بھارتی خفیہ ایجنسی کے ٹویٹر اکاونٹس نے لورالائی واقعہ سے قبل ہی دہشتگردی کی خبری دی تھی : وسیم عباسی
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بلوچستان کے نواحی علاقے لورالائی ژوب شاہراہ پر ایک دلخراش واقعے نے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ گزشتہ رات کوئٹہ سے لاہور جانے والی دو بسوں کو راستے میں روکا گیا، جہاں پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد بس سے اتارا گیا اور شہید کر دیا گیا
یہ واقعہ صرف محض دہشت گردانہ حملہ نہیں، بلکہ نسلی بنیاد پر دہشت گردی کی ایک وجہ سے منسوب جرم قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ حملہ آوروں نے خاص طور پر پنجاب سے تعلق رکھنے والوں کو ہدف بنایا ۔
وسیم عباسی نے کیا انکشاف کیا؟
سینئر صحافی وسیم عباسی نے اپنے حالیہ پوڈکاسٹ میں بتایا کہ یہ حملہ نہاد سیاسی سازش کا حصہ معلوم ہوتا ہے:
انہوں نے کہا کہ فتنتہ الہندوستان نامی دہشت گرد گروپ نے یہ کارروائی کی، جو بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ سے وابستہ عناصر کے زیر اثر ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ ٹویٹر اکاونٹس نے واقعے سے پہلے ہی پیش گوئی کی تھی، بلکہ یہ پیغام دیا گیا کہ بلوچستان کے لوگ پتھروں سے مزاحمت کریں گے، اور پھر حملہ عمل میں آیا—جو ایک واضح خارجی حمایت اور دشمنی کا مظہر ہے ۔
وسیم عباسی نے مزید کہا کہ بھارت براہ راست فوج سے لڑائی کا سامنا نہیں کر سکتا، اس لیے عام شہریوں کو دہشت گردی کے ذریعے نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔
ریاست کا رد عمل اور اقدامات
صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اس “وحشیانہ قتلِ عام” کی شدید مذمت کی اور اسے BLA (Baloch Liberation Army) کی ذمہ داری قرار دیا، جس کا مقصد پاکستان میں انتشار اور عدم استحکام پھیلانا ہے
بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے واقعے کو “ناقابلِ معافی جرم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست دہشتگردوں کو ہر صورت قانون کے کٹہرے میں لائے گی ۔
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھی ذمہ داروں کی گرفتاری اور کی گئی کارروائیوں کا اعلان کیا، کہا: “یہ بزدلانہ دہشت گردی ہے اور کوئی معافی نہیں ہوگی”
بلوچستان میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کی تاریخ
گزشتہ اپریل 2024 میں نوشکی واقعہ میں بھی پنجاب سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو اسی انداز میں اغوا اور قتل کیا گیا تھا، جس کے بعد BL A نے ذمہ داری قبول کی ۔
بلوچ علیحدگی پسند گروپس جیسے BLA, BLF اور BRAS نے بلوچستان میں سیاسی، عسکری و اقتصادی اہداف پر متعدد حملے کیے، جن میں شہریوں اور CPEC منصوبوں کو ٹارگٹ کیا گیا
۔اس وحشتناک واقعے سے سبق: قوم کو متحد ہونا ہوگا
یہ واقعہ ہمیں کئی اہم پیغامات دیتا ہے
نسلی بنیاد پر دہشت گردی نہ صرف انسانیت کے خلاف ہے بلکہ ملکی اتحاد کو کمزور کرتی ہے۔
اگر دشمن پہلے سے منصوبہ بندی میں ملوث ہے اور حملے کی پیشگی پیشن گوئی ہوئی، تو یہ خفیہ سازشوں اور خارجی مداخلت کا ثبوت بنتا ہے۔
ریاست کو موثر اور فوری ردعمل کے ساتھ شہریوں کے تحفظ کے لیے مشنری طرزِ حکمرانی اپنانی ہوگی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سلمان خان دہشت گرد قرار؟ بھارتی میڈیا کا ایک اور پروپیگنڈا
بھارتی میڈیا میں گزشتہ دنوں یہ دعویٰ گردش کرتا رہا کہ پاکستان نے بالی ووڈ اداکار سلمان خان کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرلیا ہے۔
یہ دعویٰ اس وقت سامنے آیا جب سلمان خان نے سعودی عرب کے شہر ریاض میں منعقد ہونے والے ’جوائے فورم 2025‘ کے دوران گفتگو میں بلوچستان کا حوالہ دیا تھا۔ بھارتی میڈیا نے اسی بیان کو بنیاد بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے انہیں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کے فورتھ شیڈول میں شامل کر لیا ہے۔
ان رپورٹس کے مطابق ایک مبینہ سرکاری نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، جس میں سلمان خان کو ’آزاد بلوچستان کا حمایتی‘ قرار دے کر فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کا ذکر تھا۔ یہ نوٹیفکیشن مبینہ طور پر محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے 16 اکتوبر 2025 کو جاری ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔
تاہم جب پاکستانی میڈیا اداروں نے اس دستاویز کا بغور جائزہ لیا تو متعدد تضادات سامنے آئے۔
سب سے پہلے، اس نوٹیفکیشن کا اجرا نمبر (No. SO (Judl: II)/8 (1)/2025/ATA/5995-6018) بالکل وہی تھا جو محکمہ داخلہ بلوچستان کی ایک پہلے سے تصدیق شدہ دستاویز پر موجود تھا، جسے شالے بلوچ نامی شخص نے 21 اکتوبر کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔
مزید تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا کہ نوٹیفکیشن کی تاریخ 16 اکتوبر درج تھی، جب کہ سلمان خان نے جوائے فورم میں شرکت 17 اکتوبر کو کی تھی۔ اس کے علاوہ دستاویز کا فارمیٹ، فونٹس، الائنمنٹ، ولدیت کا خانہ، اور شناختی کارڈ نمبر، سب پاکستانی سرکاری معیار سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔
دستاویز میں بلوچستان کے املا میں غلطی بھی موجود تھی، اور سب سے اہم بات یہ کہ اس پر موجود دستخط بالکل ویسے ہی تھے جیسے شالے بلوچ کی شیئر کردہ اصل دستاویز پر تھے، جس سے واضح ہوا کہ یہ ڈیجیٹل ایڈیٹنگ کے ذریعے جعلی طور پر تیار کی گئی فائل تھی۔
پاکستانی انٹیلی جنس ذرائع اور محکمہ داخلہ بلوچستان کے حکام نے اس نوٹیفکیشن کو من گھڑت اور جعلی قرار دیا، اور کہا کہ ایسا کوئی حکم نامہ کبھی جاری نہیں ہوا۔
دوسری جانب، سلمان خان کے اس بیان پر جسے بنیاد بنا کر شور مچایا گیا، حقیقت میں انہوں نے صرف یہ کہا تھا کہ ’’یہاں بلوچستان، افغانستان اور پاکستان سے لوگ کام کر رہے ہیں، اسی لیے فلمیں فوراً کامیاب ہو جاتی ہیں۔‘‘
یعنی یہ بات تناظر سے کاٹ کر پیش کی گئی اور اس کی بنیاد پر سیاسی رنگ دیا گیا۔
سلمان خان کو دہشت گرد قرار دینے کا دعویٰ سراسر جھوٹا ہے، اور بھارتی میڈیا نے ایک جعلی نوٹیفکیشن کو بنیاد بنا کر غلط معلومات پھیلائیں۔
TagsShowbiz News Urdu