کیا پاکستان کرپٹو کرنسی میں واقعی بھارت کے مقابلے میں آگے نکل گیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
حال ہی میں پاکستان کرپٹو کونسل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) بلال ثاقب کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ پاکستان کرپٹو کرنسی میں بھارت کی نسبت زیادہ تیزی سے ترقی کررہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ٹیکنالوجی کے عالمی لیڈرز پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور بڑی کمپنیاں پاکستان آنا چاہتی ہیں۔
پاکستان میں حالیہ کرپٹو کرنسی کے حوالے سے ایسی کیا پیش رفت ہوئی ہے یا ایسا کیا سنگ میل عبور کیا گیا ہے جو پاکستان کرپٹو میں بھارت سے زیادہ تیزی سے ترقی کررہا ہے؟۔
یہ بھی پڑھیں کیا پاکستان کرپٹو مائننگ کا بوجھ برداشت کر سکتا ہے؟
’ہمیں کوئی مؤثر عملی ڈھانچہ نظر نہیں آتا‘کرنسی کے شعبے سے منسلک اور ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اگر ہم یہ دعویٰ کریں کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کا حجم کافی زیادہ ہے تو یہ حقیقت سے زیادہ دور نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ ایک اندازے کے مطابق 2 سے ڈھائی کروڑ افراد غیر قانونی طریقوں سے اس شعبے میں سرگرم ہیں، اگر اس بنیاد پر کہا جائے کہ ہم اس میدان میں آگے ہیں، تو یہ درحقیقت ایک افسوسناک برتری ہے، کیونکہ یہاں اس عمل کو روکنے یا منظم کرنے والا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر کوئی یہ کہے کہ ہم اس لیے آگے نکل گئے ہیں کیونکہ ہم نے کرپٹو کونسل قائم کردی ہے، بغیر کسی واضح قانون سازی یا ریگولیٹری ادارے کے، اور ایک سی ای او بھی مقرر کردیا ہے، تو شاید یہ ایک طرح کی پیشرفت سمجھی جا سکتی ہے، لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ ہمیں کوئی مؤثر عملی ڈھانچہ نظر نہیں آتا۔
ظفر پراچہ نے اس حوالے سے نشاندہی کی کہ کسی بھی ادارے کی تشکیل کے لیے سب سے پہلے قانون سازی ہوتی ہے، بل پارلیمان سے پاس کیا جاتا ہے، اور پھر ادارے کے لیے تقرریاں عمل میں آتی ہیں، مگر یہاں ترتیب بالکل الٹ نظر آتی ہے۔ ’پہلے تقرریاں ہوئیں، پھر ادارے کی بات کی گئی، اور قانون سازی ابھی تک ایک سوالیہ نشان ہے۔‘
’ایکسچینج کمپنیوں کو مکمل نظرانداز کیا گیا‘انہوں نے کہاکہ ایکسچینج کمپنیاں جو فارن ایکسچینج کے حوالے سے بنیادی کردار ادا کرتی ہیں، انہیں اس تمام عمل میں نظرانداز کیا گیا۔ حالانکہ کرپٹو کا معاملہ بھی اسی دائرہ کار میں آتا ہے، اور انہی کمپنیوں کو اس شعبے میں شامل ہونا چاہیے تھا۔
کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال ثاقب کا کہنا ہے کہ عالمی سطح کی ٹیکنالوجی کمپنیاں پاکستان میں دلچسپی لے رہی ہیں اور یہاں آنا چاہتی ہیں۔ اس بات کی تائید ظفر پراچہ نے بھی کی۔ ان کے مطابق واقعی کئی کمپنیاں پاکستان میں دلچسپی رکھتی ہیں، کچھ آ چکی ہیں، اور بظاہر یہی کمپنیاں کرپٹو کونسل کی تشکیل میں تیزی کی وجہ بن رہی ہیں۔
ظفر پراچہ نے کہاکہ یہ کمپنیاں یہاں اس لیے آنا چاہتی ہیں کیونکہ پاکستان میں غیر قانونی کرپٹو مارکیٹ پہلے سے ہی وسیع ہے، ان کی خواہش ہے کہ اس مارکیٹ کو قانونی حیثیت دی جائے تاکہ انہیں بھی فائدہ پہنچے۔ تاہم اصل سوال یہ ہے کہ کرپٹو کونسل کے قیام اور قانون سازی سے پاکستان کو کیا فائدہ ہوگا؟ کیا اس سے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا؟ کیا ٹیکس ریونیو بڑھے گا؟ یا صرف ہم انہیں قانونی پناہ گاہ فراہم کررہے ہیں؟
ایک سوال کے جواب میں ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ کرپٹو کمپنیاں پاکستان میں مواقع دیکھ رہی ہیں، انہیں لگتا ہے کہ یہاں قوانین نرم ہوں گے اور کاروبار آسانی سے چلے گا۔ وہ چاہتے ہیں کہ کم از کم بنیادی سطح کی کوئی ریگولیشن قائم ہو جائے تاکہ وہ یہاں دفاتر کھول سکیں اور منافع حاصل کر سکیں۔
کرپٹو کی قانونی حیثیت کے بارے میں انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی کرپٹو کو باقاعدہ قانونی دائرے میں لایا جائےگا۔
’حکومت کا کرپٹو کرنسی کی طرف بڑا رجحان نظر آرہا ہے‘کرپٹو میں مہارت رکھنے والے ڈاکٹر اسامہ احسان نے کہاکہ حکومت کا کرپٹو کرنسی کی طرف بڑا رجحان نظر آرہا ہے، جس کے حوالے سے حال ہی میں بڑی ڈیولپمنٹ ہوئی ہے، جس میں حکومت کی جانب سے پاکستان ڈیجیٹل ایسٹ اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو ورچوئل اکانومی کو ریگولیٹ کرے گی، اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کرپٹو میں جو بھی سرمایہ کاری ہو، وہ ایف اے ٹی ایف کی ریگولیشن کے مطابق ہو۔
’دنیا بھر میں جتنے بھی ممالک نے کرپٹو کرنسی کو اپنایا، انہوں نے سب سے پہلے اپنے تمام قوانین کو دیکھا، اور کرپٹو کو مد نظر رکھ کر انہیں مزید مضبوط کیا، اور پھر کرپٹو کرنسی کو اس فریم ورک کا حصہ بنایا۔‘
اسامہ احسن کا مزید کہنا تھا کہ پہلے کرپٹو کرنسی واضح نہیں تھی، جس کی وجہ سے خطرات زیادہ تھے، لیکن اب حکومت نے ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا جو قدم اٹھایا ہے اس سے کم از کم ٹرانزیکشنز کو چینلائز کیا جا سکے گا، اور فراڈ سے بچنے کا ایک میکانزم بن جائے گا، لیکن اب حکومت کو چاہیے جو کرپٹو ایکسچینجز ہیں جیسا کہ بائنانس، بٹ کوائن اور دیگر کرنسیاں، ان سب کو سب سے پہلے اپنے اس فریم ورک کے اندر لے کر آئے۔
’چیزیں سیدھی سمت میں آگے بڑھیں گی تو انڈسٹری میں تہلکہ نظر آئےگا‘انہوں نے کہاکہ حکومت نے دوسرا بڑا اعلان 2000 میگاواٹ بجلی کرپٹو مائننگ کے لیے مختص کرنے کا کیا ہے، جیسے ہم نے موبائل فون اور الیکٹرک وہیکل پالیسی بنائی، جس سے ہماری معیشت کو فائدہ ہوا، انڈسٹری لگنا شروع ہوئی، اسی طرح سے کرپٹو پالیسی کے بعد جب ملک میں انویسٹرز آئیں گے، جس سے ہائی ٹیک جابز پیدا ہوں گی اور مجموعی طور پر فائدے ہوں گے۔
’اگر چیزیں سیدھی سمت میں چلیں گی، تو پرائیویٹ سیکٹرز آگے بڑھے گا، ٹریڈرز، یوزرز اور ایکسچینجرز پہلے سے ہی موجود ہیں، صرف لیگل فریم ورک کی ضرورت ہے، اس کے بعد اس انڈسٹری میں تہلکہ نظر آئے گا۔‘
یہ بھی پڑھیں پاکستان کرپٹو کونسل کا شاندار کارنامہ، مختصر وقت میں بڑی کامیابی حاصل کرلی
اسامہ احسن نے بتایا کہ یہ جو تمام چیزیں حکومت کی جانب سے تیزی سے ہوئی ہیں، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت اس میں کافی دلچسپی رکھتی ہے، اور پاکستان جلد کرپٹو کو لیگلائز کر لے گا، اس میں کوئی شک نہیں پاکستان اس میدان میں تیزی سے ترقی کررہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلال ثاقب پاکستان پاکستان کرپٹو کونسل کرپٹو کرنسی کرپٹو مائننگ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلال ثاقب پاکستان پاکستان کرپٹو کونسل کرپٹو کرنسی کرپٹو مائننگ وی نیوز کمپنیاں پاکستان انہوں نے کہاکہ پاکستان کرپٹو ظفر پراچہ نے پاکستان میں کرپٹو کونسل کرپٹو کرنسی حوالے سے کرپٹو کو کیا گیا تیزی سے گیا ہے کے لیے
پڑھیں:
بلال بن ثاقب، وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے بلاک چین و کرپٹو مقرر
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے بلال بن ثاقب کو معاونِ خصوصی برائے بلاک چین و کرپٹو مقرر کر دیا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے اعلامیہ جاری کر دیا جس کے مطابق بلال بن ثاقب کو وزیرِ مملکت کا درجہ دیا گیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان کرپٹو پالیسی میں رہنمائی کے لیے نوجوان قیادت کو آگے لے آیا، پاکستان کا کرپٹو اور بلاک چین میں عالمی قیادت کا عزم ہے۔ بلال بن ثاقب پاکستان کرپٹو کونسل کے چیف ایگزیکٹو بھی ہیں۔
پاکستان کرپٹو کونسل نے ڈبلیو ایل ایف سے تاریخی معاہدہ کیا۔ کرپٹو صارفین کی تعداد 4 کروڑ سے تجاوز کر گئی اور سالانہ ٹریڈنگ 300 ارب ڈالر ہے۔
پاکستان ویب تھری، بٹ کوائن مائننگ اور بلاک چین میں ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ نوجوان قیادت ٹیکنالوجی کے ذریعے پاکستان کا مستقبل سنوارنے کو تیار ہے۔