12 سالہ بچے کی خودکشی: 'ماں میں چور نہیں ہوں' — چپس چوری کے الزام نے زندگی چھین لی
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
بھارت کی ریاست مغربی بنگال کے ضلع پچھم میدنی پور میں دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں چپس چوری کے الزام پر ایک 12 سالہ بچے نے خودکشی کر لی۔
تفصیلات کے مطابق کرشندو داس نامی ساتویں جماعت کا طالب علم ایک دکان سے چپس لینے گیا، جہاں دکاندار نے اس پر چپس کے تین پیکٹ چوری کرنے کا الزام لگایا۔ دکاندار نے نہ صرف بچے کو سرِ عام بے عزت کیا بلکہ اس سے کان پکڑ کر معافی منگوائی اور 15 روپے ادا کرنے پر مجبور کیا۔
پولیس کے مطابق بچے نے اپنی ماں کو بھی واقعے کی تفصیل بتائی، تاہم ماں نے بھی اسے ڈانٹا اور تھپڑ مارا۔ بچے نے کہا تھا کہ وہ چپس خریدنے کو تیار ہے، لیکن دکاندار نے کوئی بات نہ سنی۔
شدید ذہنی دباؤ اور شرمندگی کے باعث کرشندو نے کیڑے مار دوا پی لی۔ اسے اسپتال لے جایا گیا، مگر وہ جانبر نہ ہو سکا۔
مرنے سے پہلے بچے نے ایک خط لکھا جس میں کہا: "ماں، میں چور نہیں ہوں، یہ میرے آخری الفاظ ہیں، مجھے معاف کر دینا"۔
پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا ہے جبکہ دکاندار واقعے کے بعد سے فرار ہے۔ واقعے نے پورے علاقے میں افسوس کی لہر دوڑا دی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بچے نے
پڑھیں:
آلہ سماعت صرف سننے میں نہیں، زندگی بدلنے میں بھی مددگار، تحقیق کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جدید تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آلہ سماعت محض سماعت کی بحالی تک محدود نہیں بلکہ یہ افراد کی معاشرتی زندگی، ذہنی صحت اور معیارِ زندگی میں نمایاں بہتری پیدا کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق آلہ سماعت کے استعمال سے سماجی سرگرمیوں میں شرکت بڑھتی ہے، تنہائی میں کمی آتی ہے اور ذہنی دباؤ بھی کم ہوتا ہے۔
نیویارک یونیورسٹی میں ہونے والے کلینیکل ٹرائل میں معلوم ہوا کہ آلہ سماعت استعمال کرنے والے بزرگ افراد نے کم از کم ایک اضافی قریبی رشتہ برقرار رکھا، جبکہ جنہوں نے یہ آلہ استعمال نہیں کیا، ان میں تنہائی میں اضافہ دیکھا گیا۔ تحقیق کے مطابق سماجی بحالی جذباتی بحالی کی نسبت زیادہ تیزی سے آتی ہے، خاص طور پر خواتین میں اس کا اثر زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔
ایک اور تحقیق جس میں دو ہزار افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا، یہ ظاہر کرتی ہے کہ آلہ سماعت استعمال کرنے والوں کے تعلقات میں بہتری آتی ہے، ڈپریشن کم ہوتا ہے اور اجتماعی تقریبات میں ان کی شرکت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سماعت کے مسائل سے دوچار افراد جب آلہ سماعت کا استعمال شروع کرتے ہیں تو ان کی ذہنی مشقت میں نمایاں کمی آتی ہے، جس سے روزمرہ زندگی میں آسانی پیدا ہوتی ہے۔
لانسٹ ہیلتھی لانگیویٹی میں شائع ہونے والی ایک اور تحقیق کے مطابق آلہ سماعت استعمال کرنے والے افراد میں موت کے امکانات ان افراد کی نسبت 24 فیصد کم پائے گئے، جو آلہ استعمال نہیں کرتے۔ ماہرین کے مطابق بہتر سماعت کے باعث یہ افراد معاشرتی سرگرمیوں میں سرگرم رہتے ہیں، جس سے جسمانی اور ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے اور ان کی مجموعی صحت پر مثبت اثر پڑتا ہے۔
یہ تحقیقات واضح کرتی ہیں کہ آلہ سماعت کا استعمال عمر رسیدہ افراد کی زندگی میں ایک نئی امید بن سکتا ہے، جو نہ صرف انہیں سننے میں مدد دیتا ہے بلکہ انہیں دوبارہ سماج سے جوڑ کر ان کی زندگی میں خوشیوں کی نئی راہیں کھول دیتا ہے۔