آئی ایم ایف کے پاکستان سے ٹیکس نیٹ بڑھانے، ضمنی گرانٹس کے آڈٹ سمیت مزید مطالبات
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
اسلام آباد:
عالمی مالیاتی ادارہ(آئی ایم ایف )نے پاکستان کو بجٹ تیاری میں ڈیٹا کے درست استعمال، ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ضمنی گرانٹس کے آڈٹ سمیت مزید مطالبات کرد یے ہیں۔
پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے آئی ایم ایف کے تکنیکی وفد نے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں بجٹ تیاری میں ڈیٹا کے درست استعمال پر زور دیا، اس کے ساتھ ساتھ ٹیکس نیٹ بڑھانے اور ضمنی گرانٹس کے آڈٹ کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف بجٹ سازی پر تکنیکی رپورٹ جنوری میں جاری کرے گا جبکہ آئی ایم ایف کی جاری کردہ رپورٹ میں سامنے آنے والی مزید تفصیلات میں آئی ایم ایف نے پاکستان میں ٹیکس چوری سے قومی خزانے کو بڑے پیمانے پر نقصان کی نشان دہی کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق کرپشن، ٹیکس چوری، حقیقی آمدن چھپانے کا کلچر اور پیچیدہ قوانین کم ٹیکس وصولی کی بڑی وجوہات ہیں۔
آئی ایم ایف نے رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کی تعداد کم از کم ڈیڑھ کروڑ کرنےکا مطالبہ کیا ہے، جعلی رسیدوں اور ریفنڈز پر قابو پانے اور مختلف شعبوں کو حاصل ٹیکس چھوٹ یا مراعات ختم کرنے کی سفارش کی ہے۔
پاکستان کے ٹیکس نظام کی کمزوریوں کو بے نقاب کرتے ہوئے عالمی مالیاتی ادارے نے نشان دہی کی ہےکہ پاکستان میں رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان کی اصل تعداد سرکاری تخمینوں سےانتہائی کم ہے، ٹیکس چوری، کرپشن اور مخصوص شعبوں کو حاصل مراعات کم ٹیکس وصولی کی بڑی وجوہات ہیں اور رجسٹرڈ ٹیکس دہندگان 50لاکھ تک محدود ہیں۔
آئی ایم ایف نے بتایا ہے کہ حالیہ 59 لاکھ ٹیکس گوشواروں میں سے43 فیصد نے صفر آمدن ظاہر کی ہے، یہی وجہ ہے گزشتہ 5سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 10فیصد تک محدود رہی، ٹیکس چوری کے لیے حقیقی آمدن چھپائی جا رہی ہے یا غیرحقیقی فائلرز سسٹم میں شامل ہیں۔
آئی ایم ایف کے مطابق ٹیکس چوری کے باعث بجٹ خسارہ 3.
قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصانات کا ذکر کرتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر رسمی معیشت کے پھیلاؤ نے بھی قومی خزانے کو شدید نقصان پہنچایا ہے، ایف بی آر میں مؤثر احتساب کا فقدان، بدعنوانی کے راستےکھلے ہیں، کرپشن کے مقدمات میں قانونی کارروائی نہ ہونے کے برابر ہے اور ریفنڈ نظام میں اندرونی کنٹرول اور شفافیت کمزور ہے۔
آئی ایم ایف نے زور دیا ہے کہ مختلف شعبوں کو ٹیکس چھوٹ اور رعایتیں فوری ختم کی جائیں، معیشت کو دستاویزی بنانا انتہائی ضروری ہے، تمام کاروباری شعبوں کی مکمل رجسٹریشن کی جائے، جعلی رسیدوں کی روک تھام اور ڈیٹا کی جانچ پڑتال مزید سخت کرنا ہوگی اور طویل مدتی ٹیکس پالیسی وضع کی جائے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف ایم ایف نے ٹیکس چوری
پڑھیں:
برطانیہ : سال بھر میں ڈھائی لاکھ سے زاید شہری بیرون ملک منتقل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ میں ایک سال کے دوران ڈھائی لاکھ سے زاید شہری ملک چھوڑ گئے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق برطانیہ کے دفتر برائے قومی شماریات نے گزشتہ برس ملک چھوڑنے والے شہریوں کے تازہ اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ایک سال کے دوران 2 لاکھ 57 ہزار برطانوی شہری ملک چھوڑ کر بیرونِ ملک منتقل ہوئے۔ اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ کی نیٹ مائیگریشن توقعات کے مقابلے میں 20 فیصد کم رہی اور دسمبر 2024 ء میں مجموعی نیٹ مائیگریشن گھٹ کر 34 ہزار 500 تک آگئی۔ دوسری جانب برطانیہ میں گزشتہ برس (2024ء) ایک لاکھ 19 ہزار سے زاید کاریں چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان کاروں کے چوری ہونے کی سب سے بڑی وجہ چابی کے بغیر چلنا ہے کیونکہ ان کی چوری میں ماڈرن ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے۔ چور الیکٹرونک ڈیوائسز کی مدد سے چابی کا سگنل پک کرکے چند منٹوں میں نئی کار چرا لیتے ہیں۔ دوسری جانب نئے قانون کے بعد برطانیہ میں مشتبہ آلات رکھنا جرم قرار دے دیا گیا ہے جس کے لیے 5 برس قید کی سزا ہوگی۔