اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں موجود تقریباً ایک لاکھ 10ہزار پناہ گزین اور پناہ کے متلاشی افراد کو بین الاقوامی تحفظ کی اشد ضرورت ہے۔

پناہ گزینوں میں کم از کم 8 فیصد پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے بھی شامل ہیں جو کہ خطرات سے دوچار ہیں اور مخصوص یا مجموعی کمزوریوں کی بنا پر تیسرے ملک میں آبادکاری (ری سیٹلمنٹ) کے اہل ہو سکتے ہیں۔

یو این ایچ سی آر کے تازہ ترین حقائق نامے کے مطابق، پاکستان میں ری سیٹلمنٹ پروگرام 1980 کی دہائی سے فعال ہے اور اب تک 20ہزار سے زائد کمزور پناہ گزین محفوظ ممالک میں منتقل ہو چکے ہیں تاکہ وہ اپنی زندگی کو دوبارہ شروع کر سکیں۔

سال 2021 میں افغانستان کی صورتحال میں تبدیلی کے بعد بین الاقوامی برادری نے افغان پناہ گزینوں کی ری سیٹلمنٹ میں نئی دلچسپی ظاہر کی، جس کے نتیجے میں پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کے لیے ری سیٹلمنٹ کوٹے میں اضافہ ہوا۔

امریکا نے افغان پناہ گزینوں کی آبادکاری میں سب سے زیادہ کردار ادا کیا، جہاں 10,823 افغان پناہ گزینوں کو آباد کیا گیا۔ اس کے بعد آسٹریلیا (4,362)، کینیڈا (2,253)، برطانیہ (954)، نیوزی لینڈ (817)، ناروے (248)، سویڈن (182)، فن لینڈ (116)، اور اٹلی (72) نے افغان پناہ گزینوں کو قبول کیا۔

یو این ایچ سی آر نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کمزور اور خطرے سے دوچار افراد کی مدد کے لیے مزید اقدامات کرے تاکہ ان کو محفوظ زندگی میسر آ سکے۔

دوسری جانب، بین الاقوامی فیڈریشن آف ریڈ کراس (آئی ایف آر سی) کے مطابق، گزشتہ ایک ماہ کے دوران 3لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان اور ایران سے واپس افغانستان لوٹے یا زبردستی بے دخل کیے گئے ہیں۔

ادھر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) نے وضاحت کی ہے کہ 2021 کے بعد کئی غیر ملکی سفارتی مشنز نے پاکستان میں اپنے طور پر ’’سیف پیسیج‘‘ پروگرامز کا آغاز کیا تاکہ افغانستان میں اپنے سابقہ مقامی ملازمین اور متعلقہ افغان شہریوں کی انخلا اور منتقلی کو ممکن بنایا جا سکے۔

یو این ایچ سی آر نے واضح کیا ہے کہ یہ پروگرامز ادارے کے باضابطہ ری سیٹلمنٹ پروگرام کا حصہ نہیں ہیں۔

بین الاقوامی برادری سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ ان پناہ گزینوں کے لیے محفوظ اور مستقل حل کے مواقع فراہم کرے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب افغان شہریوں کو بڑے پیمانے پر واپسی یا جلاوطنی کا سامنا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: افغان پناہ گزینوں یو این ایچ سی آر بین الاقوامی پاکستان میں ری سیٹلمنٹ

پڑھیں:

غزہ بچوں اور بھوکے لوگوں کا قبرستان بن چکا ہے، انروا چیف

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بھوک کا بحران غیر معمولی سطح پر پہنچ چکا، صورتحال مزید بدتر ہو رہی ہے، غزہ میں ہر تین میں سے ایک شخص بغیر کچھ کھائے دن گزارتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ غزہ بچوں اور بھوکے لوگوں کا قبرستان بن چکا ہے۔ انروا چیف نے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس بچنے کا کوئی راستہ نہیں، ایک طرف موت ہے تو دوسری جانب بھوک، ہمارے اصول اور اقدار دفن ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بے عملی مزید انتشار لائے گی، مئی سے اب تک تقریباً 800 فلسطینی امداد کی تلاش میں مارے جا چکے۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں بھوک کا بحران غیر معمولی سطح پر پہنچ چکا، صورتحال مزید بدتر ہو رہی ہے، غزہ میں ہر تین میں سے ایک شخص بغیر کچھ کھائے دن گزارتا ہے۔ ادھر اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں مزید 45 فلسطینی شہید، مرنے والوں میں امداد کے منتظر 11 فلسطینی بھی شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ بچوں اور بھوکے لوگوں کا قبرستان بن چکا ہے، انروا چیف
  • یونان: پناہ کی درخواستوں پر کام معطل ہونے پر یو این ایچ سی آر کو تشویش
  • اسرائیلی فوج نے خوراک کے متلاشی 798 فلسطینیوں کو شہید کردیا، اقوام متحدہ کا انکشاف
  • اقوام متحدہ نے 130 دنوں کے بعد غزہ میں 75 ہزار لیٹر ایندھن پہنچا دیا
  • امریکا نے اقوام متحدہ کی فلسطین نمائندہ فرانچیسکا البانیز پر پابندیاں عائد کر دیں
  • بھارت کی جانب سے پانی کو ہتھیار بنانے کی کوششوں کے سنگین علاقائی اور عالمی نتائج ہو سکتے ہیں.پاکستان
  • یمن کے طویل بحران پر گہری تشویش ہے: پاکستان
  • افغان طالبان اور بھارت کا گٹھ جوڑ بے نقاب، سابق جنرل کے ہوشربا انکشاف
  • پاکستان اور ایران سے وطن لوٹنے والے افغان مہاجرین کی حالت زار پر تشویش
  • اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی افغانستان کے خلاف قرارداد کیا روس کے ردعمل میں منظور کی گئی؟