UrduPoint:
2025-07-25@22:58:06 GMT

شراب نوشی سے لبلبے کے سرطان کا خطرہ، ڈبلیو ایچ او

اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT

شراب نوشی سے لبلبے کے سرطان کا خطرہ، ڈبلیو ایچ او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 مئی 2025ء) شراب نوشی سے لبلبے کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جو اس بیماری کی خطرناک ترین قسم ہے جبکہ اس کی تشخیص ہونے تک مریض کی صحت کو جان لیوا نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) میں سرطان پر تحقیق کے مرکز نے اپنی تازہ ترین تحقیق میں بتایا ہے کہ بیئر اور سپرٹ سمیت شراب والے ہر طرح کے مشروبات لبلبے کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔

اس جائزے میں ایشیا، آسٹریلیا، یورپ اور شمالی امریکہ میں تقریباً 25 لاکھ ایسے لوگوں کی صحت کا جائزہ لیا گیا جو شراب نوشی کرتے ہیں۔ تحقیق کے مصنف اعلیٰ پیٹرو فریری نے کہا ہے کہ شراب کے نتیجے میں سرطان کا خطرہ بڑھ جانا ثابت ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے جب اس کے استعمال اور لبلبے کے سرطان میں تعلق کی سائنسی بنیاد پر تصدیق ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

لبلبہ انسانی جسم کا نہایت اہم حصہ ہے جو خوراک کو ہضم کرنے میں مددگار خامرے خارج کرتا ہے اور ایسے ہارمون پیدا کرتا ہے جو خون میں شوگر کی مقدار کو باقاعدہ رکھتے ہیں۔

لبلبے کا سران نہایت مہلک ہوتا ہے جس کا بروقت اندازہ نہیں ہو پاتا اور اس طرح بہت سے مریض موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔مرد و خواتین کے لیے یکساں خطرہ

تحقیق کے مطابق روزانہ شراب کی 10 گرام اضافی مقدار لینے سے لبلبے کے سرطان کا خطرہ 3 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

روزانہ 15 تا 30 گرام (تقریباً ایک سے دو پیگ) شراب پینے والی خواتین کے لیے خطرہ کم مقدار میں شراب نوشی کرنے والی خواتین کےمقابلے میں 12 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

جو مرد روزانہ 30 تا 60 گرام شراب پیتے ہیں انہیں کم مقدار میں شراب نوشی کرنے والوں کے مقابلے میں یہ خطرہ 15 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ جو مرد روزانہ 60 گرام سے زیادہ شراب پیتے ہیں ان کے لیے یہ خطرہ 36 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

پیٹرو فریری نے کہا ہےکہ عام طور پر لوگ شراب کے ساتھ تمباکو نوشی بھی کرتے ہیں اور تحقیق میں اس سوال کو بھی مدنظر رکھا گیا کہ آیا بیک وقت شراب اور تمباکو نوشی سرطان کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے یا صرف شراب کا استعمال بھی اسی قدر خطرناک ہے۔

تحقیق سے ثابت ہوا کہ شراب نوشی تمباکو نوشی کے بغیر بھی لبلبے کے سرطان کا خطرہ پیدا کرتی ہے۔

اس بیماری اور شراب نوشی کے مابین تعلق پر مزید تحقیق کی ضرورت بھی ہے جس میں بالخصوص مختصر دورانیے میں بڑی مقدار میں شراب نوشی اور نوعمری سے شراب نوشی جیسے عوامل کا جائزہ لینا خاص طور پر اہم ہے۔

بڑھتا ہوا عالمگیر مسئلہ

لبلبے کا سرطان دنیا بھر میں اس بیماری کی 12ویں عام ترین قسم ہے لیکن دنیا بھر میں سرطان سے ہونے والی 5 فیصد اموات اسی سے ہوتی ہیں جس کی وجہ یہ ہےکہ اس بیماری کی تشخیص بروقت نہیں ہو پاتی اور اس کا نشانہ بننے والے مریضوں کے زندہ بچنے کے امکانات دیگر طرح کے سرطان میں مبتلا افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں۔

2022 میں یورپ، شمالی امریکہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور مشرقی ایشیائی ممالک میں لبلبے کے سرطان میں مبتلا افراد کی تعداد اور اس مرض سے شرح اموات میں پانچ گنا اضافہ دیکھا گیا تھا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لبلبے کے سرطان کا خطرہ ہوتا ہے کے لیے

پڑھیں:

فی الحال کسی فوری کلاؤڈ برسٹ کا خطرہ نہیں، محکمہ موسمیات

پاکستان میں کلاؤڈ برسٹ کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہورہا ہے، جس سے گلگت بلتستان، چترال، سوات اور شہری علاقوں جیسے اسلام آباد و راولپنڈی شدید متاثر ہو رہے ہیں، محکمہ موسمیات (PMD) نے اس رجحان کو موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

کلاؤڈ برسٹ ایک شدید موسمیاتی واقعہ ہوتا ہے جس میں ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں 100 ملی میٹر سے زائد بارش ہوتی ہے، جو عموماً سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وادی جہلم میں کلاؤڈ برسٹ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے نقصان کی تفصیل جاری کردی

نیشنل ویدر فورکاسٹ سینٹر کے ڈائریکٹر محمد عرفان ورک نے سرکاری خبررساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ آئندہ دنوں میں ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے، تاہم فی الحال کسی فوری کلاؤڈ برسٹ کا خطرہ نہیں۔

انہوں نے شہریوں، خصوصاً سیاحوں کو پہاڑی علاقوں کا سفر مؤخر کرنے اور دریاؤں کے قریب رہائش پذیر افراد کو عارضی طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی۔

عرفان ورک نے سیلابی پانی کے بہاؤ کو روکنے اور نقصان کم کرنے کے لیے گھروں میں نکاسی آب کے بہتر انتظامات اور کسانوں کو فصلوں کی منصوبہ بندی میں تبدیلی کی بھی تجویز دی۔

یہ بھی پڑھیں: بروقت اقدامات سے بڑے نقصان سے بچ گئے، مزید کلاؤڈ برسٹس کا اندیشہ ہے، وزیراعظم

کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے ماہر حیاتیات ڈاکٹر غلام عباس کے مطابق بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت سے فضا میں نمی کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جو کسی مقام پر اچانک خارج ہوکر طوفانی بارش کا سبب بنتی ہے۔ ان کے مطابق ہنزہ، اسکردو، مری، چترال، اسلام آباد، پشاور اور راولپنڈی آئندہ برسوں میں زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں میں شامل ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بے قابو شہری پھیلاؤ، جنگلات کی کٹائی، غیر متوازن مون سون پیٹرن اور ناقص نکاسی آب کے نظام نے صورتحال کو مزید سنگین بنادیا ہے۔

یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں۔ بھارت، نیپال، چین اور امریکا جیسے ممالک بھی کلاؤڈ برسٹ کے جان لیوا اثرات کا سامنا کرچکے ہیں۔ 2013 میں بھارت میں اتراکھنڈ میں آنے والے کلاؤڈ برسٹ میں 5000 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ چین کے گانسو صوبے میں 2010 میں 1100 سے زائد ہلاکتیں ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ دنوں میں کن اہم سیاحتی مقامات میں بارشیں اور سیلاب متوقع ہے؟ محکمہ موسمیات نے بتا دیا

ماہرین نے اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ریڈار اور سیٹلائٹ پر مبنی ابتدائی وارننگ سسٹمز، مضبوط ڈرینیج انفراسٹرکچر، جنگلات کی بحالی اور ماحول دوست منصوبہ بندی پر زور دیا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلیوں کے اس نئے چیلنج سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو نہ صرف قومی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے بلکہ عالمی تعاون بھی ناگزیر ہوگیا ہے تاکہ انسانی جانوں، زراعت، اور بنیادی ڈھانچے کو بچایا جاسکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بارش بارشیں پاکستان عرفان ورک محکمہ موسمیات مون سون

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کی تحریک سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں، عرفان صدیقی
  • فی الحال کسی فوری کلاؤڈ برسٹ کا خطرہ نہیں، محکمہ موسمیات
  • روزانہ 7 ہزار قدم پیدل چلنا بیماریوں کو دور رکھتا ہے، تحقیق میں انکشاف
  • دیرپا کیمیکل سے ذیابیطس کا خطرہ 31 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، تحقیق
  • شراب و اسلحہ برآمدگی کیس، علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار
  • شوگر کے مریضوں کے لیے زندگی بچانے والا معمول کیا ہوسکتا ہے؟
  • اسلحہ و شراب برآمدگی کیس میں علی امین گنڈاپور کا بیان قلمبند نہ ہوسکا
  • شراب و اسلحہ برآمدگی کیس ؛ علی امین گنڈاپور کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر سماعت ملتوی
  • کم عمری میں اسمارٹ فون کا استعمال ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ، تحقیق
  • شراب ‘غیر قانونی اسلحہ کیس ، گنڈا پور کے وارنٹ گرفتاری برقرار