UrduPoint:
2025-11-02@19:13:54 GMT

شراب نوشی سے لبلبے کے سرطان کا خطرہ، ڈبلیو ایچ او

اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT

شراب نوشی سے لبلبے کے سرطان کا خطرہ، ڈبلیو ایچ او

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 مئی 2025ء) شراب نوشی سے لبلبے کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جو اس بیماری کی خطرناک ترین قسم ہے جبکہ اس کی تشخیص ہونے تک مریض کی صحت کو جان لیوا نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) میں سرطان پر تحقیق کے مرکز نے اپنی تازہ ترین تحقیق میں بتایا ہے کہ بیئر اور سپرٹ سمیت شراب والے ہر طرح کے مشروبات لبلبے کی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔

اس جائزے میں ایشیا، آسٹریلیا، یورپ اور شمالی امریکہ میں تقریباً 25 لاکھ ایسے لوگوں کی صحت کا جائزہ لیا گیا جو شراب نوشی کرتے ہیں۔ تحقیق کے مصنف اعلیٰ پیٹرو فریری نے کہا ہے کہ شراب کے نتیجے میں سرطان کا خطرہ بڑھ جانا ثابت ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے جب اس کے استعمال اور لبلبے کے سرطان میں تعلق کی سائنسی بنیاد پر تصدیق ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

لبلبہ انسانی جسم کا نہایت اہم حصہ ہے جو خوراک کو ہضم کرنے میں مددگار خامرے خارج کرتا ہے اور ایسے ہارمون پیدا کرتا ہے جو خون میں شوگر کی مقدار کو باقاعدہ رکھتے ہیں۔

لبلبے کا سران نہایت مہلک ہوتا ہے جس کا بروقت اندازہ نہیں ہو پاتا اور اس طرح بہت سے مریض موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔مرد و خواتین کے لیے یکساں خطرہ

تحقیق کے مطابق روزانہ شراب کی 10 گرام اضافی مقدار لینے سے لبلبے کے سرطان کا خطرہ 3 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

روزانہ 15 تا 30 گرام (تقریباً ایک سے دو پیگ) شراب پینے والی خواتین کے لیے خطرہ کم مقدار میں شراب نوشی کرنے والی خواتین کےمقابلے میں 12 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

جو مرد روزانہ 30 تا 60 گرام شراب پیتے ہیں انہیں کم مقدار میں شراب نوشی کرنے والوں کے مقابلے میں یہ خطرہ 15 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ جو مرد روزانہ 60 گرام سے زیادہ شراب پیتے ہیں ان کے لیے یہ خطرہ 36 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

پیٹرو فریری نے کہا ہےکہ عام طور پر لوگ شراب کے ساتھ تمباکو نوشی بھی کرتے ہیں اور تحقیق میں اس سوال کو بھی مدنظر رکھا گیا کہ آیا بیک وقت شراب اور تمباکو نوشی سرطان کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے یا صرف شراب کا استعمال بھی اسی قدر خطرناک ہے۔

تحقیق سے ثابت ہوا کہ شراب نوشی تمباکو نوشی کے بغیر بھی لبلبے کے سرطان کا خطرہ پیدا کرتی ہے۔

اس بیماری اور شراب نوشی کے مابین تعلق پر مزید تحقیق کی ضرورت بھی ہے جس میں بالخصوص مختصر دورانیے میں بڑی مقدار میں شراب نوشی اور نوعمری سے شراب نوشی جیسے عوامل کا جائزہ لینا خاص طور پر اہم ہے۔

بڑھتا ہوا عالمگیر مسئلہ

لبلبے کا سرطان دنیا بھر میں اس بیماری کی 12ویں عام ترین قسم ہے لیکن دنیا بھر میں سرطان سے ہونے والی 5 فیصد اموات اسی سے ہوتی ہیں جس کی وجہ یہ ہےکہ اس بیماری کی تشخیص بروقت نہیں ہو پاتی اور اس کا نشانہ بننے والے مریضوں کے زندہ بچنے کے امکانات دیگر طرح کے سرطان میں مبتلا افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں۔

2022 میں یورپ، شمالی امریکہ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور مشرقی ایشیائی ممالک میں لبلبے کے سرطان میں مبتلا افراد کی تعداد اور اس مرض سے شرح اموات میں پانچ گنا اضافہ دیکھا گیا تھا۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لبلبے کے سرطان کا خطرہ ہوتا ہے کے لیے

پڑھیں:

عمومی وائرل انفیکشن بھی ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں

حالیہ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ عمومی وائرل انفیکشنز جیسے فلو بھی ہارٹ اٹیک کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔

1. جسم میں سوزش

جب جسم کسی وائرل انفیکشن سے لڑ رہا ہوتا ہے — جیسے فلو، کوروناوائرس یا حتیٰ کہ عام زکام تو مدافعتی نظام سرگرم ہو جاتا ہے۔ اس سے جسم میں سوزش بڑھتی ہے جو خون کی نالیوں کی دیواروں کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور atherosclerosis (نالیوں میں چکنائی جمنے) کے عمل کو تیز کر سکتی ہے۔

2. خون جمنے کا خطرہ

کچھ وائرل انفیکشن خون کو زیادہ گاڑھا بنا دیتے ہیں۔ اس سے خون میں لوتھڑے بننے کا امکان بڑھ جاتا ہے، جو اگر دل کی نالی بند کر دیں تو ہارٹ اٹیک ہو سکتا ہے۔

3. آکسیجن کی کمی

بعض وائرس سانس کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں جن سے جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ دل کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے، اور اگر پہلے سے دل کی بیماری ہو تو خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

4. دل کے پٹھوں پر براہِ راست اثر

کچھ وائرس دل کے پٹھوں پر براہِ راست حملہ کر سکتے ہیں، جسے myocarditis کہا جاتا ہے۔
یہ بھی دل کے افعال کو متاثر کر کے ہارٹ اٹیک جیسی علامات پیدا کر سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں آنتوں کی مخصوص بیماری میں خطرناک اضافہ
  • اسلام آباد؛ شراب کے نشے میں دھت نوجوان کی ہلڑ بازی و پولیس اہلکاروں پر تشدد، ملزم گرفتار
  • مالدیپ میں سگریٹ نوشی پر سخت پابندیوں کا آغاز
  • امریکا کی 5 فیصد آبادی میں کینسر جینز کی موجودگی، تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
  • ماں کے دورانِ حمل کووڈ کا شکار ہونے پر بچوں میں آٹزم کا خطرہ زیادہ پایا گیا، امریکی تحقیق
  • خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں
  • ڈہرکی،پولیس کی کامیاب کارروائی، شراب کا اسٹاک برآمد
  • عمومی وائرل انفیکشن بھی ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں
  • پاکستان کے بدلتے توانائی کے منظرنامے کیلئے ڈبلیو ٹی آئی خام تیل ایک مضبوط انتخاب
  • گلگت، ایم ڈبلیو ایم اور اسلامی تحریک کے پارلیمانی رہنماؤں کی اہم ملاقات