اسلام آباد: سگریٹ انڈسٹری میں اربوں روپے کی ٹیکس چوری کے معاملے پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی ہے. تاہم اس کمیٹی کی تشکیل پر سنگین اعتراضات سامنے آئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ذیلی کمیٹی میں ایسے سینیٹرز کو شامل کیا گیا ہے جن کا براہ راست تعلق سگریٹ انڈسٹری سے ہے. جس سے مفادات کے ٹکراؤ اور جانبداری کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ ذیلی کمیٹی میں سینیٹر سرمد علی، سینیٹر فیصل سلیم رحمان اور سینیٹر زیشان خانزادہ کو شامل کیا گیا ہے۔ سینیٹر فیصل سلیم سگریٹ سازی کے کاروبار سے براہ راست وابستہ ہیں جبکہ کمیٹی کے ایک اور رکن سینیٹر زیشان خانزادہ بھی ماضی میں سگریٹ کے کاروبار سے منسلک رہ چکے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملت، یونیورسل، مارخور ٹوبیکو اور سلیم سگریٹ انڈسٹریز جیسی فیکٹریاں سینیٹر فیصل سلیم کی فیملی کی ملکیت ہیں، جن کے خلاف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ماضی میں ٹیکس چوری پر کارروائیاں بھی کر چکا ہے۔ذرائع کے مطابق سینیٹ کی ذیلی کمیٹی میں ایسے اراکین کی شمولیت جن کا براہ راست مفاد ٹوبیکو سیکٹر سے جڑا ہے، خود اس کمیٹی کی غیر جانبداری اور شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے کر رہی ہے۔ سینیٹر فیصل سلیم اور سینیٹر زیشان خانزادہ کی ذیلی کمیٹی میں نامزدگی کو مفادات کے واضح تصادم سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔

مزید براں، ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ ماضی میں بھی سگریٹ انڈسٹری سے متعلق پالیسی سازی میں پارلیمنٹ کا استعمال متنازعہ رہا ہے اور بعض سینیٹرز کے کردار پر سوالات اٹھتے رہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اصل سوال یہ ہے کہ آیا سینیٹ کی ذیلی کمیٹی واقعی سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری کی تحقیقات کرے گی یا پھر انڈسٹری کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا؟

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سینیٹر فیصل سلیم ذیلی کمیٹی میں سگریٹ انڈسٹری ٹیکس چوری

پڑھیں:

کلین بیوٹی برانڈ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کلیفورنیا میں مقیم شینا زادہ کی نقصان دہ اجزا سے پاک کاسمیٹکس کی برانڈ ’کوساس‘ نے بین الاقوامی منڈیوں پر اپنی نگاہیں مرکوز کر دی ہیں۔ شینا زادہ نے لاس اینجلس میں واقع اپنے گھر سے فوربز میگزین کو دیے گئےانٹرویو میں بتایا: ’میں خوبصورت چیزیں بنانے کے لیے موجود ہوں۔ یہ میرا مقصد ہے، یعنی جلد کی دیکھ بھال کے جنونوں کے لیے میک اپ۔‘ 41 سالہ شینا نے 2015 میں کچھ لپ سٹکس کے شیڈز اور محدود توقعات کے ساتھ کوساس کی بنیاد رکھی، لیکن 10 سال بعد، یہ ’صاف خوبصورتی‘ کی سب سے کامیاب مثالوں میں سے ایک بن گیا ہے۔ اس تصور سے مراد وہ مصنوعات ہیں جو نقصان دہ کیمیکلز جیسے پیرا بینز اور سلفیٹ کے بغیر بنائی جاتی ہیں۔ فوربز کا اندازہ ہے کہ ایک دہائی کے بعد یہ کاروبار سالانہ 150 ملین ڈالر کی پروڈکٹس فروخت کرتا ہے، جس میں ساؤتھ بیچ سے سعودی عرب تک پھیلے ہوئے سٹورز میں تقریباً 200 مصنوعات شامل ہیں۔فوربز کے مطابق شینا کیلیفورنیا میں پلی بڑھی ہیں۔ ان کے والد ایک سٹور کیپر اور بعد میں میل مین تھے اور والدہ ایک مقامی مال میں کلینک کاسمیٹکس کی دکان پر کام کرتی تھیں۔ ان کا گھر میک اپ کے نمونوں اور بیوٹی میگزین سے بھرا ہوتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں بھی رنگوں کا جنون ہو گیا اور نوعمری میں وہ اپنے دوستوں کو لپ سٹک اور آئی شیڈو کے انتخاب کے بارے میں ماہرانہ مشورے دیتی تھیں۔ یونیورسٹی میں حیاتیات کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد، انہوں نے کچھ عرصے تک ایک لیب میں کام کیا، لیکن جلد ہی اپنا راستہ بدل لیا اور برانڈز کی ترقی سے متاثر ہو کر، انہوں نے بزنس ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور 2015 میں اپنی بچت کے 70 ہزار ڈالرز کے ساتھ کوساس کا آغاز کیا۔ شینا زادہ کی کہانی خواب، خطرہ مول لینے اور تخلیقی صلاحیتوں کے امتزاج کی ایک نادر مثال ہے۔ ایک ایسا سفر جس کا آغاز چار سادہ لپ سٹکس سے ہوا تھا اور اب یہ 150 ملین ڈالر مالیت کی خوبصورتی کی سلطنت بن چکا ہے۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • کلین بیوٹی برانڈ
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  • پیپلز پارٹی میں وزارتِ عظمیٰ کے لیے مشاورت تیز، بیرسٹر گروپ بھی ساتھ دینے پر راضی
  •  ٹیکس اور سیلز ٹیکس مسائل کے حل کیلئے کمیٹی قائم 
  • مالدیپ میں سگریٹ نوشی پر سخت پابندیوں کا آغاز
  • عالمی کرپٹو انڈسٹری نے بلال بن ثاقب کی صلاحیتوں کا اعتراف کرلیا
  • پنجاب، سندھ ، کے پی میں بار کونسلز کے انتخابات آج، تیاریاں مکمل
  • ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
  • کنٹونمنٹ بورڈ پشاور کو متروکہ املاک پر پراپرٹی ٹیکس نوٹسز دینے سے روک دیا گیا
  • قومی ائیرلائن کے پرسیشن انجینیئرنگ شعبے کو پاک فضائیہ کے ذیلی ادارے کے حوالے کرنے کی منظوری دیدی گئی