کہ کھاد پر ایکسائز ڈیوٹی پانچ فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کی جائے۔ کیڑے مار ادویات پر پانچ فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے۔ حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب کے باعث اس معاملے میں رعایت کو مزید ایک سال تک توسیع دینے کے تجویز دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کے 14131 ارب روپے کی سالانہ ٹیکس ہدف میں بھی کمی کی تجویز پر بات چیت ہوئی ہے۔ مذاکرات میں شوگر سیکٹر کی ڈی ریگولیشن، آٹو پالیسی اور ٹیرف اصلاحات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق شوگر سیکٹر کی ڈی ریگولیشن کا مقصد چینی کی صنعت پر حکومتی کنٹرول کم کرنا ہے تاکہ مارکیٹ خود قیمتوں اور پیداوار کا تعین کرے۔ آٹو پالیسی کے ذریعے گاڑیوں کی پیداوار، قیمتوں اور ٹیرف کا تعین کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم آفس کی جانب سے بھی صوبائی دارالحکومتوں میں تعینات وفاقی افسران سے رابطہ کرکے انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زیر التوا معاملات اور آئندہ اہداف پر پیش رفت کو آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدوں کے مطابق ہم آہنگ کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف نے علاقائی کشیدگی میں ممکنہ اضافے کو معیشت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کشیدگی بڑھنے سے معاشی شرح نمو میں سست روی کا خدشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق رواں مالی سال سیلاب کے باعث جی ڈی پی گروتھ 4.2 فیصد سے کم ہو کر 3.5 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان میں مہنگائی کی شرح 8 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ رواں مالی سال کے اختتام تک زرمبادلہ ذخائر 15 ارب ڈالر تک رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔