چینی صدر کا فودان یونیورسٹی کی 120ویں سالگرہ پر مبارکباد کا خط ،سماجی علوم ،ہنرمندی اور سائنس و ٹیکنالوجی پر زور دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری، چین کے صدر اور مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین شی جن پھنگ نے 26 مئی کو چین کی فودان یونیورسٹی کی 120ویں سالگرہ پر مبارکباد کا خط بھیجا اور تمام اساتذہ، عملے اور سابق طلباء کو گرمجوشی سے مبارکباد پیش کی۔
شی جن پھنگ نے اپنے مبارکبادی خط میں کہا کہ 120 سال میں، فودان یونیورسٹی نے بڑی تعداد میں ممتاز ہنر مند افراد کو تربیت دی، کئی اصل تخلیقی کامیابیاں حاصل کیں، اور ملک کی تعمیر اور قوم کی ترقی میں فعال کردار ادا کیا۔
شی جن پھنگ نے زور دیا کہ نئے نقط آغاز پر، امید ہے کہ فودان یونیورسٹی مسلسل نئے دور کے چینی خصوصیت کے سوشلسٹ نظریے سے طلباء کی تربیت کرے، تعلیمی اور تحقیقی اصلاحات کو گہرا کرے، سائنس و ٹیکنالوجی میں خود انحصار جدت اور ہنر مند افراد کی پرورش کے مثبت تعامل کو فروغ دے، فلسفہ اور سماجی علوم میں علم، نظریہ اور طریقہ کار کی جدت کو آگے بڑھائے، اور ملک کی اہم حکمت عملی اور علاقائی اقتصادی و سماجی ترقی کے لیے خدمات کی صلاحیت کو مسلسل بہتر بنائے، تاکہ مضبوط ملک کی تعمیر اور قوم کے نشاۃ ثانیہ کے لیے نئی خدمات سرانجام دے ۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
300 ملین نوری سال پر واقع عظیم الجثہ بلیک ہول 20 سال بعد متحرک، ماہرین فلکیات میں ہلچل
نیویارک(اوصاف نیوز)عظیم الجثہ بلیک ہول 20 سال بعد متحرک ہوگیا، ماہرین فلکیات میں ہلچل مچ گئی،سائنسدانوں نے ایک ایسا شاندار فلکیاتی واقعہ ریکارڈ کیا جو پہلے کبھی براہِ راست نہیں دیکھا گیا۔ ایک خاموش بلیک ہول اچانک متحرک ہو گیا۔
یہ واقعہ کہکشاں SDSS1335+0728 میں پیش آیا، جو زمین سے تقریباً 300 ملین نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔
گزشتہ دو دہائیوں سے یہ کہکشاں پرسکون اور غیر متحرک نظر آتی تھی، لیکن 2019 کے آخر میں اس کی چمک میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔
یہ کہکشاں جس کا مرکز ایک عظیم بلیک ہول ہے (جس کا وزن سورج کے مقابلے میں دس لاکھ گنا زیادہ ہے)، اچانک الٹرا وائلٹ، آپٹیکل، اور انفراریڈ روشنی خارج کرنے لگی اور 2024 کے اوائل میں اس نے ایکس رے شعاعیں بھی خارج کرنا شروع کر دیں۔
سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ یہ بلیک ہول اپنے ارد گرد موجود گیس کو نگلنے لگا ہے، جس کے نتیجے میں یہ کہکشاں ایک“فعال کہکشانی مرکزActive Galactic Nucleus (AGN) “ میں تبدیل ہو گئی ہے۔
یورپی سدرن آبزرویٹری (ESO) کے سائنس دانوں نے مختلف دوربینوں، بشمول ویری لارج ٹیلی سکوپ (VLT)، کی مدد سے اس کہکشاں کا مشاہدہ کیا۔
اس تحقیق کی مرکزی کردار، ماہر فلکیات پاؤلا سانچیز سیازکا کہنا ہے کہ
”سوچیں کہ آپ ایک کہکشاں کو برسوں سے دیکھ رہے ہوں اور وہ ہمیشہ خاموش ہو، پھر اچانک اس کا مرکز تیز چمکنے لگے۔ یہ منظر معمول کی کسی روشنی کے مقابلے میں بالکل مختلف تھا۔“
ماہر فلکیات کلاڈیو ریچی نے کہا کہ یہ ”فلکیاتی دیو“ عموماً چھپے رہتے ہیں، اور ان کا ایکٹو ہونا بہت نایاب ہے۔ اگرچہ بعض سائنس دان اس واقعہ کو ”Tidal Disruption Event“ یعنی کسی ستارے کا بلیک ہول کے ہاتھوں چیر پھاڑ، سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن اس کی مسلسل چمک کئی سالوں سے باقی ہے، جو اس مفروضے کو چیلنج کرتی ہے۔
یہ دریافت نہ صرف بلیک ہولز کے بڑھنے کے عمل کو سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے بلکہ کہکشاؤں کی ارتقاء اور نئی ستاروں کی پیدائش پر بھی روشنی ڈال سکتی ہے۔
ماہرین مستقبل میں ای ایس اوESO کی اگلی جنریشن کی ٹیلی سکوپس، جیسے ”ایکسٹریم لیارج ٹیلی سکوپ“ (ELT)، سے مزید ڈیٹا اکٹھا کرنے کی امید رکھتے ہیں تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ واقعہ کسی نئے قسم کے بلیک ہول ایکٹیویشن کا اشارہ ہے یا کوئی سست روی سے ہونے والا مدو جزر (Tidal) کا واقعہ ہے۔
پاؤلا سانچیز نے مزید کہا:
“یہ کہکشاں ہمارے لیے ایک قیمتی موقع ہے کہ ہم یہ جان سکیں کہ بلیک ہولز کس طرح بڑھتے ہیں اور تبدیل ہوتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ مستقبل کی جدید ٹیلی سکوپس اس راز کو مزید قریب سے سمجھنے میں مدد دیں گی۔
یہ واقعہ سائنس دانوں کو یہ سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے کہ بلیک ہول کیسے بڑے ہوتے ہیں اور کہکشائیں کیسے بدلتی ہیں۔ اب سائنس دان بڑی دوربینوں سے مزید مشاہدہ کریں گے تاکہ معلوم ہو سکے کہ یہ واقعہ آخر ہے کیا؟
خیبر پختونخوا : موسلادھار بارشوں نے تباہی مچا دی، 3 افراد جاں بحق، 7 زخمی