حماس نے غزہ میں مستقل جنگبندی کیلئے اسٹیو ویٹکاف کی تجویز سے اتفاق کیا، فلسطینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اپنی ایک رپورٹ میں صیہونی اخبار کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت نے اسرائیل پر جنگ بند کرنے کیلئے شدید ڈباو ڈالا ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ الاقصیٰ نیوز نے فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے ایک سینئر عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا کہ حماس نے امریکی صدر کے نمائندہ برائے امور مشرق وسطیٰ "اسٹیو ویٹکاف" کے غزہ کی پٹی میں مستقل جنگ بندی کے لئے پیش کردہ منصوبے سے اتفاق کیا ہے۔ اس منصوبے کے مطابق، اسرائیل، حماس کی قید میں اپنے 10 زندہ صیہونیوں کی رہائی کے بدلے 70 روز کے لئے سیز فائر کرے گا جب کہ اسرائیل جزئی طور پر غزہ سے اپنی فورسز باہر نکالے گا اور عمر قید کی سزاء بھگتنے والے قیدیوں سمیت سینکڑوں فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔ یہ خبر ایسی صورت میں سامنے آئی جب متعدد میڈیا ذرائع نے غزہ میں مختلف ٹائم فریم کے ساتھ ابتدائی جنگ بندی ہونے کا عندیہ دیا۔
جنگ بندی کے دورانیے کے حوالے سے الاقصیٰ نیوز اور رویٹرز نے 70 دن جب کہ الجزیرہ و دیگر نے 60 روز کا دعویٰ کیا۔ اس کے علاوہ مغربی میڈیا 6 ہفتوں کی جنگ بندی ہونے کی رپورٹس جاری کر رہا ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ الاقصیٰ میڈیا، جنوبی غزہ میں نٹساریم اور صلاح الدین سرحدی راہداری کے راستوں سے صیہونی فوج کے انخلاء کی رپورٹ دے رہا ہے۔ اسی طرح شمالی رفح اور موراگ سمیت متعدد رہائشی علاقوں سے اسرائیلی انخلاء کی خبریں ہیں۔ دوسری جانب آج ہی صیہونی اخبار ھاآرتز نے رپورٹ دی کہ اسٹیو ویٹکاف نے اسرائیل کے اسٹریٹجک وزیر "رون ڈرمر" سے ملاقات کی اور ان سے غزہ کی پٹی میں جنگ روکنے کا مطالبہ کیا۔ اس اخبار کی رپورٹ کے مطابق، امریکی حکومت نے اسرائیل پر جنگ بند کرنے کے لئے شدید ڈباو ڈالا ہوا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امریکا اور حماس غزہ میں جنگ بندی پر متفق؛ اسرائیل ہٹ دھرمی پر قائم
حماس نے امریکا کی 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز پر مشروط طور ہامی بھرلی تاہم اسرائیل نے تردید کی ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی حریت پسند تنظیم حماس نے امریکی تجویز پر جنگ بندی معاہدے کے ایک مسودے کو منظور کرلیا ہے۔
معاہدے کے تحت ابتدائی طور پر پانچ اسرائیلی زندہ یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا جب کہ دیگر پانچ کو 60 ویں دن رہا کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں حماس کئی اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں بھی واپس کرے گی۔ جس کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو دو مراحل میں رہا کیا جائے گا۔
حماس نے اس معاہدے کو جن شرائط پر منظور کرنے کا عندیہ دیا ہے ان میں اسرائیلی افواج غزہ سے واپس چلی جائیں گی۔
حماس نے یہ شرط بھی رکھی ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے پہلے روز سے بغیر کسی شرط کے انسانی امداد کی فراہمی کی ضمانت دے۔
جنگ بندی معاہدے کے مسودے میں لکھا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس معاہدے کے ضامن ہوں گے۔
الجزیرہ کے مطابق امریکی ایلچی نے یہ مسودہ اسرائیلی حکومت کو بھجوا دیا ہے اور ان کے جواب کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ ماضی میں بھی وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ تجاویز پر حماس نے آمادگی ظاہر کی تھی تاہم اسرائیل نے ان تجاویز کو رد کر دیا تھا۔
الجزیرہ کی نمائندہ حمدہ سلہوت نے اردن سے رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے ان خبروں کو جھوٹا قرار دیا۔
رپورٹر کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات تو جاری ہیں مگر اسرائیل نے کسی تجویز سے اتفاق نہیں کیا ہے، اور نہ ہی انہیں حماس کی جانب سے کسی منظوری کی اطلاع ہے۔
دوسری جانب رائٹرز نے دعویٰ کیا کہ ایک اسرائیلی اہلکار نے حماس کی طرف سے منظور کیے گئے جنگ بندی مسودے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی ذمہ دار حکومت اس قسم کے معاہدے کو قبول نہیں کر سکتی۔
ذرائع کے مطابق یہ معاہدہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور حماس کے نمائندوں کے درمیان طے پایا۔
جنگ بندی معاہدے کے طے پاجانے کے حوالے سے صورتحال اب بھی غیر یقینی ہے تاہم یہ پیشرفت غزہ میں جاری انسانی بحران اور جنگی تباہ کاری کے تناظر میں اہم قرار دی جا رہی ہے۔
مذاکراتی عمل میں امریکی کردار تو نمایاں ہے لیکن اسرائیل کی حتمی منظوری کے بغیر کسی بھی معاہدے کے عملی جامہ پہننے کے امکانات محدود ہیں۔