نئی دہلی(نیوز ڈیسک)مس انگلینڈ 2024 مِلا میگی نے بھارت میں ہونے والے مس ورلڈ مقابلے سے اچانک علیحدگی اختیار کرلی۔

برطانوی اخبار دی سن کے مطابق مِلا میگی نے مقابلے کے منتظمین پر الزام لگایا کہ انہوں نے انہیں ’پرفارمنگ منکی‘ کی طرح پیش کیا اور تقریب کے دوران انہیں ایسا محسوس کروایا گیا جیسے وہ ’جسم فروش‘ ہوں۔

خیال رہے کہ یہ مس ورلڈ مقابلے کی 74 سالہ تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ جب کسی مس انگلینڈ نے مقابلے کے دوران اس سے علیحدگی اختیار کی ہو۔

مِلا میگی نے بتایا کہ 7 مئی کو بھارتی شہر حیدرآباد میں ایک تشہیری تقریب کے دوران ان سے کہا گیا کہ وہ شو کی مالی معاونت کرنے والے کاروباری افراد کے شکریے کے طور پر ان کے ساتھ بیٹھیں اور انہیں خوش رکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے لگا جیسے ہمیں لوگوں کی خوشنودی کے لیے استعمال کیا جارہا ہو، میں مس ورلڈ میں اس لیے نہیں آئی کہ کسی کی تفریح کا ذریعہ بنوں یہ مقابلہ اپنے ہی دعوؤں سے انحراف کررہا ہے، انہوں نے مجھے ایک جسم فروش جیسا محسوس کروایا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب انہوں نے تقریب میں موجود افراد سے اپنے سماجی مقاصد پر بات کرنی چاہی تو انہوں نے عدم دلچسپی کا اظہار کیا۔

مِلا میگی 16 مئی کو مقابلہ چھوڑ کر برطانیہ واپس چلی گئیں اور اب ان کی جگہ رنر اپ مس انگلینڈ اور موجودہ مس لیورپول شارلٹ گرانٹ مقابلے میں حصہ لیں گی۔

مس انگلینڈ کی ڈائریکٹر اینجی بیسلے نے مِلا میگی کی واپسی کو ’ذاتی وجوہات‘ پر مبنی قرار دیا۔

دوسری جانب مس ورلڈ مقابلوں کی سی ای او جولیا مورلی نے ملا میگی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملا میگی نے اپنی والدہ کی خراب صحت کے باعث مقابلے سے دستبردار ہونے کی درخواست کی تھی۔

خیال رہے کہ بھارتی شہر حیدرآباد میں مس ورلڈ 2025 مقابلے جاری ہیں جبکہ مقابلے کا گرینڈ فائنل 31 مئی کو ہوگا۔
مزیدپڑھیں:پی ایس ایل 10 کے فائنل کے دوران پاکستانی کھلاڑی ہوٹل کے کمرے میں کیا کرتے رہے؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مس انگلینڈ لا میگی نے م لا میگی انہوں نے کے دوران مس ورلڈ

پڑھیں:

بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن

اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے دہشتگردی، کشمیر، فاٹا کے انضمام اور سود کے خاتمے سے متعلق حکومت کی پالیسیوں پر اپنے تحفظات اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کا مسئلہ 11 ستمبر کے بعد نہیں بلکہ 40 سال سے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ علما کی جانب سے امریکا کے افغانستان پر قبضے کے باوجود پاکستان میں مسلح جدوجہد کو ناجائز قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فوج نے مسلح جدوجہد کرنے والوں کے خلاف کئی آپریشن کیے، جن کی وجہ سے آج بھی لاکھوں لوگ بے گھر ہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اب دوبارہ لوگوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ شہر خالی کر دیے جائیں، اور سوال اٹھایا کہ جو لوگ افغانستان گئے تھے، وہ واپس کیسے آئیں گے۔ انہوں نے دہشتگردی کے خاتمے میں سیاسی ارادے کی کمی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت کو 4 گھنٹے میں شکست دے دی گئی لیکن دہشتگردی کو 40 سال سے شکست کیوں نہیں دی جا سکی۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمن نے بھی 28 اگست کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کردی

کشمیر کے حوالے سے انہوں نے پاکستان کی پالیسی پر نکتہ چینی کی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کشمیر پر پاکستان مسلسل پیچھے ہٹتا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنے کردار اور کشمیر کمیٹی کی صدارت کے حوالے سے کہا کہ انہیں کہا جاتا تھا کہ انہوں نے کشمیر کمیٹی کے لیے کیا کچھ کیا، لیکن اب کئی برس سے وہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین نہیں، تو سوال اٹھتا ہے کہ اب کیا کیا گیا؟

انہوں نے کشمیر کی 3 حصوں میں تقسیم، جنرل پرویز مشرف کے اقوام متحدہ کی قراردادوں سے پیچھے ہٹنے کے فیصلے اور 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کے خاتمے پر قرارداد میں اس کا ذکر شامل نہ ہونے پر سوالات اٹھائے۔ فاٹا کے انضمام پر بھی حکومت کی حالیہ پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ فاٹا کے لوگوں پر فوج اور طالبان دونوں کے ڈرون حملے ہو رہے ہیں۔

فلسطینی حماس کے رہنما خالد مشعل کے فون کال کا ذکر کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر پاکستان جنگ میں مدد نہیں کر سکتا تو کم از کم انسانی امداد میں کردار ادا کرے۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی وعدے سے نہ پھرتی تو الیکشن بروقت ہو جاتے، مولانا فضل الرحمن

سود کے خاتمے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جمیعت علمائے اسلام نے 26ویں آئینی ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار کرایا اور مزید 22 نکات پر مزید تجاویز دیں۔ وفاقی شرعی عدالت نے 31 دسمبر 2027 کو سود ختم کرنے کی آخری تاریخ دی ہے اور آئندہ یکم جنوری 2028 تک سود کا مکمل خاتمہ دستور میں شامل کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر وہ اپنے وعدے پر عمل نہ کرے تو عدالت جانے کے لیے تیار رہیں کیونکہ آئندہ عدالت میں حکومت کا دفاع مشکل ہوگا۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل معطل ہو جائے گی، اور آئینی ترمیم کے تحت یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے پر عمل درآمد لازمی ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت جمیعت علمائے اسلام سود فلسطینی حماس کشمیر کشمیرکمیٹی ملی یکجہتی کونسل مولانا فضل الرحمن

متعلقہ مضامین

  • ورلڈ پولیس اینڈ فائر گیمز میں ریسلنگ مقابلے میں 02 برانز میڈل جیتنے والے سب انسپکٹر کی آئی جی پنجاب سے ملاقات
  • بھارتی ٹیم کو بڑا دھچکا، وکٹ کیپر بیٹر انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ سے باہر
  • گل شیر کے کردار میں خاص اداکاری نہیں کی، حقیقت میں خوف زدہ تھا، کرنل (ر) قاسم شاہ
  • پی ٹی آئی نے اپنے گرفتار کارکنان کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا
  • امریکا مصنوعی ذہانت کی دوڑ میں چین کو پیچھے چھوڑ دے گا، ٹرمپ
  • بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
  • دل دہلا دینے والا واقعہ، مالک بچے پر کتا چھوڑ کرمحظوظ ہوتارہا 
  • انگلینڈ کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں بھارت کو بڑا دھچکا
  • ’لارڈز ٹیسٹ میں انگریز اوپنرز 90 سیکنڈ لیٹ آئے‘، بھارتی کپتان نے چالاکی پر سوال اٹھادیا
  • بارشوں سے تباہی کے دوران بھارت کی پانی چھوڑنے کی دھمکی، منگلا اور تربیلا ڈیم پر الرٹ جاری