چین میں تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، اور ہنر مند افراد کا ’’سنہرا مثلث‘‘
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
بیجنگ :چین میں تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی، اور ہنر مند افراد کی “تھری ان ون” حکمت عملی ملک کی جدید کاری کے عمل میں نمایاں اہمیت کی حامل ہے۔اس حکمت عملی کی روشنی میں تعلیم کے ذریعے ہنر مند افراد کی تشکیل ، ہنر مند افراد کے ذریعے ٹیکنالوجی کا فروغ اور ٹیکنالوجی کے ذریعے دوبارہ تعلیم میں مدد کا ایک مثبت سائیکل وجود میں آتا ہے۔ چینی طرز جدیدیت کے بنیادی معاون نظام کے طور پر، تعلیم سائنس و ٹیکنالوجی ہنر مند افراد کی “تھری ان ون” حکمت عملی کا نفاذ بین الاقوامی مسابقت سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ قومی احیاء کا ناگزیر انتخاب بھی ہے۔ تعلیم ایک بنیاد کی طرح ہے، جو ملک کی ترقی کی بنیاد کو مستحکم کرتی ہے۔ چین نے دنیا کا سب سے بڑا تعلیمی نظام قائم کیا ہے۔ ایک جانب، چین تعلیمی وسائل کی تقسیم کو بہتر بنا رہا ہے، عوامی سطح پر علم اور مہارت کو عام کررہا ہے، اور بتدریج شہری اور دیہی، علاقائی، تعلیمی اداروں اور گروہوں کے درمیان خلیج کم کررہا ہے؛ دوسری جانب، کلیدی شعبوں میں ہنر مند افراد کو تیار کرنے پر زور دیا جا رہا ہے جہاں ہنر مند افراد کی شدید کمی ہے۔ آج، چین میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور ریاضی کے شعبے کے فارغ التحصیل افراد کی تعداد عالمی سطح پر سب سے زیادہ ہے، اور ٹیکنالوجی میں انسانی وسائل کی مجموعی تعداد 11.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سائنس و ٹیکنالوجی اور ہنر مند افراد ہنر مند افراد کی کرتی ہے چین میں رہا ہے
پڑھیں:
ملازمین کے الاؤسنز کا خاتمہ نامنظور، تعلیمی نظام کو نقصان ہوگا، بیوٹمز ملازمین
اپنے بیان میں بیوٹمز اسٹاف ایسوسی ایشن نے کہا کہ جامعات کے ملازمین کے الاؤنسز کا خاتمہ نہ صرف انکے معاشی استحکام کیخلاف ہے، بلکہ یہ تعلیمی نظام کی بنیادوں کو بھی کمزور کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ بیوٹمز یونیورسٹی کوئٹہ کے ملازمین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے جامعہ کے بعض اخراجات خود جامعہ کو اٹھانے کی پالیسی تعلیم دشمنی کے مترادف ہے۔ بلوچستان محرومی کا شکار ہے اور جامعہ کے ملازمین کے الاؤسنز کا خاتمہ بنیادی حقوق پر حملہ ہے۔ اپنے بیان میں بیوٹمز اسٹاف ایسوسی ایشن نے حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسکی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ملازمین کے الاؤنسز کی کٹوتی سے اساتذہ اور ملازمین میں مایوسی بڑھے گی اور صوبے بھر میں تعلیم متاثر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نوٹیفکیشن میں سرکاری جامعات کے آپریٹنگ اخراجات کی مالی معاونت ختم کر دی گئی ہے۔ جامعات کو اب اپنی بجلی، انٹرنیٹ، لیبارٹریز، تحقیق، امتحانات، ٹرانسپورٹ اور کیمپس کی دیکھ بھال کے اخراجات و اندرونی ذرائع سے پورے کرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان جیسے وسائل سے محروم صوبے میں جہاں صنعتی و نجی تعاون نہ ہونے کے برابر ہے، یہ پالیسی نہ صرف غیر حقیقت پسندانہ ہے، بلکہ تعلیم دشمنی بھی ہے۔ بیوٹمز اسٹاف نے اس فیصلے کو غیر دانشمندانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سب سے بڑا اثر صوبے کے غریب طلبہ پر پڑے گا، جن کی اکثریت دیہی علاقوں سے تعلق رکھتی ہے اور جن کے لئے سرکاری یونیورسٹیز ہی اعلیٰ تعلیم کا واحد ذریعہ ہیں۔ بیان میں حکومت بلوچستان کے فیصلے کو تعلیمی اداروں کے وقار، خودمختاری اور ملازمین کے بنیادی حقوق پر سنگین حملہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ جامعات کے ملازمین کے الاؤنسز کا خاتمہ نہ صرف ان کے معاشی استحکام کے خلاف ہے، بلکہ یہ تعلیمی نظام کی بنیادوں کو بھی کمزور کرے گا۔ بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ نوٹیفکیشن کو فوری منسوخ اور تعلیمی اداروں کو درپیش مالی بحران کے حل کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔