اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) پاکستان اور آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر اتفاق رائے کے لیے باہمی بات چیت کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، بات چیت کے دور میںپاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان آئندہ مالی سال کے بجٹ اہداف پر مکمل اتفاق رائے نہ ہوسکا، آئی ایم ایف وفد کا دورہ پاکستان مکمل ہونے پر اعلامیہ جاری کردیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستانی حکام کے ساتھ آئندہ مالی سال کے بجٹ پر اتفاق رائے کے لیے آنے والے دنوں میں مذاکرات جاری رہیں گے۔آئی ایم ایف وفد کا دورہ پاکستان 19 مئی کو شروع ہوا، آئی ایم ایف وفد کی قیادت نیتھن پورٹر نے کی، پاکستان کے ساتھ حالیہ معاشی صورتحال، قرض پروگرام پر عمل درآمد اور آئندہ بجٹ پر مذاکرات ہوئے، پاکستان کے ساتھ مذاکرات تعمیری رہے۔اعلامیہ کے مطابق پاکستان نے مالی استحکام اور سماجی اخراجات کے تحفظ کا عزم دہرایا، آئندہ مالی سال کے دوران پرائمری سرپلس جی ڈی پی کے 1.

6 فیصد تک لے کر جانے پر اتفاق ہوا۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کے ساتھ ٹیکس نیٹ بڑھانے اور محصولات میں اضافے پر بات چیت ہوئی۔ اخراجات کو ترجیحی بنیادوں پر منظم کرنے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر مذاکرات کیے گئے جبکہ بجلی کی پیداواری لاگت کو کم کرنے پر زور دیا گیا۔اعلامیہ کے مطابق پائیدار ترقی اور یکساں کاروباری مواقع کی بہتری کے لیے اصلاحات زیر غور آئیں، مہنگائی پر قابو پانے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی جاری رکھنے اور مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد کی سطح پر برقرار رکھنے پر زور دیا گیا۔ پاکستانی حکام سے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے اور فاریکس مارکیٹ کو فعال رکھنے پر بات چیت ہوئی، جبکہ شرح تبادلہ میں لچک برقرار رکھنے پر زور دیا گیا۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ موجود قرض پروگرام اور کلائمٹ فنانسنگ سے متعلق پروگرام کے لیے آئندہ جائزہ مذاکرات 2025ء کی دوسری ششماہی میں متوقع ہیں۔ حکومتی ذرائع کے مطابق مذاکرات میں آئی ایم ایف سے معاشی بحالی کے لیے مختلف شعبوں کے لیے ٹیکس رعایتیں مانگی گئیں، تاہم آئی ایم ایف نے جواب دیا کہ ٹیکس رعایت پر ڈیٹا اور حکمت عملی دیکھ کر فیصلہ کیا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت آئندہ بجٹ میں تنخوا دار طبقے، رئیل اسٹیٹ سمیت دیگر شعبوں میں ٹیکس رعایتیں چاہتی ہے، آئی ایم ایف نے کسی ٹیکس رعایت کو ابھی مسترد نہیں کیا ہے۔حکومتی ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ فی الحال کوئی شرائط طے نہیں ہوئیں، آئی ایم ایف کو ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے،عالمی مالیاتی ادارے نے صوبوں کے اخراجات کو کم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور صوبوں کی آمدن بڑھانے پر زور دیا ہے۔ آئی ایم ایف نے زرعی انکم ٹیکس وصولی کے لیے تمام اقدامات لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

ٹی ٹی پی اور بلوچ شدت پسند افغان سرزمین سے اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، عاصم افتخار

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں افغانستان کی صورتحال پر ہونے والے خصوصی مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان سے جنم لینے والی دہشتگردی پاکستان کے لیے ایک سنجیدہ اور مسلسل خطرہ بن چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’افغان سرزمین بدقسمتی سے مسلسل پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، جس سے نہ صرف ہماری قومی سلامتی متاثر ہو رہی ہے بلکہ پورے خطے کا امن خطرے میں ہے۔ ہمیں یقینی بنانا ہوگا کہ افغانستان دوبارہ دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے۔‘

عاصم افتخار نے کہا کہ داعش جیسا عالمی دہشتگرد نیٹ ورک اب افغان عبوری حکومت کو نشانہ بنا رہا ہے، جبکہ القاعدہ اور فتنہ الخوارج جیسے عناصر افغانستان سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچ شدت پسند بھی افغان سرزمین سے اپنی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان تقریباً 6 ہزار دہشتگردوں پر مشتمل سب سے بڑا گروپ ہے، جو نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش اور ٹی ٹی پی جیسے گروہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے امن کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔

عاصم افتخار نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے واضح کیا کہ افغانستان کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں موجود دہشتگرد گروپوں کی سرکوبی کے لیے مؤثر اقدامات کرے تاکہ خطے میں پائیدار امن ممکن بنایا جا سکے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ اسلام آباد کو افغانستان سے دہشتگردوں کی دراندازی کی مسلسل کوششوں کا سامنا ہے، اور پاکستان اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے اس اجلاس میں مختلف ممالک کے نمائندوں نے بھی افغانستان کی موجودہ صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا، تاہم پاکستان کے دوٹوک اور سخت مؤقف نے بین الاقوامی توجہ ایک بار پھر دہشتگردی کے خطرے کی جانب مبذول کروا دی ہے۔

Post Views: 8

متعلقہ مضامین

  • غزہ مذاکرات میں پیشرفت، مکمل جنگ بندی پر اختلافات برقرار: اسرائیل
  • غزہ مذاکرات میں پیشرفت، لیکن جنگ کے مکمل خاتمے پر اختلاف برقرار ہیں؛ اسرائیل
  • وفاقی حکومت کا 2 ارب روپے کی لاگت سے پرانے اور غیر موثر پنکھوں کو تبدیل کرنے کا منصوبہ
  • مالی سال 2025 میں موٹر وہیکل ٹیکس میں 100 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ
  • اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کا تیسرا مرحلہ قطر میں جاری، معاہدے کی امیدیں برقرار
  • ٹی ٹی پی اور بلوچ شدت پسند افغان سرزمین سے اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، عاصم افتخار
  • پاکستانی کرکٹرز کا ریٹینر شپ بجٹ بڑھا دیا گیا
  • پاکستان میں مہنگائی کا نیا طوفان؟ آئی ایم ایف نے 2025-26ء کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی
  • ایف بی آر کا مصنوعی ذہانت پر مبنی کسٹمز کلیئرنس اور رسک مینجمنٹ سسٹم متعارف
  • ’علی ایکسپریس‘ اور ’ٹیمو‘ نے پاکستان میں قیمتیں کیوں بڑھا دیں؟