بیجنگ :چین میں تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، اور ہنر مند افراد کی “تھری ان ون” حکمت عملی ملک کی جدید کاری کے عمل میں نمایاں اہمیت کی حامل ہے۔اس حکمت عملی کی روشنی میں تعلیم کے ذریعے ہنر مند افراد کی تشکیل ، ہنر مند افراد کے ذریعے ٹیکنالوجی کا فروغ اور ٹیکنالوجی کے ذریعے دوبارہ تعلیم میں مدد کا ایک مثبت سائیکل وجود میں آتا ہے۔ چینی طرز جدیدیت کے بنیادی معاون نظام کے طور پر، تعلیم سائنس و ٹیکنالوجی ہنر مند افراد کی “تھری ان ون” حکمت عملی کا نفاذ بین الاقوامی مسابقت سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ قومی احیاء کا ناگزیر انتخاب بھی ہے۔ تعلیم ایک بنیاد کی طرح ہے، جو ملک کی ترقی کی بنیاد کو مستحکم کرتی ہے۔ چین نے دنیا کا سب سے بڑا تعلیمی نظام قائم کیا ہے۔ ایک جانب، چین تعلیمی وسائل کی تقسیم کو بہتر بنا رہا ہے، عوامی سطح پر علم اور مہارت کو عام کررہا ہے، اور بتدریج شہری اور دیہی، علاقائی، تعلیمی اداروں اور گروہوں کے درمیان خلیج کم کررہا ہے؛ دوسری جانب، کلیدی شعبوں میں ہنر مند افراد کو تیار کرنے پر زور دیا جا رہا ہے جہاں ہنر مند افراد کی شدید کمی ہے۔ آج، چین میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور ریاضی کے شعبے کے فارغ التحصیل افراد کی تعداد عالمی سطح پر سب سے زیادہ ہے، اور ٹیکنالوجی میں انسانی وسائل کی مجموعی تعداد 11.

2 کروڑ سے زیادہ ہے، جو دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ سائنس و ٹیکنالوجی ایک انجن کی مانند ہے، جو قومی معیشت کی ترقی کو مستقل بنیاد پر توانائی فراہم کرتی ہے۔ کئی سالوں سے، چین نے تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری کا سلسلہ جاری رکھا ہے، جو 2024 تک3.6 ٹریلین یوآن (تقریباً 500 ارب ڈالر) تک پہنچ چکا ہے۔ یہ باضابطہ سرمایہ کاری نہ صرف چین میں 26 عالمی ٹیکنالوجی کے سو بہترین کلسٹرز (2024 میں) کی بنیاد رکھتی ہے، بلکہ ہر چینی شہری کو سائنس و ٹیکنالوجی کی تیز ترقی کا ذاتی تجربہ بھی فراہم کرتی ہے۔ ہنر مند افراد ایک مرکز کی مانند ہیں، جو تعلیم اور سائنس و ٹیکنالوجی کے مثبت سائیکل کو جوڑتے ہیں۔ تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، اور ہنر مند افراد کے اس “سنہرے مثلث” کی فعالیت کا راز انتظامی ربط میں ہے۔ حکومت ایک پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے، کمپنیاں عملی منظر نامے پیش کرتی ہیں، اور اعلیٰ تعلیمی ادارے درکار قوتیں فراہم کرتے ہیں، جو منفرد “تعلیم و صنعت و تحقیق کے انضمام” کے ماحولیاتی نظام کی تشکیل کرتے ہیں۔ چین کی تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، اور ہنر مند افراد کا “سنہرا مثلث” ایک بند اور الگ تھلگ نظام نہیں ہے، بلکہ دراصل یہ ایک کھلا، باہمی تعاون کا، اور متحرک ترقی پذیر جدیدیت کا ابھرتا ماحولیاتی نظام ہے۔ چین ۔ یورپ اسپیس کے مشترکہ تربیتی پروگرام، چین اور غیر ملکی یونیورسٹیوں کی مشترکہ لیبارٹریز جو ٹیکنالوجی کی رکاوٹوں کو توڑتی ہیں، اور “بیلٹ اینڈ روڈ” کے شریک ممالک کے نوجوان جنہوں نے ڈیجیٹل معیشت سیکھنے کے لئے چین کا دورہ کیا ہے. یہ منظرنامے چین کی دانش اور دنیا کی ضروریات میں گہری ہم آہنگی واضح کرتے ہیں۔ نئے تاریخی نقطہ پر کھڑے ہو کر، مسلسل مستحکم ہوتا “سنہرا مثلث” زبردست توانائی فراہم کر رہا ہے۔ یہ نہ صرف چین کو جدید ملک کی جانب بڑھا رہا ہے بلکہ دنیا کی ترقی میں مشرقی دانشورانہ شراکت بھی فراہم کرتا ہے۔

Post Views: 6

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: سائنس و ٹیکنالوجی اور ہنر مند افراد ہنر مند افراد کی کرتی ہے چین میں رہا ہے

پڑھیں:

طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی تعداد زیادہ ضلعی افسر سے وضاحت طلب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-2-15
بدین (نمائندہ جسارت)طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی غیر متناسب تعداد ، ضلعی تعلیم افسر سے وضاحت طلب۔سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ سندھ کی جانب سے ضلعی تعلیم افسر (سیکنڈری و ہائی اسکولز) بدین احمد خان زئنور سے وضاحت طلب کی گئی ہے محکمے کی جانب سے جاری کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ گورنمنٹ گرلز لوئر سیکنڈری اسکول احمد نوح سومرو، بدین میں صرف 90 طالبات داخل ہیں، جب کہ اس اسکول میں 18 اساتذہ تعینات ہیں، جو اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ایس ٹی آر (اسٹوڈنٹ-ٹیچر ریشو) پالیسی کی کھلی خلاف ورزی ہے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پالیسی کے تحت سندھ بھر میں 10 ہزار سے زائد اساتذہ کو ایک اسکول سے دوسرے اسکول میں منتقل کیا گیا تاکہ طلباء اور اساتذہ کا تناسب متوازن رکھا جا سکے، لیکن ضلعی تعلیم افسر بدین کی جانب سے اضافی اساتذہ کی منتقلی کے لیے کوئی تجویز کمیٹی کو پیش نہیں کی گئی نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضلعی سطح پر گریوینس کمیٹی میں بھی اس صورتحال کی درستگی کے لیے موقع دیا گیا، لیکن اساتذہ کی منتقلی کے لیے کوئی تجویز نہیں دی گئی، جو محکمے کی پالیسی اور قواعد کی خلاف ورزی اور غفلت کی علامت ہے، جو کہ بدانتظامی کے زمرے میں آتی ہے سیکریٹری آفس کراچی کی جانب سے جاری کردہ خط میں ضلعی تعلیم افسر کو تین دن کے اندر تحریری وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، بصورت دیگر ان کے خلاف ای اینڈ ڈی رولز کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی یاد رہے کہ ایسی صورتحال بدین کے کئی اسکولوں میں پائی جاتی ہے، جہاں طلباء کم مگر سفارش یا بھاری رشوت کے عوض اساتذہ زیادہ مقرر کیے گئے ہیں۔تازہ مثال بدین شہر کے گورنمنٹ بوائز لوئر سیکنڈری اسکول بیراج کالونی (سیمز کوڈ 401010891) کی ہے، جہاں ضرورت سے زیادہ اساتذہ تعینات کیے گئے ہیں میڈیا پر خبریں نشر ہونے کے باوجود محکمہ تعلیم کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ دوسری جانب، پابندی سے ڈیوٹی کرنے والے اساتذہ کو مختلف بہانوں سے ہراساں بھی کیا جا رہا ہے محکمہ تعلیم بدین بدعنوانی، اقربا پروری اور ناانصافیوں کی داستانوں سے بھرا ہوا ہے شہر کے مشہور بوائز ہائی اسکول بدین میں، جہاں گریڈ 20 کے 4، گریڈ 19 کے 6 اور گریڈ 18 و 17 کے متعدد اساتذہ موجود ہیں، وہاں گریڈ 16 کی ایچ ایس ٹی شہنیلا احمد میمن کو اسکول کا ہیڈ مقرر کیا گیا ہے، جس پر شہریوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل
  • سندھ محکمہ تعلیم میں بدعنوانی کی تحقیقات متنازع
  • طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی تعداد زیادہ ضلعی افسر سے وضاحت طلب
  • پاک فوج کی کوششوں سے گوادر میں جدید ٹیکنالوجی انسٹیٹیوٹ قائم
  • گوادر انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی : پاک فوج کی کاوشوں کا مظہر
  • سائنس دانوں کی حیران کن دریافت: نظروں سے اوجھل نئی طاقتور اینٹی بائیوٹک ڈھونڈ لی
  • تعلیم یافتہ نوجوان ملک و قوم کا سرمایہ اور مستقبل ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • بلوچستان کی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا: حافظ نعیم الرحمن
  • لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
  • تعلیم اور کھیل کی سرگرمیاں نوجوان نسل کیلیے بہت اہمیت کی حامل ہیں، شاہد آفریدی