مہنگائی 5 سے 7 فیصد کی سطح پر برقرار رکھی جائے، آئی ایم ایف
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان آئندہ مالی سال کے بجٹ اہداف پر مکمل اتفاق رائے نہ ہوسکا، تاہم آئی ایم ایف نے نئے مالی سال کے بجٹ پر مذاکرات جاری رکھنے کا اعلان کردیا.
آئی ایم ایف نے مہنگائی پر قابو پانے کیلئے سخت مانیٹری پالیسی جاری رکھنے اور مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے پر زور دیا گیا، ٹیکس وصولی14.
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف اگلے بجٹ کی حتمی صورتِ حال پر بات چیت جاری رکھتے ہوئے ایف بی آر کی جانب سے تنخواہ دار افراد کی آمدنی پر ٹیکس کے مختلف سلیبوں کی شرح میں 2.5 فیصد کمی کے مجوزہ اقدام کے درمیان گفتگو کر رہے ہیں۔
آئی ایم ایف کے عملے نے تنخواہ یافتہ طبقے کو دی جانے والی رعایت سے پیدا ہونے والے 56 ارب روپے کے خسارے کو پورا کرنے کیلئے متبادل اقدامات صرف آمدنی ٹیکس کے شعبے پر پوچھے ہیں۔ اگرچہ آئی ایم ایف نے 0.6 ملین روپے سے 1.2 ملین روپے تک کے قابل ٹیکس حد میں اضافے پر متفق نہیں ہوا، مگر زیر غور مجوزہ منصوبہ یہ ہے کہ اس سلیب کی شرح کو موجودہ 5 فیصد سے کم کر کے محض 1 فیصد کر دیا جائے۔
باقی تمام سلیبوں کیلئے جنکی زیادہ سے زیادہ شرح 35 فیصد ہے، اسے کم کر کے 32.5 فیصد کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔اضافی طور پر، 1 ملین روپے ماہانہ کمائی والے افراد پر 10 فیصد کی شرح سے زرِ تسلی (سَرچارج) عائد ہوگی۔
اعلیٰ آمدنی والے زمروں پر سوپر ٹیکس بھی ہے جسے بتدریج کم کرنے کا ارادہ ہے۔اخراجات کی جانب، دفاعی و عسکری افسران کی تنخواہوں میں اضافے پر غور ہو رہا ہے، اور اس سلسلے میں مختلف تجاویز زیر غور ہیں۔ شہری سطح پر تنخواہوں اور پنشن میں بھی اضافہ کیا جائے گا، مگر یہ اضافہ مہنگائی کی شرح کے مطابق کیا جائیگا۔
کل ملا کر دفاعی بجٹ کی تنگ صورتحال اور تنخواہوں میں اضافے کی ضرورت کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایف بی آر کا تخمینہ ہے کہ اگلے بجٹ کے لیے ٹیکس وصولی کا ہدف 14.05 کھرب روپے سے بڑھا کر 14.2 کھرب روپے تک کیا جائے، تاہم حتمی ریونیو کلکشن کی رقم اب بھی زیر غور ہے کیونکہ یہ وزارت مالیہ کے اخراجاتی تقاضوں پر منحصر ہے۔
آئی ایم ایف کی طرف سے ہفتہ کی صبح جلد ہی جاری کردہ ایک اعلامیہ کے مطابق، ایک بین الاقوامی مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) مشن جس کی قیادت مسٹر ناتھن پورٹر کر رہے ہیں، نے اسلام آباد میں اپنی اسٹاف وزٹ کا اختتام کیا جو کہ 19 مئی 2025 کو شروع ہوا تھا۔ اس اسٹاف وزٹ کا مقصد حالیہ معاشی واقعات، پروگرام کے نفاذ اور مالی سال 2026 کے بجٹ کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
Post Views: 5ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کی شرح
پڑھیں:
نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے، جس کے مطابق شرح سود 11 فیصد برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پیر کو گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوا، جس میں ملکی اور غیر ملکی معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق سیلاب سے زرعی شعبے کو نقصان پہنچا، کئی فصلیں تباہ ہوگئیں، ملکی طلب پوری کرنے کے لیے کچھ اجناس درآمد کرنا پڑ سکتی ہیں، جس سے نہ صرف درامدی بل بڑھت گا بلکہ مہنگائی میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔
اسی صورت حال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے آئندہ 2 ماہ کے لیے بنیادی شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ مسلسل تیسری بار برقرار رکھا ہے۔
ایک سروے رپورٹ میں 92 فیصد نے رائے دی تھی کہ شرح سود مستحکم رہے گی۔
اس سے قبل مانیٹری پالیسی کمیٹی کا گزشتہ اجلاس 30 جولائی کو ہوا تھا، اس میں کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا کیوں کہ توانائی کی قیمتوں، خاص طور پر گیس ٹیرف میں اضافے کے باعث مہنگائی کا منظرنامہ متاثر ہوا تھا۔
شرح سود برقرار رکھنے کے فیصلے پرصنعتکاروں کا ردعمل
دوسری جانب اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر صنعت کاروں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے سینئیر نائب صدر ثاقب فیاض کا کہنا ہے فیصلے سے پیداواری لاگت بڑھے گی اور برآمدات میں کمی ہوگی۔
Post Views: 5