سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں: جسٹس جمال خان مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بنچ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس کی براہ راست سماعت کر رہا ہے، درخواست گزار کے وکیل مخدوم علی خان دلائل دے رہے ہیں۔
سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے سوال اٹھایا کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں پر کیسے دعویٰ کیا؟ سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں کیسے مل سکتی ہیں؟ پارلیمنٹ میں آنے والی جماعت میں آزاد امیدوار شامل ہو سکتے ہیں، لیکن جو سیاسی جماعت پارلیمنٹ میں نہ ہو اس میں کیسے آزاد لوگ شامل ہو سکتے ہیں؟
زخمی افراد کی فہرست میں تو اس پولیس اہلکار کا نام بھی شامل نہیں ؛سپریم کورٹ ،جناح ہاؤس حملہ کیس کے ملزم کی ضمانت منظور
جس پر وکیل مخدوم علی خان نے مؤقف اختیار کیا کہ سنی اتحاد کونسل کے مطابق آزاد امیدواران ان کے ساتھ شامل ہوگئے تھے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ کیا سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ لیا تھا؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے خود آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں، سنی اتحاد کونسل پارلیمانی پارٹی بنا سکتی تھی، لیکن مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف نے بلال بن ثاقب کو معاون خصوصی مقرر کردیا
جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آزاد اراکین نے جیتی ہوئی پارٹی میں شامل ہونا تھا۔
وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیئے کہ سنی اتحاد کونسل کی اپیل کو متفقہ طور پر مسترد کیا گیا، مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کو ڈی نوٹیفائی کر دیا گیا، جبکہ ارکان کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے قبل نوٹس نہیں دیا گیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا تھا، جس پر وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ عدالت کے سامنے سنی اتحاد کونسل آرٹیکل 185/3 میں آئی تھی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ عدالت کے سامنے الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن تھا، جس پر مخدوم علی خان نے مؤقف اپنایا کہ نوٹیفکیشن سے اگر کوئی متاثرہ ہوتا تھا تو عدالت کو نوٹس کرنا چاہیے تھا، عدالتی فیصلے میں آرٹیکل 225 کا ذکر تک نہیں ہے، آرٹیکل 225 کے تحت کسی الیکشن پر سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔
سعودی سٹاک مارکیٹ میں عید الاضحیٰ پر 6 چھٹیوں کا اعلان
جسٹس جمال خان مندوخیل نے سوال کیا کہ آرٹیکل 225 کا اس کیس میں اطلاق کیسے ہوتا ہے؟
جسٹس محمد علی مظہر نے وضاحت کی کہ یہ معاملہ مخصوص نشستوں کا ہے اور مخصوص سیٹیں متناسب نمائندگی پر الاٹ ہوتی ہیں، جس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ مخصوص نشستوں کی فہرستیں الیکشن سے قبل جمع ہوتی ہیں اور کاغذات نامزدگی پر غلطی کی صورت میں معاملہ ٹریبونل کے سامنے جاتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر آپ کی دلیل مان لیں تو پشاور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار نہیں تھا جس پر مخدوم علی خان نے کہا کہ اس وقت تک مخصوص ارکان کے نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوئے تھے، عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ آئین و قانون سے برعکس فیصلہ ناقص ہوگا، اور عدالت کی ذمہ داری ہے کہ اس غلطی کو درست کیا جائے۔
کوئٹہ سے تونسہ جانے والی بس کو مسافروں سمیت اغواء کیے جانے کی خبرں کی حقیقت سامنے آگئی
جسٹس مندوخیل نے استفسار کیا کہ اگر اکثریتی ججز یہ سمجھیں کہ فیصلہ درست ہے اور نظرثانی درست ہے تو ایسی صورت میں کیا ہوگا؟ جس پر مخدوم علی خان نے جواب دیا کہ ایسی صورت میں نظرثانی مسترد ہو جائے گی۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں جس پر مخدوم علی خان نے کہ سنی اتحاد کونسل وکیل مخدوم علی خان مندوخیل نے جسٹس جمال نے کہا کہ شامل ہو دیئے کہ کیا کہ
پڑھیں:
مراد سعید کو سینیٹ پہنچانا ہماری بڑی جیت ہے: وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور
وزیراعلی خیبر پخونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ مراد سعید کی واپسی ہوگئی، ہم نے انہیں سینیٹر بنادیا یہ ہماری جیت ہے۔ منگل کو پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی خیبر پخونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگلوں کی ضد تھی کہ مراد سعید مائنس ہے، ہم نے انہیں سینیٹر بنا کر سینیٹ پہنچا دیا۔ انہوں نے کہا کہ مراد سعید کو سینیٹ میں پہنچانا ہماری بڑی جیت ہے۔ سینیٹ الیکشن میں خرید و فروخت نہیں ہوئی۔صحافی نے سوال اٹھایا کہ آپ نے سینیٹ میں 3 ووٹ ڈالے ۔ علی آمین گنڈاپور نے جواب دیا کہ ہمارا مقصد پورا ہوا کہ ہم نے خیبر پختونخوا میں خرید و فروخت والا کام نہیں ہونے دیا۔ احتجاج سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ احتجاج کے لیے اب تک پارٹی کا فیصلہ نہیں ہوا ہے کہ احتجاج کہاں،کس طریقے سے اور کیسے ہوگا یہ طے کرنا باقی ہے۔بعد ازں 9 مئی کیس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزاؤں پر ردعمل دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پختونخوا نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزائیں آئین اور قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ پاکستان میں انصاف کا جنازہ نکالا جا چکا ہے۔دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت نے 24 جولائی کو امن و امان پرآل پارٹیز کانفرنس طلب کرلی ، وزیر اعلی نے سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو دعوت نامے ارسال کردیے ۔یاد رہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں سینیٹ انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف نے 6 اور اپوزیشن جماعتوں نے 5 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔7 جنرل نشستوں میں سے 4 نشستوں پر پی ٹی آئی کامیاب قرار پائی، پی ٹی آئی کے مرادسعید، فیصل جاوید، مرزا آفریدی اور نورالحق قادری جنرل نشستوں پرجیتے۔