بھارت میں عالمی مقابلہ حسن: مبینہ ہراسانی پر مس انگلینڈ ایونٹ چھوڑ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
بھارت کے شہر حیدرآباد میں مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے پر مس انگلینڈ نے مس ورلڈ کے مقابلے کو خیرباد کہہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: مقابلہ حسن جیتنے والی بھارتی حسینہ ریچل گپتا کا پاک، بھارت تعلقات پرجذباتی نوٹ
بھارتی میڈیا کے مطابق 24 سالہ مس انگلینڈ میلا میگی نے الزام لگایا کہ انہیں حیدرآباد میں قیام کے دوران ہراساں کیا گیا اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی جس نے برطانیہ اور ہندوستان دونوں میں سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
مس انگلینڈ 2024 میگی 7 مئی کو انٹرنیشنل ایونٹ کے لیے حیدرآباد پہنچی تھیں تاہم وہ 16 مئی کو برطانیہ واپس چلی گئیں۔
برطانوی ٹیبلائڈ دی سن کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والی ہراسانی کا تذکرکہ کیا اور یہ بھی الزام لگایا کہ مقابلے میں حصہ لینے والوں کو میک اپ میں رہنے اور دن بھر حتیٰ کہ ناشتے کے دوران بھی بال گاؤن میں رہنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔
یہ تنازعہ اس وقت مزید گہرا ہو گیا جب میگی نے دعویٰ کیا کہ مقابلہ کرنے والوں کو ان کی مالی مدد کے لیے شکر گزاری کے اظہار کے طور پر درمیانی عمر کے مرد اسپانسرز کے ساتھ گھلنے ملنے کے لیے کہا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں وہاں گئی لیکن ہم سب کو وہاں تماشا دکھانے والے بندروں کی طرح بیٹھنا پڑا۔
مزید پڑھیے: ارجنٹائن کی 60 سالہ خاتون نے مقابلہ حسن جیت کر سب کو حیران کردیا
ان الزامات کا جواب دیتے ہوئے تلنگانہ کے وزیر اور بی آر ایس کے ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ نے ایک بیان جاری کیا جس میں مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کی مذمت کی گئی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر انہوں نے لکھا کہ میگی آپ ایک بہت مضبوط خاتون ہیں اور مجھے واقعی افسوس ہے کہ آپ کو ہماری ریاست تلنگانہ میں اس سے گزرنا پڑا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہاں خواتین کا احترام کرنے کا بھرپور کلچر ہے لیکن بدقسمتی سے آپ نے جو تجربہ کیا وہ حقیقی تلنگانہ کی نمائندگی نہیں کرتا۔
وزیر نے کہا کہ ایک بچی کے باپ کے طور پر میری خواہش ہے کہ کسی بھی عورت یا لڑکی کو کبھی بھی اس طرح کے خوفناک تجربات سے نہ گزرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ میں مس انگلینڈ میگی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں۔
دوسری جانب مس ورلڈ آرگنائزیشن نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے میگی کی رخصتی کی وجہ خاندانی ہنگامی صورتحال کو قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں: شوہر نے 7سال کی عمر میں مجھےمس ورلڈ جیتتے ہوئے دیکھا، پریانکا چوپڑا
میگی کی رخصتی نے خوبصورتی کے مقابلوں اور خواتین کے ساتھ ان کے سلوک پر طویل عرصے سے تنقید کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔ دریں اثنا اب میگی کے مس انگلینڈ کے مقابلے میں دوسرے نمبر پر رہنے والی شارلٹ گرانٹ مس ورلڈ کے فائنل میں انگلینڈ کی نمائندگی کریں گی۔ یہ مقابلہ 31 مئی کو عالمی سطح پر براہ راست نشر ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حیدرآباد بھارت صوبہ تلنگانہ عالمی مقابلہ حسن مس انگلینڈ میگی مس ورلڈ آرگنائزیشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حیدرا باد بھارت صوبہ تلنگانہ عالمی مقابلہ حسن مس انگلینڈ میگی مس ورلڈ آرگنائزیشن مس انگلینڈ مقابلہ حسن کے لیے
پڑھیں:
وفاقی وزیراحد چیمہ سے عالمی بینک کے نائب صدرکی ملاقات، پاکستان اورعالمی بینک کے درمیان کنٹری شراکت داری فریم ورک پر گفتگو
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور احد خان چیمہ سے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان (ایم ای این اے اے پی) ریجن کیلئے عالمی بینک کے نائب صدر عثمان ڈیون نے بدھ کو ملاقات کی۔ ترجمان وزارت اقتصادی امور ڈویڑن کے مطابق ملاقات میں پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان کنٹری شراکت داری فریم ورک (سی پی ایف) پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ وفاقی وزیر احد چیمہ نے پاکستان کو مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ اور افغانستان ریجن میں شامل کیے جانے کو عالمی بینک کا ایک مثبت اور بروقت فیصلہ قرار دیا۔احد چیمہ نے اس بات پر زور دیا کہ سی پی ایف پر عملدرآمد کے لیے جامع اور مربوط حکمت عملی اپنائی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی بینک کا کنٹری آفس حکومت پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کر رہا ہے اور معاشی اصلاحات میں عالمی بینک کا کردار قابل تعریف ہے۔(جاری ہے)
انہوں نے عالمی بینک کی قیادت کی غیر متزلزل سپورٹ پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر سی پی ایف کے موثر نفاذ کے لیے پرعزم ہے۔عالمی بینک کے نائب صدر عثمان ڈیون نے اس موقع پر کہا کہ عالمی بینک پاکستان میں اقتصادی اصلاحات اور ترقیاتی منصوبوں میں مکمل معاونت جاری رکھے گا۔ انہوں نے سی پی ایف اور دیگر معاشی اقدامات میں حکومت پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔