پاکستان کے 50 اضلاع پولیو سے متاثر؛ خداکا واسطہ ہے بچوں کو ویکسین پلائیں، وفاقی وزیر صحت
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اسلام آباد:وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان کے 50 اضلاع پولیو سے متاثر ہیں، انہوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ خداکا واسطہ ہے بچوں کو ویکسین پلائیں۔
ملک بھر میں تیسری قومی پولیو مہم کا آغاز ہو گیا ہے، جس کے تحت 4 کروڑ 58 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے والدین سے جذباتی انداز میں اپیل کی کہ وہ اس قومی مہم کا حصہ بنیں اور اپنے بچوں کو مستقل معذوری سے بچانے کے لیے پولیو کے قطرے ضرور پلوائیں۔
وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ یہ دوسری مرتبہ ہے جب پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت پولیو مہم کا آغاز کیا گیا ہے، جس کا مقصد خطے کو پولیو فری بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدا کا واسطہ ہے والدین یہ بات سمجھیں کہ یہ اُن کے بچوں کی بہتری کے لیے ہے۔ ہاتھ جوڑ کر درخواست ہے کہ بچوں کو پولیو سے محفوظ بنانے میں ہماری مدد کریں۔
وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پولیو ایک ایسا مرض ہے جو ایک بار ہوجائے تو عمر بھر ساتھ رہتا ہے۔ کینسر کا علاج موجود ہے، لیکن پولیو کا کوئی علاج نہیں۔ انہوں نے والدین کو خبردار کیا کہ بچوں کو قطرے نہ پلوانے والے روزِ قیامت اس جرم پر جوابدہ ہوں گے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ مہم کے خلاف پھیلائی گئی منفی باتوں میں کوئی صداقت نہیں۔ یہ کوئی سازش نہیں، بلکہ ایک خالص انسانی خدمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے لہجے کی تلخی کو نہ سوچیں، میری تلقین کی نیت کو سمجھیں۔
وفاقی وزیر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ اس وقت پاکستان کے 50 اضلاع میں پولیو وائرس کی موجودگی ثابت ہو چکی ہے، جو ایک خطرناک اشارہ ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے سوا دنیا بھر سے پولیو ختم ہو چکا ہے۔ اب یہ صرف دو ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی آئندہ نسلوں کو اس لعنت سے بچائیں۔
افغانستان کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پورے افغانستان میں بھرپور پولیو مہم جاری ہے، صرف قندھار وہ واحد علاقہ ہے جہاں گھر گھر جانے کے بجائے مساجد میں بلا کر بچوں کو قطرے پلائے جا رہے ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے قوم سے اپیل کی کہ جیسے ہم بھارت کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن گئے، ویسے ہی پولیو کے خلاف بھی متحد ہوں۔ انہوں نے واضح کیا کہ قطرے نہ پلوانے والے والدین کو پولیس کچھ نہیں کہے گی، پولیس صرف سکیورٹی فراہم کرے گی۔
اپنی گفتگو کے اختتام پر وزیر صحت نے کہا کہ وہ پاکستان اور افغانستان کی آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کے لیے دعا گو ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہر فرد اپنی ذمے داری کو سمجھے گا اور پولیو کے خلاف اس قومی جنگ میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ پولیو سے انہوں نے بچوں کو کے خلاف
پڑھیں:
حکومت معیشت کو مستحکم اور پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کے لئے جامع اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات کا عالمی یوم آبادی کی تقریب سے خطاب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2025ء) وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں ایسے اہم شعبوں میں اصلاحات متعارف کروا رہی ہے جن میں ٹیکس اصلاحات، توانائی کا استحکام، ریاستی اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری شامل ہیں تاکہ معیشت کو مستحکم اور پائیدار بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کووزارت قومی صحت خدمات، ضوابط و ہم آہنگی کے زیر اہتمام اسلام آباد میں منعقدہ عالمی یوم آبادی کی ایک اعلیٰ سطحی قومی تقریب سے خطاب کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے صحت سید مصطفیٰ کمال، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، معروف مذہبی رہنما، سول سوسائٹی کے نمائندگان اور اعلیٰ حکومتی عہدیداران بھی موجود تھے۔(جاری ہے)
وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں حکومت ایک جامع اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے جس میں ٹیکس نظام، توانائی، سرکاری اداروں کی تنظیمِ نو اور نجکاری جیسے اہم شعبے شامل ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک پاکستان آبادی میں تیزی سے اضافے اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے دو بڑے وجودی خطرات کا موثر انداز میں مقابلہ نہیں کرتا، پائیدار معاشی ترقی اور 2047ء تک 3 ٹریلین ڈالر معیشت کا خواب حقیقت کا روپ نہیں دھار سکتا۔سینیٹر اورنگزیب نے پاکستان میں 2.55 فیصد کی سالانہ آبادی کی شرح کو قومی ترقی، معاشی منصوبہ بندی اور سماجی بہبود کے لئے تشویشناک قرار دیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ملک میں پانچ سال سے کم عمر کے 40 فیصد کا قد چھوٹا رہ جاتا ہے جو پاکستان کی آئندہ نسلوں کی قیادت کے لئے خطرہ ہے۔ انہوں نے اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے ایک مربوط اور جامع حکمت عملی اپنانے پر زور دیا جس میں غذائیت، صفائی، صاف پانی، بچوں میں مناسب وقفہ اور عوامی آگاہی شامل ہوں جیسا کہ ماہرین اور علمائے کرام نے اس تقریب میں روشنی ڈالی۔وزیر خزانہ نے خواتین کو بااختیار بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا جو ملک کی آبادی کا نصف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لئے خواتین کی شراکت ناگزیر ہے اور لڑکیوں کی تعلیمی پسماندگی کا خاتمہ اور مہارت پر مبنی تعلیم میں سرمایہ کاری انتہائی ضروری ہے تاکہ وہ ملکی معیشت میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔فنانس کمیشن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اورنگزیب نے تجویز دی کہ قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ میں آبادی کو ایک بنیادی معیار کے طور پر شامل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے وزیر صحت اور وزیر منصوبہ بندی کے خیالات کی تائید کی اور اس بات پر زور دیا کہ وفاق اور صوبوں کے مابین وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لیے انسانی ترقی کے وسیع تر اشاریوں کو بھی مدنظر رکھا جانا چاہیے۔انہوں نے قومی بجٹ سازی میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ وفاقی و صوبائی بجٹ کو الگ خانوں میں تقسیم کرنے کے بجائے ایک قومی یکساں نقطہ نظر اپنانا ہوگا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ موجودہ مالی سال میں وفاقی ترقیاتی بجٹ ایک ٹریلین روپے جبکہ صوبوں کو ملا کر یہ مجموعی طور پر 4.2 ٹریلین روپے بنتا ہے، اصل چیلنج فنڈز کی دستیابی نہیں بلکہ ان کا درست استعمال اور ترجیحات کا تعین ہے۔سینیٹر اورنگزیب نے ترقیاتی فنانسنگ اور ڈونر شراکت داری کے انداز میں تبدیلی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں انفراسٹرکچر کو بین الاقوامی امداد کا بڑا حصہ ملتا رہا، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ ان وسائل کو انسانی وسائل کی ترقی بالخصوص صحت، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کی طرف منتقل کیا جائے۔انہوں نے ورلڈ بینک کے ساتھ پاکستان کے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس کے 6 میں سے 4ستون آبادی اور موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس معاہدے کے تحت 10 سالوں میں تقریباً 20 ارب ڈالر یعنی سالانہ 600 تا 700 ملین ڈالر کی رقم آبادی سے متعلق اقدامات پر خرچ کی جائے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ ان وسائل کو صرف علامتی اقدامات جیسے مانع حمل ادویات پر ٹیکس میں چھوٹ دینے تک محدود رکھنے کے بجائے جامع اور موثر سرمایہ کاری کے لئے استعمال کیا جانا چاہیے۔ وزیر خزانہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومت پاکستان کی آبادی سے متعلق چیلنجز کو طویل مدتی، پائیدار بنیادوں پر حل کرنے کے لئے پرعزم ہے اور اندرونی و بیرونی وسائل کو بروئے کار لا کر ایک صحت مند اور پیداواری قوم کی تعمیر کی جائے گی۔\932