نئی دہلی (نیوز ڈیسک)بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع سدھی میں حاملہ خواتین نے سیاستدان کی جانب سے ہیلی کاپٹر بھیجنے کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے گاؤں کی سڑک بنوانے کا مطالبہ کردیا۔

سوشل میڈیا انفلوئنسر لیلا ساہو کی جانب سے گاؤں کی خستہ حال سڑک بنوانے کے مطالبے پر بی جے پی کے ایم پی راجیش مشرا کا جواب تنازع کا سبب بن گیا ہے۔

اپنی ویڈیو میں لیلا ساہو نے حکام سے سوال کیا تھا کہ میں اور دیگر خواتین حاملہ ہیں جب ہمارا ڈیلیوری کا وقت آئے گا تو ہم اسپتال کیسے پہنچیں گے؟

جس پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ راجیش مشرا نے انہیں ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔

View this post on Instagram

A post shared by Leela Sahu (@leelasahu_mp)


لیلا ساہو کی ویڈیو پر بھارتی سیاستدان نے طنزیہ انداز میں جواب دیا کہ ’’ آپ ڈیلیوری کی تاریخ بتاؤ، ہم ایک ہفتہ پہلے ہی اُٹھوا کر اسپتال میں داخل کروا دیں گے اور اگر ایمبولینس نہیں پہنچی تو ہم ہیلی کاپٹر پہنچا دیں گے۔‘‘

بھارتی سوشل میڈیا انفلوئنسر نے اپنی تازہ ویڈیو میں بھارتی سیاستدان کی جانب سے کیے گئے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر سڑک بنوانے کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ آپ یہاں ہیلی کاپٹر نہیں بھیجو بلکہ سڑک بنوادو کیونکہ ہم لوگوں نے آپ کو ووٹ دیے ہیں۔
مزیدپڑھیں:’’اب میں 20-21 سال کا نہیں…‘‘ جسپریت بمراہ کا ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اشارہ؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہیلی کاپٹر

پڑھیں:

بلڈر مافیا اور سیاستدان

بلڈر مافیا سیاست دانوں کو اپنا پارٹنر بناتی ہے، یوں 100 گز کے پلاٹ پر آٹھ آٹھ منزلہ عمارتیں تعمیر ہوتی ہیں۔ ایک سے دو منزلہ بنانے کی اجازت ہوتی ہے مگر بلڈر آٹھ سے دس منزلہ بنا لیتے ہیں۔

بارش کم بھی ہوں، پھر بھی یہ عمارتیں جگہ چھوڑ دیتی ہیں۔ سماجی کارکن فیصل ایدھی نے اپنے مختصر اور جامع تجزیے میں لیاری میں گرنے والی عمارتوں کے حقائق کو آشکار کردیا۔ لیاری میں آٹھ چوک کے قریب پانچ منزلہ عمارت کے زمین بوس ہونے سے 27 افراد جاں بحق ہوگئے جن میں سے 20 کا تعلق ہندو برادری سے ہے۔ یہ سب غریب لوگ تھے جنھوں نے اپنی زندگی کی تمام کمائی اس عمارت میں فلیٹ حاصل کرنے پر لگا دی تھی۔ امدادی کارکن ملبے میں سے ایک 3 ماہ کی بچی کو نکالنے میں کامیاب ہوئے جس کو معمولی زخم آئے تھے۔

ایک امدادی کارکن کا خیال ہے کہ ماں نے اپنی جان بچانے کے بجائے بچی کی جان بچانے کے لیے بچی کو دور پھینکنے کی کوشش کی تھی۔ بچی کو جب ملبہ سے نکالا گیا تو اس کی ناک سے خون بہہ رہا تھا۔ وزیر بلدیات سعید غنی کا کہنا ہے کہ کراچی میں 564 کے قریب عمارتوں کو مخدوش قرار دیا گیا ہے جن میں سے 400 سے زیادہ عمارتیں ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں ہیں۔ کراچی کے قدیم علاقے لیاری میں بہت سی عمارتیں مخدوش قرار دی گئی ہیں۔

وزیر بلدیات کا کہنا ہے کہ لیاری میں قیام پاکستان سے پہلے کی عمارتیں موجود ہیں، یہی وجہ ہے کہ سب سے زیادہ مخدوش عمارتیں لیاری میں ہیں۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کا کہنا ہے کہ مخدوش عمارتوں کو نوٹس جاری کیے جاتے ہیں مگر اس حادثے کی رپورٹنگ کرنے والے رپورٹروں کا کہنا ہے کہ گرنے والی عمارت پہلے تین منزلہ تھی اور یہ گزشتہ چند برسوں کے دوران تعمیر ہوئی اور ناقص تعمیر کی بناء پر جلد ہی کمزور ہوگئی۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے فرض شناس افسروں نے عمارت کو مخدوش قرار دینے کی کارروائی مکمل کی تھی مگر نامعلوم وجوہات کی بناء پر مزید دو منزلیں تعمیر ہوگئیں۔ وزیر بلدیات نے اپنی پریس کانفرنس میں اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ ہیومن رائٹس کمیشن نے اس عمارت کی خستہ حالی کی جانب توجہ مرکوز کرائی تھی۔

این ای ڈی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور تعمیر کے ماہر ڈاکٹر سروش لودھی نے ایک ٹی وی انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں عمارتوں کی تعمیر میں اسٹرکچرل انجینئرنگ استعمال ہی نہیں ہوتی۔ وہ کہتے ہیں کہ انھوں نے کراچی میں عمارتوں کی تعمیر کے لیے ایک ضابطہ اخلاق تیار کیا تھا جس کی مجاز اتھارٹی نے منظوری دی تھی مگر بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی والوں نے اس ضابطہ اخلاق کو اہمیت ہی نہیں دی۔ یہی وجہ ہے کہ آباد کے سربراہ نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ بلڈنگ تعمیرکرنے کے ذمے دار ٹھیکیدار اور اتھارٹی کے افسروں کے خلاف مقدمات درج ہونے چاہئیں۔

 کراچی میں اس عمارت کے زمین بوس ہونے اور اتنی زیادہ ہلاکتوں کی کئی وجوہات ہیں۔ سب سے اہم وجہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا ایک مافیا میں تبدیل ہوجانا ہے۔ چند سال قبل تک کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اپنے دائرہ اختیار میں کام کررہی تھی مگر اس ادارے کی کارکردگی ناقص تھی۔ شہریوں کو عام شکایت تھی کہ کسی عمارت کی تعمیر کا نقشہ منظور کرانے کے لیے اور پھر عمارت کی تکمیل کے سرٹیفکیٹ کے لیے چمک یا سفارش سب سے اہم عناصر سمجھے جاتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ پورے شہر میں قواعد و ضوابط کو نظراندازکرتے ہوئے بلند عمارتوں کی تعمیر شروع ہوگئی، پھر پیپلز پارٹی کی حکومت آگئی۔ پیپلز پارٹی ہمیشہ بڑے فیصلے کرنے کی شہرت رکھتی ہے۔

اب کراچی بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں ضم کردیا گیا تو اتھارٹی کی کارکردگی بجائے بہتر ہونے کے مزید خراب ہونے لگی۔ بعض متاثرہ شہریوں کا کہنا ہے کہ پہلے جو کام سیکڑوں اور ہزاروں میں ہوتا تھا، اب اس کام کے لاکھوں اور کروڑوں روپے کھلے عام مانگے جارہے ہیں۔ نیب نے چند سال قبل بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے خلاف اربوں روپے کے اثاثے رکھنے کا مقدمہ قائم کیا تھا مگر موصوف اطمینان سے کینیڈا جا کر بس گئے۔

وزیر بلدیات کا دعویٰ ہے کہ اس عمارت کے مکینوں کو نوٹس بھیجنے کے لیے متعلقہ عملہ نے فائل ورک مکمل کیا تھا مگر یہ نوٹس اسی طرح بھیجے گئے تھے جیسے کسی ایسوسی ایشن کے اجلاس کے انعقاد کے نوٹس بھیجے جاتے ہیں، یوں محض ہر نوٹس کے عوض لاکھوں روپے لے کر کام کو جاری رکھا گیا۔ لیاری میں ہی نہیں بلکہ شہر کے مختلف علاقوں میں 100 سے 200 گز کے پلاٹ پر آٹھ سے دس منزلہ عمارت بننا ایک معمول بن گیا۔ یہ عمارتیں ایک دن میں تعمیر نہیں ہوتیں، کئی ماہ لگتے ہیں۔ افسران کی ذمے داری ہے کہ نقشے کے مطابق عمارت کی تعمیر کو یقینی بنائیں اور عمارت کی تعمیر میں استعمال ہونے والے مٹیریل کے معیار پر بھی نظر رکھیں مگر حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ متعلقہ افسران اپنے فرائض کی انجام دہی کے علاوہ دیگر کام کرتے ہیں۔

 سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف حصوں میں پوسٹنگ کے لیے بڑے پیمانہ پر رقم کی ادائیگی یا سندھ میں قائم ’’سسٹم‘‘ کے رہنماؤں کی سفارش ضروری ہوتی ہے۔ کراچی میں ہر سال کوئی نہ کوئی عمارت گرتی ہے یا ہر سال کسی نہ کسی بلند عمارت میں آتش زدگی کا واقعہ رونما ہوتا ہے۔ دو سال قبل ایک عمارت میں آتش زدگی کے نتیجے میں کئی افراد جاں بحق ہوئے۔ فائر بریگیڈ کے افسران ہمیشہ کہتے ہیں کہ ان کے محکمے کے پاس پانچ منزل سے زیادہ اونچی عمارت میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے ٹیکنالوجی موجود نہیں ہے مگر اس حقیقت کے باوجود 10 سے 15 منزلہ عمارتیں تعمیر ہوتی ہیں۔ ایک اہم معاملہ امدادی کاموں کا ہوتا ہے۔

یہ عمارت ایک چھوٹی سے گلی میں واقع ہے، جہاں ایک ہجوم جمع ہوگیا جس سے امدادی کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ ریسکیو محکمے کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ کئی سماجی کام کرنے والی تنظیموں کے رضاکار بھی امدادی کام میں شامل ہوگئے تھے۔ بقول اس افسر کے یوں امدادی کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔ اس علاقے میں بہت زیادہ شور ہورہا تھا جس کی بناء پر ملبے میں دبے ہوئے انسانوں کا پتہ چلانے والے سائنسی آلات کے سگنل ٹھیک کام نہیں کر رہے تھے، اگر ماحول کو کنٹرول کیا جائے تو ان حساس آلات کی بناء پر ملبے میں دبے ہوئے زندہ افراد کی جلد نشاندہی ہوسکتی ہے۔ لیاری میں منتخب قیادت متحرک ہوتی تو ہجوم کو منتشر کرنے پر آمادہ کیا جاسکتا تھا۔

 صدر اور وزیر اعظم نے لیاری میں 27 غریب افراد کی ہلاکت کا نوٹس ہی نہیں لیا۔ وزیر اعلیٰ نے بھی حادثہ کی جگہ کا معائنہ کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ تین وزراء نے ایک پریس کانفرنس میں مرنے والے ہر فرد کے لیے 10 لاکھ روپے ادا کرنے اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل سمیت عملے کے کئی افراد کو معطل کرنے کا اعلان کیا ۔ لیاری میں عمارتوں کے گرنے کی تاریخ پرانی ہے۔اب بھی وقت ہے کہ اس سانحے کے ذمے داروں کو گرفتار کیا جائے۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے بدعنوان افسروں کو فارغ کیا جائے اور بہرصورت عمارتوں کی تعمیر کے لیے نافذ ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ سیاست دانوں کا بھی احتساب ہونا چاہیے جو بلڈر مافیا کی سرپرستی کرتے ہیں۔

محض چند افراد کو معطل کرنے سے صورتحال بہتر نہیں ہوگی۔ میڈیا رپورٹس سرکاری اعداد شمار سے بڑھ کر کراچی شہر میں مخدوش عمارتوں کی نشاندہی کر رہی ہیں جن کی تعداد دوہزار سے بھی زائد ہیں اور یہ سات آٹھ منزلہ عمارتیں سو گز کے رقبے پر محیط پلاٹس پر تعمیرکی گئی ہیں، یہ رجحان گذری، لیاقت آباد اور دیگر کئی علاقوں میں تیزی سے بڑھتا دیکھا گیا ہے جس کا سدباب نہ کیا گیا تو سانحہ لیاری جیسی مزید صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ہمیں غیر سنجیدہ مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں، سید عباس عراقچی
  • آسیان ریجنل فورم میں بھی شرمندگی ،پاکستان نے جواب دیکر بھارتی پرو پیگنڈے کا پول کھول دیا
  • شیخوپورہ میں شوہر کا حاملہ بیوی پر مبینہ تشدد
  • ہمیں ان کے گھر کا پتا معلوم نہ تھا، رابطہ نہ ہوسکا، حمیرا اصغر کے چچا کا بیان
  • بھارتی خاتون ٹینس کھلاڑی رادھیکا یادیو کو باپ کے ہاتھوں قتل
  • ٹرانسجینڈر نہیں ہوں، مومنہ اقبال نے صنفی شناخت سے متعلق من گھڑت خبروں کو مسترد کردیا
  • شمالی کورین خاتون کا صدر کم جونگ کے خلاف تاریخی اقدام، سول و فوجداری مقدمہ کردیا
  • ہسپانوی خاتون نے انڈے کے کپ جمع کرنے کا منفرد عالمی ریکارڈ قائم کردیا
  • بلڈر مافیا اور سیاستدان