اسٹیٹ لائف اسکینڈل ، یوبی ایل کی ساکھ کو دھچکا
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
یوبی ایل شاہراہ فیصل برانچ کے منیجر آصف رضا عرصے سے مالی خرد برد کا مرکزی کردار ہے
یوبی ایل انتظامیہ برانچ منیجر کو بچا کر نچلے درجے کے اسٹاف کو قربانی کا بکرا بنانے پر تُل گئی
اسٹیٹ لائف انشورنش اور یوبی ایل کے افسران کی باہمی مالیاتی خرد برد کے بعد ملک کے نامور ادارے اور اہم کاروباری شخصیات انتہائی ذہنی اذیت کا شکار ہو گئے ہیں۔ اور یوبی ایل سے اپنے ڈیپازٹس لے کر مختلف بینکوں میںمنتقل کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی ایسٹرن زون میں کئی ماہ سے جاری مالیاتی خرُد بُرد میں یوبی ایل کی شاہراہ فیصل برانچ گھناؤنے طریقے سے ملوث رہی ہے۔ ایسٹرن زون میں اضافی چیکس بنا کر یوبی ایل سے کیش کرانے جا نے کے ایک مخصوص پیٹرن نے بینکاری کے حلقوں سمیت اہم کاروباری شخصیات کو بھی کافی متاثر کیا ہے۔ جو انشورنش کے اضافی چیکس کو مخصوص بینک کے ذریعے کیشن کرانے کے اس پورے عمل کے بعد یوبی ایل پر اپنا اعتماد کھوتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق یوبی ایل شاہراہ فیصل برانچ کے منیجر آصف رضا عرصہ دراز سے مالی خرد برد کا مرکزی کردار ہے ہیں۔ یوبی ایل کی اعلیٰ انتظامیہ برانچ منیجر آصف رضا کو بچا کر نچلے درجے کے اسٹاف کو قربانی کا بکرا بنانا چاہتی ہے۔ جبکہ گزشتہ دنوں یوبی ایل لاہور برانچ کے منیجر اور اسٹیٹ لائف انشورنش لاہور کے زونل اکانٹنٹ نے مل کر کروڑوں روپے کا گھپلا کیا تو دونوں اداروں نے اس خبر کو منظر عام پر نہیں آنے دیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: یوبی ایل
پڑھیں:
مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
بھارت میں نریندر مودی کے راج میں ریاستی انتخابات سے قبل ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔
مودی سرکار نے بہار میں نیا این آر سی بغیر قانون سازی کے نافذ کر کے منظم دھاندلی کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ مودی کی سر پرستی میں الیکشن سے قبل مسلم اکثریتی ریاست بہار میں انتخابی فہرست کی خصوصی نظرِ ثانی کی گئی ہے۔
مودی سرکار کا دستاویزی ابہام کا سہارا لے کر لاکھوں افراد کو ووٹر لسٹ سے نکالنے کا منصوبہ تیار ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے برعکس بھارتی الیکشن کمیشن نے عام شناختی دستاویزات مسترد کر دی ہیں۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق بہار الیکشن سے قبل سپریم کورٹ میں بھارتی الیکشن کمیشن نے شہریت کا ثبوت طلب کرنے کا اختیار حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق آدھار، ووٹر آئی ڈی اور راشن کارڈز کو شہریت کا ثبوت ماننے سے الیکشن کمیشن نے انکار کردیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے اختلاف رائے کے باوجود سپریم کورٹ نے شہریت کے تعین کو وزارتِ داخلہ کا اختیار قرار دے دیا ہے۔ دی وائر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے مطابق شہریت کا تعین بھارت کے الیکشن کمیشن کا نہیں بلکہ وزارت داخلہ کا دائرہ اختیار ہے۔
الیکشن کمیشن کا مؤقف ہے کہ آئین کے آرٹیکل 326 کے تحت صرف اہل افراد کا اندراج اور غیر اہل افراد کا اخراج ہماری آئینی ذمہ داری ہے۔
مودی سرکار این آر سی کی طرز پر کیے جانے والے ان اقدامات سے مسلم اکثریتی علاقوں کو نشانہ بنانے کی تیاری میں ہے۔ شہریت کی بنیاد پر رائے دہی کا حق چھیننے کی کوشش، بھارت کے نام نہاد جمہوری عمل پر کاری ضرب ہے ۔
مودی سرکار کی سربراہی میں ان اقدامات نے انتخابی ادارے کی غیرجانبداری پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اقتدار کی خاطر بی جے پی کے انتہا پسند ایجنڈے نے شفاف انتخابات کے تقاضے پامال کر دیے ہیں۔
عالمی سطح پر سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کا دعوے دار بھارت اقلیتوں کے جمہوری حقوق سلب کرکے اقتدار پر قابض ہے۔ بھارتی الیکشن کمیشن کے اقدامات آئینی حدود سے تجاوز اور اقلیتوں کے لیے غیر منصفانہ رویے کے عکاس ہیں۔