بلوچستان میں بھارتی مداخلت ہے، بھارتی پراکسیز دہشت گردی میں ملوث ہیں،ترجمان
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
بلوچستان میں بھارتی مداخلت ہے، بھارتی پراکسیز دہشت گردی میں ملوث ہیں،ترجمان WhatsAppFacebookTwitter 0 11 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی میں بھارت کا ہاتھ نہایت واضح ہے، بھارت نے دنیا بھر میں دہشت گردی اور قتل عام کرانا شروع کررکھا ہے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان دہشت کردی پر بلکل کلئیر ہے، بلوچستان میں بھارتی مداخلت ہے،بھارتی پراکسیز دہشت گردی میں ملوث ہیں، پاکستان بھارتی دہشت گردی کا معاملہ ہر عالمی فورم پر اٹھا رہا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں چیلنج ہیں، دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے معاملے پر افغانستان سے رابطے میں ہیں، امید ہے افغان حکومت مل کر چیلنج پر قابو پانے کی کوشش کرے گی۔
شفقت علی خان نے کہا کہ ماضی میں جو کچھ ہوا وہ ہو چکا ہے، اس وقت کے رہنما ہی بتا سکتے ہیں کہ 80 کی دہائی میں کیا فیصلے ہوئے؟ ہمیں ماضی کا قیدی بننے کے بجائے مستقبل کی جانب دیکھنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں دہائیوں سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بدقسمتی ہے کہ ابھی تک کشمیریوں کی مشکلات کم نہ ہو سکیں، مقبوضہ کشمیر میں کشمیری نوجوان کی توہین پر پاکستان کا موقف واضح ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ بلاول بھٹو کے بیان کی وضاحت پیپلزپارٹی کے ترجمان ہی کرسکتے ہیں تاہم بلاول بھٹو نے کسی رہنما کو بھارت کے حوالے کرنے پر کسی کا نام نہیں لیا، بھارتی مشیر قومی سلامتی نے حقائق کو توڑ مروڑ کر بیان دیا، بھارتی مشیر قومی سلامتی کا بیان بھارتی جارحانہ عزائم کی کا عکاس ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار کا ایس سی او سائیڈ لائنز میں بھارتی رہنما سے ملاقات کا ارادہ نہیں، دیگر شریک رہنماں سے اسحاق ڈار کی ملاقاتیں شیڈیول کی جارہی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ سندھ طاس معاہدہ 25 کروڑ افراد کی موت اور حیات کا مسئلہ ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ چین قریبی دوست، تائیوان پر پاکستان کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، پاکستان برکس ممالک کی تنظیم میں شمولیت کا خواہاں ہے، برکس سے متعلق خبروں پر تبصرہ نہیں کر سکتے کیونکہ ابھی ہم رکن نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ماحولیاتی آلودگی سے متاثرہ ممالک میں سرفہرست ہے، پاکستان کا ماحولیاتی آلودگی پھیلانے میں حصہ دیگر ممالک سے کافی کم ہے، پاکستان اسٹیل ملز سویت یونین کا پاکستان کو ایک تحفہ تھی، حکومت اسٹیل ملز کی دوبارہ بحالی کی کوشیش کررہی ہے۔ امریکا میں سینئر حکام سے تجارتی معاہدے پر رابطے میں ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 0.95فیصد بڑھ گئی، رپورٹ جاری ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 0.95فیصد بڑھ گئی، رپورٹ جاری پاکستان اور ویتنام کے مابین تجارتی تعاون بڑھانے پر اتفاق پاکستان نے ایس سی او میں ڈیجیٹل اکنامک کو آپریشن کے 12 منصوبوں پر دستخط کر دئیے سینئر صحافی ذکیر بھٹی کی جدہ آمد، پاکستان جرنلسٹس فورم کی جانب سے ناشتے پر بیٹھک فرسودہ نظام سے ترقی ممکن نہیں، وزیراعظم کی ماہرین پر مشتمل ماڈل اپنانے کی ہدایت وزیر داخلہ محسن نقوی کی یو اے ای کے نائب وزیراعظم سے ملاقات، ویزا سہولیات پر اتفاق
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: میں بھارتی
پڑھیں:
پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی
پاکستان میں دہشتگردی کی حالیہ کارروائیوں میں افغان شہریوں کی شمولیت کے واضح شواہد سامنے آئے ہیں۔
مختلف آپریشنز میں مارے جانے والے دہشت گردوں میں اکثریت افغان باشندوں کی پائی گئی ہے، جبکہ اقوامِ متحدہ کی رپورٹ نے بھی افغان طالبان کی دہشت گرد گروہوں سے تعلقات کی تصدیق کی ہے۔
باجوڑ آپریشن میں افغان دہشت گردوں کی ہلاکت
19 اکتوبر کو باجوڑ میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران 4 دہشت گرد مارے گئے جن میں سے 3 افغان شہری تھے، یعنی 75 فیصد دہشت گرد افغان تھے۔
ہلاک ہونے والوں میں ایک دہشتگرد ملا صدام عرف حذیفہ شامل تھا جو افغانستان کے صوبہ قندوز کا رہائشی تھا۔
افغانستان اور فرانس میں دہشتگرد کے لیے تعزیتی اجتماعات
ملا صدام کی تعزیتی تقریب 24 اکتوبر کو قندوز کی جامع مسجد خاما کاری میں ہوئی، جبکہ اس کے رشتہ داروں نے 26 اکتوبر کو فرانس کے شہر رینز میں مسجد التقویٰ میں ایک اور تعزیتی اجتماع منعقد کیا۔
فرانس میں اس تقریب کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد متعلقہ پوسٹس حذف کر دی گئیں، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ پوسٹ کرنے والوں کو فرانسیسی حکومت کے ردِعمل کا خوف تھا۔
افغان معاشرے میں دہشتگردی کی سوچ معمول بن چکی ہے
رپورٹ کے مطابق افغان معاشرہ دہشتگردی کو معمول سمجھنے لگا ہے۔ یہاں تک کہ فرانس جیسے پرامن ملک میں مقیم افغان شہری بھی ایک دہشتگرد کی تعریف کرتے نظر آئے، بجائے اس کے کہ وہ اس کی کارروائی کی مذمت کرتے۔
یہ بھی پڑھیں:پاک افغان مذاکرات میں مثبت پیشرفت، فریقین کا جنگ بندی پر اتفاق،آئندہ اجلاس 6 نومبر کو ہوگا
طالبان حکومت کی پشت پناہی اور بڑھتی ہوئی دہشت گردی
اگست 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں سرحد پار دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اپریل سے ستمبر 2025 کے دوران کارروائیوں میں مارے جانے والے 267 افغان دہشت گردوں کی شناخت کی جا چکی ہے۔
رپورٹس کے مطابق پاکستان میں ہونے والی حالیہ دراندازیوں میں 70 سے 80 فیصد دہشتگرد افغان شہری ہیں، جبکہ افغانستان میں 60 سے زائد ٹی ٹی پی کے تربیتی کیمپ سرگرم ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں افغان طالبان کے کردار کی تصدیق
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی 36ویں مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق افغان طالبان مختلف دہشتگرد تنظیموں کی سرپرستی کر رہے ہیں، جن میں تحریکِ طالبان پاکستان (TTP)، داعش خراسان (ISKP)، القاعدہ، مشرقی ترکستان اسلامی تحریک (ETIM) اور ترکستان اسلامی پارٹی (TIP) شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کے تقریباً 6 ہزار دہشت گرد افغانستان میں موجود ہیں، جنہیں افغان حکام سے مالی و عسکری مدد حاصل ہے۔
القاعدہ اور بلوچ عسکریت پسندوں سے روابط
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی اور بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) کے درمیان بھی رابطے ہیں، جو جنوبی افغانستان کے تربیتی مراکز میں مشترکہ طور پر سرگرم ہیں۔
طالبان کی پالیسی دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی
رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کی جانب سے اپنی سرزمین کو دہشت گرد گروہوں کے استعمال سے روکنے میں ناکامی دوحہ معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے، جس کے تحت طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنی زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
تازہ شواہد اور بین الاقوامی رپورٹس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ افغانستان کی سرزمین نہ صرف پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے بلکہ افغان شہری بڑی تعداد میں اس میں شریک بھی ہیں۔
پاکستانی حکام نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان حکومت اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے، جبکہ فرانسیسی حکومت سے بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی حدود میں دہشتگردوں کی حمایت کرنے والے عناصر کے خلاف کارروائی کرے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں