بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں خضدار کے آرمی پبلک اسکول کی بس پر ہونے والے خودکش حملے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ کی زیرصدارت ہوا، جس میں نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی رحمت صالح بلوچ نے قرارداد پیش کی اور کہاکہ خودکش حملے میں 8 نہتے اور معصوم طلبا و طالبات سمیت کئی بے گناہ افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں خضدار: اسکول بس پر حملے میں زخمی مزید 2 طالبات دم توڑ گئیں، شہدا کی تعداد 8 ہوگئی

ایوان نے اس حملے کو علم، امن اور پاکستان کے روشن مستقبل پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ واقعہ ملک کی سالمیت اور امن دشمن عناصر کی گھناؤنی سازش ہے۔

قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ دہشتگردی کے اس سفاک حملے میں ملوث عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو فی الفور کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اسمبلی اجلاس میں حزب اختلاف اور حکومتی اراکین نے واقعے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا۔

اپوزیشن لیڈر نے واقعے پر ہر آنکھ کے اشکبار ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ بزدل دہشتگردوں نے بچوں کو نشانہ بنایا، جس پر انہیں شرم آنی چاہیے۔

رکن اسمبلی یونس عزیز زہری نے کہاکہ اگر لڑنا ہے تو افواج پاکستان سے لڑیں، معصوم بچوں کو نشانہ بنانا بزدلی ہے۔

زمرک خان اچکزئی نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونے پر تشویش ظاہر کی اور کہاکہ جب تک عوام کو اعتماد میں نہیں لیا جائے گا، دہشتگردی ختم نہیں ہوگی۔

مینہ مجید نے کہاکہ ہم اتنے گرے ہوئے نہیں کہ بچوں پر حملے کریں، بھارت کا مکروہ چہرہ سب کے سامنے آ چکا ہے۔

صوبائی وزیر میر ظہور احمد بلیدی نے کہاکہ بھارت کے تمام عزائم کو خاک میں ملا دیں گے، وہ بلوچستان میں اپنے سہولت کاروں کے ذریعے حملے کروا رہا ہے۔

زرک مندوخیل نے کہاکہ دشمن بچوں کو نشانہ بنا کر بلوچستان کو عدم استحکام کا شکار بنانا چاہتا ہے، لیکن ابھی تک ہم نے جنگ شروع ہی نہیں کی۔

میر سلیم کھوسہ نے کہاکہ بلوچستان کے عوام نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، دہشتگردوں کا کوئی مذہب یا رشتہ نہیں ہوتا۔

مولانا ہدایت الرحمان نے سوال اٹھایا کہ پھول جیسے بچوں کی حفاظت کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے، جبکہ راحیلہ حمید درانی نے کہاکہ بلوچستان کو دانستہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

صوبائی وزیر صحت نے بلوچستان کو جنگ کی کیفیت سے دوچار قرار دیا جبکہ بخت محمد کاکڑ نے پاک فوج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ شہدا کی بدولت آج ہم سکون سے جی رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں بلوچستان میں دہشتگردی کی بھارتی سرپرستی کے شواہد منظر عام پر

آخر میں علی مدد جتک نے بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ معصوم بچوں کو نشانہ بنانے والے سن لیں، ہم ڈرنے والے نہیں، بلوچستان میں امن ہوگا تو ترقی بھی ہوگی، جس کے بعد مذمتی قرارداد منظور کرلی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آرمی پبلک سکول بلوچستان اسمبلی دہشتگرد واقعہ دہشتگردی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا رمی پبلک سکول بلوچستان اسمبلی دہشتگرد واقعہ دہشتگردی وی نیوز بلوچستان اسمبلی بچوں کو نشانہ ہوئے کہاکہ نے کہاکہ

پڑھیں:

اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی

اسپیکرپنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہتے ہیں اگر اس سلسلہ میں 27 ویں آئینی ترمیم بھی منظور کی جاتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔

پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہاکہ پنجاب سے ضلعی حکومت کی مدت کے تحفظ کےلیے منظورکی جانے والی قرارداد نئی آئینی ترمیم کی سفارش کرتی ہے جس کے لیے قومی اسمبلی و سینیٹ کواپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ آئینی تحفظ کے لیے اگر 27 ویں آئینی ترمیم بھی کرنا پڑی تو اس کی حمایت کریں گے، اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہاکہ ملک میں گزشتہ 50 سال کے دوران مقامی حکومتوں کا وجود نہیں رہا، توقع کرتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس ترمیم کی حمایت کریں گی۔

ان کاکہنا تھاکہ ضلعی حکومتوں کی عدم موجودگی میں ریاست کا عمرانی معاہدہ کمزور ہوا ہے، ضلعی حکومت کےحوالے سے موثر قانون کی عدم موجودگی کے باعث ماضی میں صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹس کو توڑتی رہی ہیں۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مدارس اور علمائے کرام کے حوالے سے حکومت کے کئے جانے والے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنے اقدامات کے ساتھ ساتھ سعودی عرب ایران سمیت دیگراسلامی ممالک میں علمائے کرام کےلیے بنائے جانے والے ماڈل کو ضرور دیکھنا چاہیے۔ مذہبی جماعت کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بارے میں اسپیکر کاکہنا تھاکہ امن و امان بحال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے جسے ریاست نے ہر صورت پورا کرنا ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے منگل 21 اکتوبر کو پنجاب میں طویل عرصے سے التوا کا شکار بلدیاتی انتخابات کے لیے جاری کردہ حلقہ بندی کے شیڈول کو واپس لے لیا تھا، جو 2022 کے مقامی حکومت کے قانون کے تحت جاری کیا گیا تھا۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو 4 ہفتوں کی مہلت دی ہے تاکہ وہ رواں ماہ کے آغاز میں نافذ ہونے والے نئے قانون کی روشنی میں حلقہ بندی اور حد بندی کے قواعد کو حتمی شکل دے۔

8 اکتوبر کو ای سی پی نے دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوراً حلقہ بندی کا عمل شروع کرے اور دو ماہ کے اندر اسے مکمل کرے۔

یاد رہے کہ 2019 میں اُس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی ادارے تحلیل کر دیے تھے، جنہیں بعد میں سپریم کورٹ نے بحال کیا، اور ان کی مدت 31 دسمبر 2021 کو مکمل ہوئی تھی۔

اس کے مطابق انتخابات اپریل 2022 کے اختتام تک کرائے جانے تھے، آئین کے آرٹیکل 140-اے اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219(4) کے تحت، الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے 120 دن کے اندر انتخابات کرائے۔

متعلقہ مضامین

  • ای چالان کیخلاف متفقہ قرارداد کے بعد کے ایم سی کا یوٹرن
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • روس کے یوکرین پر فضائی حملے، 2 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
  • عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
  • کراچی: حملے کی منصوبہ بندی ناکام، ایس آر اے کے انتہائی مطلوب 2 دہشتگرد گرفتار
  • ٹی ایل پی پر پابندی اچھی بات ہے، کسی دہشتگرد تنظیم سے بات نہیں کرنی چاہیے: اسپیکر پنجاب اسمبلی
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی
  • وزیراعظم سے ڈاکٹر خالد مقبول کا رابطہ، پنجاب اسمبلی کی قرارداد پر مبارکباد
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ کے عالمی محصولات کے منصوبے کو مسترد کر دیا