ملازمین کے الاؤسنز کا خاتمہ نامنظور، تعلیمی نظام کو نقصان ہوگا، بیوٹمز ملازمین
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اپنے بیان میں بیوٹمز اسٹاف ایسوسی ایشن نے کہا کہ جامعات کے ملازمین کے الاؤنسز کا خاتمہ نہ صرف انکے معاشی استحکام کیخلاف ہے، بلکہ یہ تعلیمی نظام کی بنیادوں کو بھی کمزور کریگا۔ اسلام ٹائمز۔ بیوٹمز یونیورسٹی کوئٹہ کے ملازمین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے جامعہ کے بعض اخراجات خود جامعہ کو اٹھانے کی پالیسی تعلیم دشمنی کے مترادف ہے۔ بلوچستان محرومی کا شکار ہے اور جامعہ کے ملازمین کے الاؤسنز کا خاتمہ بنیادی حقوق پر حملہ ہے۔ اپنے بیان میں بیوٹمز اسٹاف ایسوسی ایشن نے حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسکی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ملازمین کے الاؤنسز کی کٹوتی سے اساتذہ اور ملازمین میں مایوسی بڑھے گی اور صوبے بھر میں تعلیم متاثر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نوٹیفکیشن میں سرکاری جامعات کے آپریٹنگ اخراجات کی مالی معاونت ختم کر دی گئی ہے۔ جامعات کو اب اپنی بجلی، انٹرنیٹ، لیبارٹریز، تحقیق، امتحانات، ٹرانسپورٹ اور کیمپس کی دیکھ بھال کے اخراجات و اندرونی ذرائع سے پورے کرنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان جیسے وسائل سے محروم صوبے میں جہاں صنعتی و نجی تعاون نہ ہونے کے برابر ہے، یہ پالیسی نہ صرف غیر حقیقت پسندانہ ہے، بلکہ تعلیم دشمنی بھی ہے۔ بیوٹمز اسٹاف نے اس فیصلے کو غیر دانشمندانہ اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سب سے بڑا اثر صوبے کے غریب طلبہ پر پڑے گا، جن کی اکثریت دیہی علاقوں سے تعلق رکھتی ہے اور جن کے لئے سرکاری یونیورسٹیز ہی اعلیٰ تعلیم کا واحد ذریعہ ہیں۔ بیان میں حکومت بلوچستان کے فیصلے کو تعلیمی اداروں کے وقار، خودمختاری اور ملازمین کے بنیادی حقوق پر سنگین حملہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ جامعات کے ملازمین کے الاؤنسز کا خاتمہ نہ صرف ان کے معاشی استحکام کے خلاف ہے، بلکہ یہ تعلیمی نظام کی بنیادوں کو بھی کمزور کرے گا۔ بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ نوٹیفکیشن کو فوری منسوخ اور تعلیمی اداروں کو درپیش مالی بحران کے حل کے لئے سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے ملازمین ملازمین کے نے کہا کہ کا خاتمہ
پڑھیں:
محکمہ خزانہ بلوچستان میں اسپشلسٹ ونگ کا قیام
سیکرٹری خزانہ عمران زرکون کے مطابق بجٹ سازی، مالیاتی منصوبہ بندی اور وسائل کی تقسیم میں ڈیٹا پر مبنی تجزیاتی ماڈلز استعمال کئے جائینگے، جس سے ترقیاتی منصوبوں کی رفتار اور معیار بہتر ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کی صوبائی حکومت نے محکمہ خزانہ میں اصلاحات کا آغاز کرتے ہوئے محکمہ میں ایک نیا اسپیشلسٹ ونگ قائم کیا ہے۔ جو مالیاتی تجزیے، بجٹ تحقیق، پالیسی سازی اور آمدنی کے تجزیے جیسے شعبوں میں تکنیکی معاونت فراہم کرے گا۔ مذکورہ خصوصی ونگ مالیاتی امور کے ماہرین پر مشتمل ہوگا، جنہیں شفاف طریقہ کار کے تحت نجی شعبے سے کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد صوبے کے مالیاتی نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہے۔ اس ماڈل کا بنیادی مقصد روایتی بیوروکریٹک ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کرنا اور مالیاتی کارکردگی میں بہتری لانا ہے۔ سیکرٹری خزانہ بلوچستان عمران زرکون نے اس حوالے سے بتایا کہ یہ ماڈل پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا اور منفرد منصوبہ ہے۔
انکا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے سرکاری شعبے میں نجی طرز کی کارکردگی کا تجربہ کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق اب بجٹ سازی، مالیاتی منصوبہ بندی اور وسائل کی تقسیم میں ڈیٹا پر مبنی تجزیاتی ماڈلز استعمال کئے جائیں گے، جس سے نہ صرف عوامی خدمات میں بہتری آئے گی بلکہ ترقیاتی منصوبوں کی رفتار اور معیار بھی بہتر ہوگا۔ محکمہ خزانہ کے پرانے ڈھانچے میں موجود متعدد خالی اسامیوں کو واپس کر دیا گیا ہے اور اب محکمہ دو علیحدہ ونگز میں کام کرے گا۔ ایک اسپیشلسٹ و ٹیکنیکل ونگ اور دوسرا بیوروکریٹک ونگ ہوگا۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی مالیاتی اصلاحات پر مبنی پالیسی کے تحت یہ اقدام بلوچستان کے مالیاتی مستقبل کو شفاف، مؤثر اور پائیدار گورننس کی طرف لے جانے میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔