صارفین پر کروڑوں روپے کا اضافی بوجھ، ہزاروں مجموعی یونٹس کے بلز بھیج دیے
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
سکھر(نیوز ڈیسک)سکھر الیکٹرک پاور کمپنی کے ہزاروں صارفین ڈیٹیکشن بلوں کی زد میں آگئے۔ اپریل 2025 میں سیپکو صارفین کو 24300 ڈیٹیکشن بلز بھیجے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
نیپرا ذرائع کے مطابق اس مد میں صارفین پر تقریبا 14 کروڑ 90 لاکھ روپے کا اضافی بوجھ پڑا ہے۔ ہزاروں صارفین کو بغیر کسی جواز کے مجموعی یونٹس کے بلز بھیجے گئے۔
ڈیٹیکشن بلوں کا بوجھ سب سے زیادہ ان پر ڈالا گیا جنہوں نے کم بجلی استعمال کی۔ نیپرا نے سیپکو سے6 ماہ میں جاری ڈیٹیکشن بلز کی تفصیلی رپورٹ 7 روزمیں طلب کر لی ہے۔
سیپکو نے چیمبر آف کامرس کو بھی ڈیٹیکشن بل بھیجا تھا جس پر چیمبر آف کامرس نے سیپکو کے ڈیٹیکشن بل کے خلاف نیپرا میں درخواست جمع کروائی تھی۔
چیمبرآف کامرس کی درخواست پر سیپکو کو علیحدہ سے 7 روز جواب جمع کروانے کا حکم دیا گیا ہے اور سیپکو کو ہدایت کی گئی کہ وہ متنازعہ بلوں کو موخر کرے۔
سیپکو (سکھر) میں جولائی 2019 سے نومبر 2020 تک کرنٹ لگنے سے شہریوں کی اموات کے معاملے پر نیپرا نے سیپکو پر 2 کروڑ 80 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا ہے۔
نیپرا کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ مدت کے دوران بجلی سے 20 افراد کی ہلاکتیں ہوئی تھیں، جس پر اتھارٹی نے تحقیقات کے لیے 3 ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی تھی، نیپرا تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں 20 میں سے 11 اموات میں سیپکو کو قصور وار قرار دیا گیا۔
نیپرا کا کہنا ہے کہ 11 اموات میں 4 سیپکو کے ملازمین جب کہ 7 عام لوگ تھے، اتھارٹی نے نیپرا ایکٹ کے تحت سیپکو کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا، اور سماعت کا موقع دیا۔
مزیدپڑھیں:سونا پھرمہنگا،فی تولہ قیمت میں کتنااضافہ ہوگیا،ہوش اڑ ادینے والی خبر آگئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سیپکو کو
پڑھیں:
کراچی میں ٹوٹی سڑکیں، ای چالان ہزاروں میں، حافظ نعیم کی سندھ حکومت پر تنقید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ شہر کی بنیادی سڑکیں اور ٹرانسپورٹ کا نظام ٹھیک نہیں جبکہ شہریوں کو غیر معقول ای چالان ادا کرنا پڑ رہے ہیں، انہوں نے وعدہ کیا کہ جماعت اسلامی شہر کو لوٹ مار اور قبضے کے نظام سے آزاد کرائے گی۔
ایک عوامی تقریب سے خطاب میں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جماعت اسلامی کے منتخب اراکین اپنی محدود وسعت کے باوجود عوامی فلاح کے کاموں میں بھرپور حصہ لے رہے ہیں اور اب 9 ٹاؤنز میں ترقیاتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو گئی ہیں۔
انہوں نے موجودہ انتظامیہ کے منصوبوں پر بھی تنقید کی اور سوال اٹھایا کہ ایس تھری منصوبہ کہاں گیا، کراچی سرکلر ریلوے کب مکمل ہوگا اور ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ کی حالت خراب کیوں کی۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہے، سڑکیں بنیں نہیں مگر ای چالان ہزاروں میں لگ رہے ہیں، لاہور میں جو چالان 200 روپے کا ہے وہیں سندھ میں پانچ ہزار کا چالان کیوں؟ یہ ظلم اور بے انصافی ہے، مقامی سطح پر قبضے اور سفارشات کے ذریعے انتظامی اختیارات مسلوب کیے جا رہے ہیں اور پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں ٹاؤنز کو حقیقی اختیارات منتقل نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ کچرا اٹھانے کے اختیارات بھی صوبائی حکومت کے پاس جمع ہیں اور عوام خود کچرا اٹھانے کی فیس ادا کر رہے ہیں حالانکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا پورا میکانزم موجود ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے مطالبہ کیا کہ ٹاؤنز کو کام کرنے دیا جائے اور سٹی وارڈنز کے غلط استعمال کو روکا جائے تاکہ مقامی سطح پر صفائی، سڑکوں اور بنیادی سہولیات کا بہتر انتظام ممکن ہو سکے، تعلیم خیرات نہیں بلکہ بچوں کا حق ہے اور بنو قابل پروگرام کے ذریعے جماعت اسلامی نوجوان نسل کو ہنر مند بنا رہی ہے تاکہ وہ روزگار کے قابل ہو سکیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے آخر میں حکومت سے کہا کہ ’’ہمیں کام کرنے دو، قبضہ کی سیاست اور کرپشن بند کرو، اگر عوام ہمارے ساتھ نکلیں تو تبدیلی ناگزیر ہے۔