اپنے بیان میں بیوٹمز اسٹاف ایسوسی ایشن نے کہا کہ جامعات کے ملازمین کے الاؤنسز کا خاتمہ نہ صرف انکے معاشی استحکام کیخلاف ہے، بلکہ یہ تعلیمی نظام کی بنیادوں کو بھی کمزور کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ بیوٹمز یونیورسٹی کوئٹہ کے ملازمین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے جامعہ کے بعض اخراجات خود جامعہ کو اٹھانے کی پالیسی تعلیم دشمنی کے مترادف ہے۔ بلوچستان محرومی کا شکار ہے اور جامعہ کے ملازمین کے الاؤسنز کا خاتمہ بنیادی حقوق پر حملہ ہے۔ اپنے بیان میں بیوٹمز اسٹاف ایسوسی ایشن نے حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسکی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ملازمین کے الاؤنسز کی کٹوتی سے اساتذہ اور ملازمین میں مایوسی بڑھے گی اور صوبے بھر میں تعلیم متاثر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نوٹیفکیشن میں سرکاری جامعات کے آپریٹنگ اخراجات کی مالی معاونت ختم کر دی گئی ہے۔ جامعات کو اب اپنی بجلی، انٹرنیٹ، لیبارٹریز، تحقیق، امتحانات، ٹرانسپورٹ اور کیمپس کی دیکھ بھال کے اخراجات و اندرونی ذرائع سے پورے کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان جیسے وسائل سے محروم صوبے میں جہاں صنعتی و نجی تعاون نہ ہونے کے برابر ہے، یہ پالیسی نہ صرف غیر حقیقت پسندانہ ہے، بلکہ تعلیم دشمنی بھی ہے۔ بیوٹمز اسٹاف نے اس فیصلے کو غیر دانشمندانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سب سے بڑا اثر صوبے کے غریب طلبہ پر پڑے گا، جن کی اکثریت دیہی علاقوں سے تعلق رکھتی ہے اور جن کے لئے سرکاری یونیورسٹیز ہی اعلیٰ تعلیم کا واحد ذریعہ ہیں۔ بیان میں حکومت بلوچستان کے فیصلے کو تعلیمی اداروں کے وقار، خودمختاری اور ملازمین کے بنیادی حقوق پر سنگین حملہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ جامعات کے ملازمین کے الاؤنسز کا خاتمہ نہ صرف ان کے معاشی استحکام کے خلاف ہے، بلکہ یہ تعلیمی نظام کی بنیادوں کو بھی کمزور کرے گا۔ بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ نوٹیفکیشن کو فوری منسوخ اور تعلیمی اداروں کو درپیش مالی بحران کے حل کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے ملازمین ملازمین کے نے کہا کہ کا خاتمہ

پڑھیں:

وفاقی ایچ ای سی کا کارنامہ: جامعات کے ملازمین تنخواہوں سے محروم، وائس چانسلرز کے سرکاری فنڈز پر دورے

کراچی:

اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ملک کے نامساعد مالی حالات اور سرکاری جامعات میں شیڈول مالی خساروں کے باوجود پبلک فنڈز سے شاہ خرچیوں کا سلسلہ جاری ہے اور اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر کی سرکاری  جامعات کے وائس چانسلرز اور ریکٹرز کو سرکاری خرچ(جامعات کے فنڈز) سے مراکش میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں بھجوانے کے لیے باقاعدہ خطوط جاری کر دیے ہیں۔

 یہ کانفرنس جون کے آخری عشرے میں مراکش کے دارالحکومت رابت میں خود ایچ ای سی کی جانب سے ہی ہورہی ہے جس کے لیے عوامی کے ٹیکس اور طلبہ کی فیسوں سے چلنے والے سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ اپنی اپنی جامعات کے فنڈز سے اس کانفرنس میں شرکت کے خواہشمند ہیں تو 28 مئی تک ایچ ای سی اسلام آباد سے رابطہ کریں۔

 واضح رہے کہ ملک کے چاروں صوبوں کی جامعات کو فنڈز وفاقی حکومت ایچ ای سی کے ذریعے ہی دیتی ہے جبکہ سندھ کی جامعات کو متعلقہ صوبائی حکومت کئی بلین روپے کا علیحدہ فنڈز فراہم کرتی ہے، سندھ کی سرکاری جامعات میں سے جب کسی یونیورسٹی کے سربراہ کسی غیر ملکی دورے پر روانہ ہوتے ہیں تو حکومت سندھ کی جانب سے اس سلسلے میں جاری کیے جانے والے چھٹی کے نوٹفکیشن میں باقاعدہ طور پر یہ لکھا ہوتا ہے کہ اس غیر ملکی دورے کے اخراجات حکومت سندھ یا متعلقہ یونیورسٹی کے فنڈز سے نہیں ہوں گے۔

 تاہم ایچ ای سی اسلام آباد کی جانب سے جاری خط میں اس دورے کے اخراجات متعلقہ جامعات پر ڈالے جارہے ہیں جبکہ اطلاع یہ بھی ہے کہ کچھ ہائی آفیشلز کو ایچ ای سی اپنے فنڈز سے اس کانفرنس میں لے جارہی ہے اور یہ ایسی صورت میں ہورہا ہے جب وفاقی اردو یونیورسٹی کے حاضر سروس ملازمین کئی ماہ کی تنخواہ اور ریٹائرڈ افراد پینشنز سے محروم ہیں۔

 یہی صورتحال بلوچستان یونیورسٹی میں بھی ہے، حیدرآباد میں قائم ہونے والا وفاقی حکومت کے انسٹی ٹیوٹ کو بھی فنڈز درکار ہیں اور سندھ کی کئی جامعات بینکوں سے قرضے لے کر تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگیاں کررہی ہیں۔

 واضح رہے کہ یہ کانفرنس 12 مئی کو پاکستان میں ہی ہونی تھی لیکن خط کے متن کے مطابق خطے کے حالات کے تناظر میں اسے مراکش میں منتقل کیا گیا ہے قابل ذکر امر یہ ہے کہ دنیا پاکستان کی دفاعی قوت کو تسلیم کرچکی ہے جیسے ہی پاکستان کی فتح کے ساتھ صورتحال بہتر ہوئی ملتوی کیا گیا پی ایس ایل دوبارہ پاکستان میں ہی کرایا گیا اور پی سی بی نے پی سی ایل کو بیرون ملک منتقل کرکے وہاں اس کی میزبانی کرنے کی تجاویز سے عدم اتفاق کرتے ہوئے اس سلسلے میں خرچ ہونے والی خطیر رقم بچا لی، تاہم ایچ ای سی ایسا کرنے کو تیار نہیں ہے۔

 ادھر " ایکسپریس" نے وفاقی سیکریٹری تعلیم ندیم محبوب سے بھی اس معاملے پر بار بار رابطے کی کوشش کی تاہم انہوں رابطے سے گریز کیا۔

متعلقہ مضامین

  • ہزاروں ملازمین کو ملازمت سے فارغ کر دیا گیا
  • سرکاری ملازمین کے لیے خوشخبری ؛ حکومت کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی یقین دہانی
  • حکومت نے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی یقین دہانی کرادی
  • پختونخوا حکومت کا گڈگورننس روڈمیپ جاری؛ صحت و  تعلیم سمیت 12 شعبوں میں بڑے اہداف مقرر
  • بلوچستان: سرکاری اساتذہ اور ملازمین کے 6 الاؤنسز ختم، تنخواہوں میں 40 فیصد تک ممکنہ کمی
  • وفاقی حکومت کا شوگر سیکٹر کی نگرانی اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کا نظام تشکیل دینے کا فیصلہ
  • وفاقی ایچ ای سی کا کارنامہ: جامعات کے ملازمین تنخواہوں سے محروم، وائس چانسلرز کے سرکاری فنڈز پر دورے
  • سپریم کورٹ میں عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر سمپوزیم کل ہوگا
  • خیبرپختونخواحکومت کا سرکاری ملازمین کو 30 مئی تک تنخواہ اور پنشن دینے کا فیصلہ