نازیبا سلوک پر مس انگلینڈ بھارت میں ہونیوالا ’مس ورلڈ مقابلہ‘ چھوڑ کر چلی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
نئی دہلی(نیوز ڈیسک)مس انگلینڈ 2024 مِلا میگی نے بھارت میں ہونے والے مس ورلڈ مقابلے سے اچانک علیحدگی اختیار کرلی۔
برطانوی اخبار دی سن کے مطابق مِلا میگی نے مقابلے کے منتظمین پر الزام لگایا کہ انہوں نے انہیں ’پرفارمنگ منکی‘ کی طرح پیش کیا اور تقریب کے دوران انہیں ایسا محسوس کروایا گیا جیسے وہ ’جسم فروش‘ ہوں۔
خیال رہے کہ یہ مس ورلڈ مقابلے کی 74 سالہ تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ جب کسی مس انگلینڈ نے مقابلے کے دوران اس سے علیحدگی اختیار کی ہو۔
مِلا میگی نے بتایا کہ 7 مئی کو بھارتی شہر حیدرآباد میں ایک تشہیری تقریب کے دوران ان سے کہا گیا کہ وہ شو کی مالی معاونت کرنے والے کاروباری افراد کے شکریے کے طور پر ان کے ساتھ بیٹھیں اور انہیں خوش رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے لگا جیسے ہمیں لوگوں کی خوشنودی کے لیے استعمال کیا جارہا ہو، میں مس ورلڈ میں اس لیے نہیں آئی کہ کسی کی تفریح کا ذریعہ بنوں یہ مقابلہ اپنے ہی دعوؤں سے انحراف کررہا ہے، انہوں نے مجھے ایک جسم فروش جیسا محسوس کروایا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب انہوں نے تقریب میں موجود افراد سے اپنے سماجی مقاصد پر بات کرنی چاہی تو انہوں نے عدم دلچسپی کا اظہار کیا۔
مِلا میگی 16 مئی کو مقابلہ چھوڑ کر برطانیہ واپس چلی گئیں اور اب ان کی جگہ رنر اپ مس انگلینڈ اور موجودہ مس لیورپول شارلٹ گرانٹ مقابلے میں حصہ لیں گی۔
مس انگلینڈ کی ڈائریکٹر اینجی بیسلے نے مِلا میگی کی واپسی کو ’ذاتی وجوہات‘ پر مبنی قرار دیا۔
دوسری جانب مس ورلڈ مقابلوں کی سی ای او جولیا مورلی نے ملا میگی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملا میگی نے اپنی والدہ کی خراب صحت کے باعث مقابلے سے دستبردار ہونے کی درخواست کی تھی۔
خیال رہے کہ بھارتی شہر حیدرآباد میں مس ورلڈ 2025 مقابلے جاری ہیں جبکہ مقابلے کا گرینڈ فائنل 31 مئی کو ہوگا۔
مزیدپڑھیں:پی ایس ایل 10 کے فائنل کے دوران پاکستانی کھلاڑی ہوٹل کے کمرے میں کیا کرتے رہے؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مس انگلینڈ لا میگی نے م لا میگی انہوں نے کے دوران مس ورلڈ
پڑھیں:
جنوبی افریقا کیخلاف فتح سے پاکستانی ٹیم کے حوصلے بلند، ورلڈ کپ کیلیے امیدیں جاگ اٹھیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل پاکستانی کرکٹ ٹیم کے حوصلے ایک بار پھر بلند ہو گئے ہیں۔
جنوبی افریقا کے خلاف سیریز میں کامیابی نے گرین شرٹس کو نہ صرف نئی توانائی دی ہے بلکہ عالمی ایونٹ سے قبل کھلاڑیوں کے اعتماد کو بھی مضبوط کر دیا ہے۔ لاہور میں کھیلے گئے تیسرے اور آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان نے پروٹیز کو شکست دے کر سیریز اپنے نام کی، جس کے بعد ٹیم مینجمنٹ اور شائقین کرکٹ کے چہرے خوشی سے دمک اٹھے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کپتان سلمان علی آغا، جو حالیہ دنوں میں تنقید کی زد میں تھے، اس فتح کے بعد خاصے پُراعتماد دکھائی دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ٹیم ہمیشہ دباؤ کے بعد واپسی کرنا جانتی ہے اور یہی خوبی اس کی اصل طاقت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کھلاڑی اب اپنی ذمہ داریوں اور کردار کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں، بس ضرورت اس بات کی ہے کہ اسی تسلسل کو برقرار رکھا جائے۔ سلمان نے اعتراف کیا کہ کھیل کے تقاضوں کے مطابق خود کو ڈھالنا کامیابی کی کنجی ہے اور یہی فارمولا ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کامیاب بنا سکتا ہے۔
اس سیریز میں سب سے نمایاں کارکردگی بابراعظم کی رہی، جنہوں نے 68 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر مین آف دی میچ کا اعزاز حاصل کیا۔ ان کی فارم میں واپسی سے بیٹنگ لائن کے حوالے سے شائقین کی تشویش کافی حد تک کم ہو گئی ہے۔ بابر کا کہنا تھا کہ میں کافی عرصے سے ایک اچھی اننگز کی تلاش میں تھا، لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ دباؤ کو کیسے ہینڈل کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے خود پر بھروسا رکھا اور ٹیم نے مجھ پر یقین کیا۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ اسپنرز کے خلاف محتاط رہیں اور کریز پر زیادہ دیر ٹھہرنے کی کوشش کریں، بالآخر یہی حکمت عملی کامیاب رہی۔
پلیئر آف دی سیریز قرار پانے والے فہیم اشرف نے بھی ایک مرتبہ پھر خود کو ٹیم کا قیمتی اثاثہ ثابت کیا۔ انہوں نے بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں شاندار کارکردگی دکھا کر ثابت کیا کہ وہ حقیقی معنوں میں آل راؤنڈر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق خود کو ڈھالوں، چاہے گیند سے ہو یا بیٹ سے۔ بطور بولر میں اکثر بیٹر کے زاویے سے سوچتا ہوں تاکہ اس کی اگلی چال کا اندازہ لگا سکوں۔
فہیم نے مزید کہا کہ کرکٹ میں مستقل مزاجی ہی کامیابی کی ضمانت ہے اور ٹیم میں ہر کھلاڑی اپنی ذمہ داری سے آگاہ ہے۔ ورلڈ کپ سے قبل 14 سے 15 میچز باقی ہیں، جن میں تسلسل اور فٹنس برقرار رکھنا سب سے بڑا چیلنج ہوگا۔