بی این پی کے اسٹوڈیںٹس ونگ ’جیت آبادی چھاترا دل‘ کے ڈھاکہ یونیورسٹی چیپٹر نے وائس چانسلر اور پراکٹر کے استعفیٰ اور شہریار عالم شمو کے قتل کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے دھرنے کا آغاز کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے اپنے ہی 66 شہری بنگلہ دیش میں دھکیل دیے

چھاترا دل کے کارکنوں نے پیر کو تقریباً 12 بجے کیمپس میں حکیم چتر سے جلوس نکالنے کے بعد وائس چانسلر کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کیا۔

ڈھاکہ یونیورسٹی چھاترا دل کے صدر گنیش چندرا نے کہا کہ 13 دن ہوچکے ہیں اور ابھی تک شمو کے قتل کا کوئی حل نہیں نکلا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہریار عالم شمو عوامی انقلاب کے دوران صف اول میں شامل تھے اور انقلاب کے بعد بننے والی یہ انتظامیہ ناکام ہو چکی ہے۔

اس انتظامیہ سے مستعفی ہونے کے ساتھ ساتھ ہم ان لوگوں کو عبرت ناک سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ڈی یو کی چھاترا دل یونٹ کے جنرل سیکریٹری ناہید الزمان شپون نے کہا کہ شمو کے قتل کیس میں انصاف کی عدم فراہمی نہ صرف ایک طالب علم رہنما کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ اس نے تمام طلبا کی سلامتی کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اغوا اور قتل کی وارداتیں باقاعدگی سے ہو رہی ہیں لیکن اس کے باوجود انتظامیہ خاموش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایک محفوظ کیمپس چاہتے ہیں اور ہم وائس چانسلر اور پراکٹر کا فوری استعفیٰ چاہتے ہیں۔

مزید پڑھیے: تعلقات نچلی سطح پر، بنگلہ دیش اور بھارت کے تجارت اور کھیل سے متعلق سخت فیصلے

شمو کو 13 مئی کی رات 11 بجے سہروردی باغ میں چاقو سے وار کیا گیا تھا۔ انہیں آدھی رات کے قریب ڈھاکہ میڈیکل کالج اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر نے انہیں مردہ قرار دیا۔

شمو ڈھاکہ یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ میں 2018-19 کے تعلیمی سال میں طالب علم تھے۔ وہ بی این پی کے طلبہ محاذ کے سر اے ایف رحمن ہال یونٹ کے ادب اور اشاعت کے سیکریٹری بھی تھے۔ ان کا تعلق سراج گنج کے علاقے بیلکوچی سے تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش جیت آبادی چھاترا دل ڈھاکہ یونیورسٹی شمو قتل شہریار عالم شمو.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش ڈھاکہ یونیورسٹی شمو قتل شہریار عالم شمو وائس چانسلر نے کہا کہ

پڑھیں:

خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں ہراسگی؛ 18گریڈ کا افسر ملازمت سے برطرف، مرکزی ملزم طالبعلم کا بھی اخراج

پشاور:

خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور میں ایک اور ہراسمنٹ کیس پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا جس میں 18 گریڈ کے افسر کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا جبکہ مرکزی ملزم طالب علم کو بھی مستقل طور پر جامعہ سے خارج کیا گیا۔

خیبر پختونخوا کے وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان آفریدی نے ایکس پر پیغام دیتے ہوئے جامعہ کے عملے کو شاباش دی۔

اپنے پیغام میں مینا خان آفریدی نے بتایا کہ پختونخوا کی ایک اعلیٰ تعلیمی ادارے میں ہراسانی کے خلاف ایک اور مؤثر اور فیصلہ کن اقدام کیا ہے۔

تفصیل بتاتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ 18 مئی کو وائس چانسلر KMU کو امتحانی ہال میں پیش آنے والے ہراسانی کے واقعے کی شکایت موصول ہوئی۔ 19 تا 23 مئی انکوائری کمیٹی نے مکمل شفافیت اور دیانت داری سے تحقیقات کیں۔

مینا خان آفریدی نے بتایا کہ 26 مئی کو 17 سالہ سروس کے حامل گریڈ 18 افسر کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا جبکہ مرکزی ملزم طالب علم کو مستقل طور پر جامعہ سے خارج اور آئندہ داخلے سے محروم کر دیا گیا۔ دیگر ملوث طلبہ کو معمولی سزائیں دی گئیں۔

وزیر برائے اعلیٰ تعلیم نے کہا کہ ٹیم KMU کو شاباش، جنہوں نے ہراسانی کے خلاف صفر برداشت کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے جامعہ کے وقار اور محفوظ تعلیمی ماحول کو یقینی بنایا۔

متعلقہ مضامین

  • فلسطین کے حق میں احتجاج پر سینیگال میں اسرائیلی سفیر یونیورسٹی سے فرار پر مجبور
  • قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ کا گنے کی پیدوار کے اعدادوشمار پر تحفظات کا اظہار
  • پشاور: خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں گریڈ 18 کا افسر ہراسگی کیس میں برطرف
  • امریکہ نے نئے طلبہ کے لیے ویزا عمل کو روک دیا
  • خیبر میڈیکل یونیورسٹی میں ہراسگی؛ 18گریڈ کا افسر ملازمت سے برطرف، مرکزی ملزم طالبعلم کا بھی اخراج
  • غزہ کی صورتحال ’ناقابل برداشت‘ ہوگئی؛ جرمنی کا پہلی بار اسرائیل کیخلاف اقدامات کا عندیہ
  • وفاقی ایچ ای سی کا کارنامہ: جامعات کے ملازمین تنخواہوں سے محروم، وائس چانسلرز کے سرکاری فنڈز پر دورے
  • چینی صدر کا فودان یونیورسٹی کی 120ویں سالگرہ پر مبارکباد کا خط ،سماجی علوم ،ہنرمندی اور سائنس و ٹیکنالوجی پر زور دیا
  • دیواریں تعمیر کرنے والے عظمت کے حقدار نہیں ہوتے، چینی میڈیا