پشاور، پیپلزپارٹی کے مظاہرے میں شرپسند عناصر شامل تھے، ایس ایس پی آپریشنز
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
ریڈ زون میں پاکستان پیپلزپارٹی کے کارکنان کیخلاف کریک ڈاؤن پر ایس ایس پی آپریشنز نے کہا ہے کہ مظاہرے میں شرپسند عناصر شامل تھے جنہوں نے ہنگامہ آرائی کی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایس ایس پی آپریشنز مسعود احمد نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کو احتجاج کی اجازت (این او سی) ملی ہوئی تھی تاہم پہلے ہی سے ریڈ زون کی سیکیورٹی بڑھائی ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مظاہرے میں شامل چند شر پسند افراد نے ریڈ زون کا گیٹ توڑا، مظاہرین ریڈ زون میں داخل ہوئے، جس پر پولیس نے شیلنگ کی۔ چند شر پسند افراد نے ایک کیمپ کو بھی آگ لگائی۔
ایس ایس پی نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں سے شر پسند افراد کئ نشاندہی کی جائے گی، شر پسند افراد کا تعلق کسی جماعت سے ہے یا نہیں تحقیقات کی جائیں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شر پسند افراد ایس ایس پی ریڈ زون
پڑھیں:
تنزانیہ میں صدارتی انتخابات کے خلاف پُرتشدد مظاہرے، ہلاکتیں 700 تک پہنچ گئیں
تنزانیہ میں متنازع صدارتی انتخابات کے بعد شروع ہونے والے مظاہرے شدت اختیار کر گئے، جن میں ہلاکتوں کی تعداد 700 سے تجاوز کر گئی ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے اور امن و امان مکمل طور پر بگڑ چکا ہے۔
اپوزیشن جماعت کے ترجمان کے مطابق صرف دارالسلام میں 350 اور موانزا میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ ترجمان نے بتایا کہ یہ اعداد و شمار پارٹی کارکنوں نے اسپتالوں اور طبی مراکز سے جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر مرتب کیے ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ مصدقہ معلومات کے مطابق کم از کم 100 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اصل تعداد کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔
بڑھتی ہوئی بدامنی کے باعث ملک بھر میں فوج تعینات کردی گئی ہے، جب کہ انٹرنیٹ سروس بند اور کرفیو نافذ ہے۔ کئی شہروں میں احتجاج تشدد میں بدل گیا، مشتعل مظاہرین نے دارالسلام ایئرپورٹ پر دھاوا بول دیا، بسوں، پیٹرول پمپس اور پولیس اسٹیشنز کو آگ لگا دی اور متعدد پولنگ مراکز تباہ کر دیے۔
بحران کی جڑ حالیہ صدارتی انتخابات ہیں جن میں صدر سامیہ سُلوحو حسن نے 96.99 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کے امیدواروں کو انتخابی دوڑ سے قبل ہی نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں نے نتائج کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات “جمہوریت پر کھلا حملہ” اور “عوامی مینڈیٹ کی توہین” ہیں۔
تنزانیہ میں اس وقت نہ صرف سیاسی بلکہ انسانی حقوق کا بحران بھی گہرا ہوتا جا رہا ہے، اور عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔